Connect with us

news

ریاستی اور مقامی انتظامیہ پر دباؤ میں اضافہ، امریکہ

Published

on

امریکہ میں رائے دہندگان کی ووٹنگ والے بیلٹ باکسوں پر ہونے والے حملوں کے سبب ریاستی اور مقامی انتظامیہ پر دباﺅ میں اضافہ ہو گیا ہے ریاستی اور مقامی انتظامیہ کا
خیال تھا کہ وہ ملک بھر میں قبل از وقت ووٹ ڈالنے کے عمل یا آئندہ ہفتے کروڑوں افراد کی طرف سے پولنگ اسٹیشنوں میں اپنے حق رائے دہی کے استعمال کے دوران پر امن اور محفوظ صدارتی الیکشن کی نگرانی کریں گے.
امریکہ کی شمال مغربی ریاست واشنگٹن نے امریکی نشریاتی ادارے کو باور کروایا ہے کہ مقامی پولیس اور فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی) نے وینکوور شہر میں بیلٹ باکس میں مشتبہ آتشی ڈیوائس رکھنے کے واقع کی تحقیقات شروع کر دی ہیں حکام نے کےمطابق مشتبہ آتشی ڈیوائس سے لگنے والی آگ سے چند ووٹوں کو نقصان پہنچا ہے تاہم کوئی شخص زخمی نہیں ہوا متاثرہ بیلٹ باکس میں ووٹرز کی طرف سے قبل از وقت ووٹ ڈالے گئے تھے۔
امریکہ میں پانچ نومبر کو ہونے والے صدارتی انتخابات سے پہلے کئی ریاستوں میں ”ارلی ووٹنگ“ یعنی وقت سے پہلے ووٹ ڈالے جا رہے ہیں بعض شہروں میں ڈاک کے ذریعے دیے گئے ووٹوں کو مبینہ طور پر جلانے کی کوشش کی گئی ہے۔ مقامی ذرائع ابلاغ کی دکھائی جانے والی ویڈیوز سے پتہ چل رہا ہے کہ وینکوور شہر میں بیلٹ باکس کے قریب فائر بریگیڈ کا عملہ بھی موجود ہے جب کہ کچھ کاغذات زمین پر گرے پڑے ہیں جو آگ سے جل رہے ہیں ظاہر طور پر یہ بیلٹ باکس میں موجود ووٹ تھے۔
آتش زدگی سے لگ بھگ آدھا گھنٹہ پہلے وینکوور سے چند کلومیٹر دور واقع ریاست اوریگون کے شہر پورٹ لینڈ میں بھی حکام کے مطابق ایک بیلٹ باکس کو آتشی ڈیوائس سے جلانے کی کوشش کی گئی ہے حکام کے مطابق اس بیلٹ باکس کے اندر آگ پر قابو پانے والا نظام موجود تھا جس کے باعث آتشی ڈیوائس سے بیلٹ باکس کے اندر موجود تینوں ووٹ محفوظ رہے ریاست اوریگون کے سیکرٹری آف اسٹیٹ لا اوون گریفن والاڈے کا کہنا تھا کہ کوئی بھی یہ غلطی نہ کرے کہ کسی بھی بیلٹ باکس پر حملہ کرے کیونکہ یہ حملہ امریکہ کی جمہوریت پر حملہ ہو گا جو کسی بھی صورت قبول نہیں۔
ریاست واشنگٹن کے سیکرٹری آف اسٹیٹ نے بھی ایسا ہی بیان جاری کیا ہے جس میں حملوں کی مذمت کی گئی ہے واشنگٹن کے سیکرٹری آف اسٹیٹ اسٹیو ہوبز نے کہا تھا کہ وہ اس ”دہشت گردی“ کی شدید مذمت کرتے ہیں جو ریاست واشنگٹن میں قانونی اور منصفانہ انتخابات میں خلل ڈالے انہوں نے کہا کہ انتخابی عملے کی حفاظت ایک سنجیدمسئلہ ہے اس لیے ریاست میں جمہوری عمل پر اثر کرنے والے کسی بھی تشدد کے عنصر کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔
ریاست واشنگٹن اور اوریگون میں بیلٹ بکسوں پر ہونے والے حالیہ حملوں سے پہلے ریاست ایریزونا کے شہر فینکس کے اندر گزشتہ ہفتے ایک ووٹوں کے میل بکس پر حملہ ہوا تھا ریاستی حکام نے اس معاملے میں ایک شخص کو گرفتار کرنے اور آگ سے 20 ووٹوں کو نقصان پہنچنے کی تصدیق بھی کی تھی. امریکہ کی مختلف ریاستوں میں بیلٹ یا میل بکسوں پر حملوں کے واقعات ایک ایسے وقت میں ہوئے ہیں جب سیکیورٹی حکام الیکشن کے حوالے سے ممکنہ پر تشدد واقعات پر نئے نوٹس جاری کر رہے ہیں تاہم ان واقعات میں امریکہ کے اندر موجود انتہا پسند عناصر کے ملوث ہونے کے حوالے سے خبردار کیا جا رہا ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ ماہ ستمبر کے اختتام پر امریکہ کے ہوم لینڈ سیکیورٹی ڈیپارٹمنٹ نے اپنی ایک سرکاری دستاویز میں کہا تھا کہ مقامی پر تشدد انتہا پسند عناصر کے باعث سرکاری حکام ووٹرز اور الیکشن امور سے متعلقہ افراد یا املاک کو نقصان پہنچنے کے خطرات بھی موجود ہیں۔ ہوم لینڈ سیکیورٹی ڈیپارٹمنٹ کی اس تجزیاتی دستاویز میں ممکنہ اہداف کا بھی تذکر کیا گیا جن میں پولنگ اسٹیشن کے وہ مقامات جہاں بیلٹ باکس نصب ہوں، ووٹرز رجسٹریشن کی جگہ، سیاسی جماعتوں کے انتخابی کیمپ یا دفاتر اور وہ جگہ جہاں ووