news
حکومت اور پی ٹی آئی کے مذاکرات میں مثبت پیشرفت
پاکستان مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنماء سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ حکومتی کمیٹی پی ٹی آئی کے مذاکرات میں مطالبات کو این آراو کا نام نہیں دے گی۔ انہوں نے وضاحت کی کہ پی ٹی آئی کو یہ آزادی دی گئی ہے کہ وہ اپنے مطالبات تحریری شکل میں پیش کریں، اور حکومت نے عمران خان کے ٹویٹر ہینڈل کو بند کرنے یا سول نافرمانی کی کال واپس لینے کا کوئی مطالبہ نہیں کیا۔
انہوں نے ہم نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مذاکرات کے آغاز پر ایک فریق اپنی شرائط اور مطالبات پیش کرتا ہے، جبکہ حکومت کی جانب سے کوئی شرط نہیں رکھی گئی۔ حکومت چاہتی ہے کہ پی ٹی آئی اپنے مطالبات تحریری طور پر پیش کرے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات میں اچھی پیشرفت ہو رہی ہے۔
عمران خان نے کمیٹی تشکیل دی ہے، اور ہماری ایک اچھی نشست بھی ہوئی ہے۔ اگلی میٹنگ میں پی ٹی آئی کمیٹی اپنے مطالبات پیش کرے گی۔
ہم آئین اور قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے مطالبات پر غور کریں گے۔ پی ٹی آئی کے مطالبات ابھی تک میڈیا پر آئے ہیں، لیکن حکومتی کمیٹی کے سامنے نہیں۔ ہم اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ مذاکرات کی نشست پر زیادہ بات چیت نہ کی جائے۔ پی ٹی آئی کو یہ آزادی دی گئی ہے کہ وہ اپنے مطالبات تحریری شکل میں پیش کریں، اور حکومت نے عمران خان کے ٹویٹر ہینڈل کو بند کرنے یا سول نافرمانی کی کال واپس لینے کا کوئی مطالبہ نہیں کیا۔
news
وفاقی حکومت کا مؤقف: ججز کا تبادلہ آئینی، نیا حلف ضروری نہیں
وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ میں ججز سنیارٹی کیس سے متعلق اپنا تحریری جواب جمع کروا دیا ہے، جس میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ ججز کی تعیناتی اور تبادلوں کے خلاف دائر تمام درخواستیں خارج کی جائیں۔ وفاقی حکومت نے اپنے جواب میں مؤقف اپنایا ہے کہ ججز کے تبادلے آئین کے آرٹیکل 200 کے تحت کیے گئے ہیں اور انہیں نئی تعیناتی تصور نہیں کیا جا سکتا، لہٰذا تبادلے کے بعد ججز کے لیے دوبارہ حلف اٹھانا ضروری نہیں ہے۔
حکومت نے وضاحت دی ہے کہ آئین میں کہیں یہ نہیں لکھا کہ ججز کا تبادلہ عارضی ہوگا۔ ججز کے تبادلے سے عدلیہ کی آزادی متاثر نہیں ہوتی بلکہ اس سے شفافیت میں اضافہ ہوتا ہے۔ جواب میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ جج کے تبادلے کے لیے صدر کا کردار محدود ہوتا ہے جبکہ اصل اختیار چیف جسٹس پاکستان، دونوں متعلقہ ہائی کورٹس کے چیف جسٹس صاحبان اور متعلقہ جج کی رضامندی سے مشروط ہوتا ہے۔
وفاقی حکومت کے مطابق وزارتِ قانون نے 28 جنوری کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں ججز کے تبادلے کی سمری بھیجی تھی۔ جوڈیشل کمیشن نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں دو ججز تعینات کیے جبکہ تین آسامیاں خالی چھوڑ دی گئیں۔ حکومت کا کہنا ہے کہ تمام ہائی کورٹس کا حلف ایک جیسا ہوتا ہے، اس لیے تبادلہ ہو کر آنے والے ججز کو نیا حلف اٹھانے کی ضرورت نہیں۔
جواب میں مزید کہا گیا ہے کہ جج کے تبادلے سے پہلے تمام متعلقہ فریقین کی رضامندی ضروری ہوتی ہے، اور یہ مکمل طور پر آئینی عمل ہے۔ وفاقی حکومت نے عدالت سے درخواست کی ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز سمیت تمام درخواست گزاروں کی درخواستیں ناقابلِ سماعت قرار دے کر خارج کر دی جائیں۔
