news
آصف مرچنٹ نے مبینہ طور پر قاسم سلیمان کے امریکی قتل کا بدلہ لینے کے لیے سازش کو انجام دیا،وزارتِ داخلہ نے تفصیلات طلب کر لیں۔
امریکہ میں قتل کی ناکام کوشش کے سلسلے میں ایک پاکستانی شہری کے مبینہ طور پر ملوث ہونے کی میڈیا رپورٹس سے متعلق سوالات کے جواب میں دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز ظہور بلوچ نے کہا کہ وہ واشنگٹن میں حکام سے رابطے میں ہیں اور مزید تفصیلات کا انتظار کر رہے ہیں ۔
ایک بیان میں ، فورجن آفس کی ترجمان ممتاز ظہور بلوچ نے کہا: “ہم نے میڈیا رپورٹس دیکھی ہیں ۔ ہم امریکی حکام سے رابطے میں ہیں اور مزید تفصیلات کا انتظار کر رہے ہیں ۔ “
ترجمان نے کہا کہ انہوں نے امریکی حکام کے بیانات کو بھی نوٹ کیا ہے کہ یہ ایک جاری تفتیش ہے ۔
انہوں نے مزید کہا کہ “اپنا باضابطہ ردعمل دینے سے پہلے ، ہمیں اس شخص کے ماضی کے بارے میں بھی یقین کرنے کی ضرورت ہے” ۔
ایران سے مبینہ تعلقات رکھنے والے ایک پاکستانی شخص پر امریکہ میں امریکی سیاست دان یا سرکاری اہلکاروں کے قتل کی ناکام سازش کے الزام میں فرد جرم عائد کی گئی ہے ، یہ بات محکمہ انصاف نے منگل کو بتائی ۔
ایک مجرمانہ شکایت کے مطابق ، 46 سالہ آصف مرچنٹ نے 2020 میں ایران کے پاسداران انقلاب کے اعلی کمانڈر قاسم سلیمان کے امریکی قتل کا بدلہ لینے کے لیے امریکہ میں لوگوں کو بھرتی کرنے کی کوشش کی تھی ۔
مرچنٹ ، جس کے بارے میں استغاثہ کا الزام ہے کہ اس نے امریکہ جانے سے پہلے ایران میں وقت گزارا تھا ، پر نیویارک کے بروکلین بورو میں وفاقی عدالت میں کرائے پر قتل کا الزام عائد کیا گیا تھا ۔ عدالتی ریکارڈ کے مطابق ، ایک وفاقی جج نے 16 جولائی کو اسے حراست میں لینے کا حکم دیا ۔
اٹارنی جنرل میرک گارلینڈ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ “” برسوں سے محکمہ انصاف ایرانی جنرل سلیمان کے قتل پر امریکی سرکاری اہلکاروں کے خلاف جوابی کارروائی کی ایران کی کھلم کھلا اور مسلسل کوششوں کا مقابلہ کرنے کے لیے جارحانہ انداز میں کام کر رہا ہے “۔
ایف بی آئی کے تفتیش کاروں کا خیال ہے کہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ ، جنہوں نے سلیمان پر ڈرون حملے کی منظوری دی تھی ، اور دیگر موجودہ اور سابق امریکی حکومتی عہدیدار اس سازش کے مطلوبہ اہداف تھے ۔
عدالتی دستاویزات پلاٹ کے مبینہ اہداف کا نام نہیں دیتی ہیں ۔ مجرمانہ شکایت کے مطابق ، تاجر نے قانون نافذ کرنے والے ایک مخبر کو بتایا کہ ایک ہدف کے ارد گرد “سیکورٹی” ہوگی ۔
محکمہ انصاف کے ترجمان نے مزید تبصرہ کرنے سے انکار کردیا ۔ ٹرمپ کی صدارتی مہم پر تبصرہ کے لیے فوری طور پر رابطہ نہیں ہو سکا ۔
news
انڈر ٹرائل افراد کی رہائی کی جائے تاکہ مذاکرات کی سنجیدگی ظاہر ہو سکے،عمران خان
سابق وزیر اعظم اور تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے اڈیالہ جیل میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ علی امین گنڈاپور اور بیرسٹر گوہر نے ان سے احتجاج ملتوی کرنے کی پیشکش کی تھی، تاکہ سب کچھ ٹھیک ہو جائے۔ عمران خان نے بتایا کہ ان کا مطالبہ تھا کہ انڈر ٹرائل افراد کی رہائی کی جائے تاکہ مذاکرات کی سنجیدگی ظاہر ہو سکے، لیکن حکومت نے اس مطالبے پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔
عمران خان نے کہا کہ مذاکرات چلتےرہے مگر یہ واضح ہو گیا کہ حکومت سنجیدہ نہیں ہے اور صرف احتجاج ملتوی کرانا چاہتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت منظور کی، اور حکومت کے پاس موقع تھا کہ وہ انہیں رہا کر دیتی، لیکن یہ ظاہر ہو گیا کہ حکومت معاملہ کو طول دینا چاہتی ہے اور اصل طاقت وہی ہے جو یہ سب کچھ کروا رہی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ اس سب کا مقصد یہ دکھانا ہے کہ وہ جو چاہیں کر سکتے ہیں اور وہ قانون سے بالاتر ہیں۔ انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ ان پر مزید کیسز بنائے جا رہے ہیں، اور اس صورتحال کو “بنانا ریپبلک” کہا جا رہا ہے۔ عمران خان نے وکلا، ججز، مزدوروں اور سول سوسائٹی سے اپیل کی ہے کہ 24 نومبر کو احتجاج کے لیے باہر نکلیں۔عمران خان نے کہا کہ ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت منظور کی تھی، مگر اس کے باوجود حکومت نے پہلے ہی فیصلہ کر لیا تھا کہ ان کی رہائی نہیں ہو گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب ہمارے پاس احتجاج کے سوا کوئی راستہ نہیں بچا، اور 24 نومبر کو بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا بڑا احتجاج ہوگا کیونکہ وہ آزاد ممالک میں رہتے ہیں اور اگر حکومت بات چیت میں سنجیدہ ہے تو ان کے گرفتار افراد کو رہا کیا جائے۔
