Connect with us

news

برطانیہ :حفاظتی فیچرز اور نگرانی کرنے والا بچوں کا پہلا سمارٹ فون متعارف، سائنس اینڈ ٹیکنالوجی

Published

on

برطانیہ نے مخصوص حفاظتی فیچرز اور نگرانی کی صلاحیت رکھنے والا اسمارٹ فون متعارف کروا دیا یہ فون بچوں کے لیے پہلی مر تبہ متعارف کروایا گیا ہے
امریکی کمپنی کا کہنا ہے کہ یہ سیٹ بچوں کو ایک ایسا پُرکشش متبادل دیتا ہے جو بالکل سادہ عام موبائل فون یا پھر انتہائی جدید اسمارٹ فون جن کے اندر حفاظتی فیچر موجود نہیں ہوتے، سے بھی بہتر ہے
پِن وہیل ڈیوائسز بچوں کے والدین کو یہ اختیار دیتی ہیں کہ وہ دور رہ کر بھی بچوں کے ٹیکسٹ میسجز اور کال ہسٹری پر مکمل نظر رکھ سکیں اور ایپس اور چیٹ ٹائم کے اوقات کا تعین بھی کر سکیں
سوشل میڈیا پلیٹ فارم اور اسکرین ٹائم کے بچوں کی جسمانی و ذہنی صحت پر پڑنے والے اثرات کے حوالے سے بڑھتے ہوئے تحفظات نے گزشتہ برسوں کےدوران فون ساز کمپنیوں اور آن لائن پلیٹ فارمز کو والدین کے اختیارات اور سیفٹی فیچرز کے متعلق سوچنے پر مجبور کر دیا ہے
بہرحال اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے والدین کو عام طور پر پلیٹ فارم پر اکاؤنٹ بنانے کی ضرورت ہوتی ہے یا پھر ویسی ہی ڈیوائس کی ضرورت پڑتی ہے
پِن وہیل کا بیان ہے کہ والدین ان کی ڈیوائس میں ایک مرکزی آن لائن پورٹل سے نگرانی کر سکتے ہیں جس میں ڈیسک ٹاپ یا موبائل کے ذریعے سے رسائی ممکن ہے اور والدین وقت کے ساتھ سیٹنگز کو تبدیل بھی کر سکتے ہیں، بچوں کے بڑے ہونے کے ساتھ مزید فیچرز کو لاک بھی کر سکتے ہیں

مزید پڑھیں
تبصرہ کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

news

جعلی خبروں کی شناخت کے لیے نیا اے آئی ماڈل

Published

on

اے آئی ٹیکنالوجی

سوشل میڈیا پر جعلی خبریں پھیلانا واقعی آسان ہے، اور انہیں پکڑنا کافی مشکل۔ لیکن اب طاقتور اے آئی ٹیکنالوجی کی بدولت، ہم فیک نیوز کا پتہ لگانے میں کامیاب ہو چکے ہیں۔

خاص طور پر انتخابات کے دوران، فیک نیوز بہت زیادہ نقصان دہ ثابت ہوتی ہیں، جب مقامی اور بین الاقوامی مجرم غلط معلومات پھیلانے کے لیے تصاویر، متن، آڈیو، اور ویڈیو کا استعمال کرتے ہیں۔

لیکن جیسا کہ اے آئی اور الگورڈمز جعلی خبروں کو پھیلانے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں، وہ انہیں پکڑنے میں بھی کارآمد ہیں۔

کونکورڈیا کے جینا کوڈی اسکول آف انجینئرنگ اینڈ کمپیوٹر سائنس کے محققین نے جعلی خبروں کی شناخت کے لیے ایک جدید اے آئی ماڈل تیار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ ماڈل ہمیں ایسے پوشیدہ ڈیٹا فراہم کرے گا جو یہ بتا سکے گا کہ آیا کوئی خاص خبر جعلی ہے یا نہیں۔

اسموتھ ڈیٹیکٹر نامی یہ اے آئی ماڈل ایک گہرے نیورل نیٹ ورک کے ساتھ ایک ممکنہ الگورڈم کو ملا کر کام کرتا ہے۔

یہ مشترکہ خبروں کے متن اور تصاویر میں غیر یقینی مواد اور اہم نمونوں کو تلاش کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ ماڈل نے اس تکنیک کو سوشل میڈیا پلیٹ فارمز ایکس اور ویبو کے ٹیکسٹ اور امیج ڈیٹا سے سیکھا ہے۔

پی ایچ ڈی لولو اوجو نے کہا کہ اسموتھ ڈیٹیکٹر ممکنہ الگورڈمز کے غیر یقینی مواد اور آخرکار خبروں کی صداقت کی شناخت کرنے کی صلاحیت کے ساتھ ساتھ ڈیٹا سے پیچیدہ نمونوں کو بے نقاب کرنے کی طاقت رکھتا ہے۔

جاری رکھیں

news

12,500 سال بعد ناپید بھیڑیے کی واپسی

Published

on

بھیڑیے

ایک گروپ کے سائنسدانوں نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے ایک ایسے بھیڑیے کو دوبارہ زندہ کر دیا ہے جو 12 ہزار 500 سال سے زیادہ عرصے سے ناپید تھا۔

ٹیکساس کی کمپنی Colossal Biosciences نے بتایا کہ ان کے محققین نے ناپید شدہ بھیڑیے کے دو قدیم ڈی این اے نمونوں کا استعمال کرتے ہوئے کلوننگ اور جین ایڈیٹنگ کی تکنیکیں اپنائیں، جس کے نتیجے میں تین بھیڑیوں کے بچوں کی پیدائش ہوئی۔

ان بھیڑیوں کے بچوں میں دو نر ہیں، جن کی عمر چھ ماہ ہے اور ان کے نام رومولس اور ریمس ہیں، جبکہ ایک مادہ ہے جس کی عمر تین ماہ ہے اور اس کا نام خلیسی ہے، جو کہ گیم آف تھرونز کے ایک کردار کی طرف اشارہ کرتا ہے جس میں بھیڑیے دکھائے گئے تھے۔

کولوسل کے چیف ایگزیکٹو بین لیم نے اس کامیابی کو ایک بڑا سنگ میل قرار دیا ہے۔

کمپنی نے ایکس پر ایک پوسٹ میں بھیڑیوں کی ایک تصویر شیئر کی، جس کے کیپشن میں لکھا تھا: “آپ 10,000 سالوں میں ناپید شدہ بھیڑیے کی پہلی آواز سن رہے ہیں۔ رومولس اور ریمس سے ملیں، دنیا کے پہلے جانور جو معدومیت سے واپس آئے ہیں۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~