news
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے ماحولیاتی تحفظ فورس کی بنیاد رکھ دی
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے کہا ہے کہ ماضی میں چار سال تک حکومت کرنے والے لوگ عوامی فلاح کے بجائے خزانہ اپنی جیبوں میں بھرتے رہے، مگر اب پنجاب حکومت نے ماحولیاتی تحفظ کو ترجیح دے کر اس سمت میں عملی اقدامات اٹھائے ہیں۔ لاہور میں ماحولیاتی تحفظ فورس کی پہلی پاسنگ آؤٹ پریڈ کے موقع پر خصوصی تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں وزیراعلیٰ نے شرکت کی، پرچم کشائی کی اور قومی ترانہ بجایا گیا۔ ویجیلینس سکواڈ کی جانب سے مریم نواز کو سلامی بھی پیش کی گئی۔ اس موقع پر مریم اورنگزیب اور عظمیٰ بخاری بھی موجود تھیں۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ مسلم لیگ ن کی حکومت سے قبل پاکستان کے ڈیفالٹ کرنے کی باتیں ہو رہی تھیں، لیکن آج عالمی ادارے ملکی معیشت میں بہتری کی گواہی دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت سے پہلے پنجاب کی حالت انتہائی خراب تھی اور اگر پچھلی حکومت نے کام کیا ہوتا تو آج حالات مختلف ہوتے۔ پہلی بار پنجاب میں ماحولیاتی تحفظ کی پالیسی متعارف کرائی گئی ہے، جو آلودگی کے تدارک کی طرف ایک عملی قدم ہے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ سموگ کی وجہ سے نہ صرف تعلیمی ادارے بند کرنے پڑتے ہیں بلکہ کئی بیماریاں بھی جنم لیتی ہیں۔ ماحولیاتی تحفظ کے لیے مختلف سکواڈز بنائے گئے ہیں جن میں ای بائیکس سکواڈ، گرین سکواڈ اور بلیک سکواڈ شامل ہیں۔ یہ سکواڈز فضائی آلودگی کی نگرانی، گاڑیوں اور ایندھن کی ٹیسٹنگ اور ماحولیاتی قوانین پر عملدرآمد یقینی بنانے کے لیے کام کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ماحولیاتی خلاف ورزی کرنے والوں کی مانیٹرنگ کریں گے، لیکن ایسا کوئی فیصلہ نہیں کریں گے جس سے لوگ بے روزگار ہوں۔
مریم نواز کا کہنا تھا کہ عوام کو صاف فضا مہیا کرنا ان کی ترجیح ہے اور یہ ان کا دیرینہ خواب بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے پنجاب میں اب تک لاکھوں درخت لگا دیے ہیں اور مزید لگائے جا رہے ہیں تاکہ پنجاب ایک بار پھر سرسبز و شاداب ہو۔
معاشی صورتحال پر بات کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ اب کوئی ڈیفالٹ کی بات نہیں کرتا، سٹاک ایکسچینج میں بہتری آ رہی ہے، مہنگائی کم ہو رہی ہے، آٹا اور روٹی سستی ہو چکی ہیں، اور 100 ارب روپے کی مفت ادویات ہسپتالوں میں فراہم کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف اور دیگر سٹیک ہولڈرز کی محنت سے آج ملک میں بہتری کی فضا ہے۔ اوورسیز پاکستانیوں کی ترسیلات نے تمام ریکارڈ توڑ دیے ہیں۔ اب کوئی بھی مریض ہسپتال سے دوا کے بغیر واپس نہیں جائے گا، کیونکہ حکومت ہسپتالوں کو تمام ضروری ادویات فراہم کر رہی ہے۔
مریم نواز نے اختتام پر کہا کہ پاکستان ہم سب کا ہے اور اسے بہتر بنانے کے لیے سب کو مل کر کام کرنا ہوگا۔
- سیاست8 years ago
نواز شریف منتخب ہوکر دگنی خدمت کریں گے، شہباز کا بلاول کو جواب
- انٹرٹینمنٹ8 years ago
راحت فتح علی خان کی اہلیہ ان کی پروموشن کے معاملات دیکھیں گی
- انٹرٹینمنٹ8 years ago
شعیب ملک اور ثنا جاوید کی شادی سے متعلق سوال پر بشریٰ انصاری بھڑک اٹھیں
- کھیل8 years ago
پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے ساتھی کھلاڑی شعیب ملک کی نئی شادی پر ان کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