عمران خان نے کہا کہ جیل میں رہتے ہوئے ان پر 60 کیسز درج کیے جا چکے ہیں، اور نواز شریف کے حوالے سے بھی سوال اٹھایا کہ انہوں نے کتنے شورٹی بانڈز جمع کروائے تھے اور بائیو میٹرک بھی ائیرپورٹ تک گئی تھی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ جو مذاکرات ہو رہے ہیں، ان میں سنجیدگی نہیں ہے، اور ان مذاکرات کا مقصد صرف وقت گزارنا ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ ان کے چارٹر آف ڈیمانڈ میں تمام گرفتار افراد کی رہائی شامل ہے، اور جب تک ان لوگوں کو رہا نہیں کیا جاتا، مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ تمام اہم کیسز میں ان کی ضمانت ہو چکی ہے لیکن اس کے باوجود رہائی نہیں دی گئی، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ مذاکرات میں سنجیدگی کی کمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں کبھی مذاکرات کے دروازے بند نہیں کرتیں۔
news
عمران خان کا 28 ستمبر کے احتجاج پر اکسانے کے مقدمہ میں پانچ روزہ جسمانی ریمانڈ منظور، انسداد دہشت گردی عدالت
راولپنڈی کی انسداد دہشتگردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کا 28 ستمبر کے احتجاج پر اکسانے کے مقدمے میں 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔ یہ فیصلہ اڈیالہ جیل میں سماعت کے دوران سنایا گیا، جہاں عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر اور حکومتی پراسیکیوٹر نے اپنے دلائل پیش کیے۔
اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر، ظہیر شاہ نے عدالت میں عمران خان کے 15 دن کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی، اور ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی کال پر، جس میں دفعہ 144 کے نفاذ کے باوجود، مظاہرین نے سرکاری املاک پر حملے کیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 28 ستمبر کو ہونے والے احتجاج کی منصوبہ بندی اڈیالہ جیل میں کی گئی تھی اور وہیں سے اس احتجاج کے لیے کال دی گئی تھی۔
عدالت نے حکومتی پراسیکیوٹر کی درخواست پر عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کی 5 روزہ مدت منظور کر لی۔عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی ڈیڑھ سال سے اڈیالہ جیل میں قید تنہائی میں ہیں، وہ جیل میں رہ کر کیسے اتنی بڑی منصوبہ بندی کرسکتے ہیں؟ یہ مقدمہ سیاسی انتقامی کارروائی ہے اور درج متن مفروضوں پر مبنی ہے۔
بعد ازاں عدالت نے پراسیکیوٹر کی جانب سے 15 دن کے ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے عمران خان کا 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا۔
انسداد دہشتگردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی کو 26 نومبر کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا اور ہدایت کی کہ عمران خان سے جیل کے اندر ہی تفتیش کی جائے۔
واضح رہے کہ بانی پی ٹی آئی پر 28 ستمبر کو راولپنڈی میں احتجاج پر اکسانے کا کیس ہے جس میں توشہ خانہ ٹو سے ضمانت ملنے کے بعد گزشتہ روز ان کی گرفتاری ڈالی گئی تھی۔
- سیاست7 years ago
نواز شریف منتخب ہوکر دگنی خدمت کریں گے، شہباز کا بلاول کو جواب
- انٹرٹینمنٹ7 years ago
راحت فتح علی خان کی اہلیہ ان کی پروموشن کے معاملات دیکھیں گی
- کھیل7 years ago
پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے ساتھی کھلاڑی شعیب ملک کی نئی شادی پر ان کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
- انٹرٹینمنٹ7 years ago
شعیب ملک اور ثنا جاوید کی شادی سے متعلق سوال پر بشریٰ انصاری بھڑک اٹھیں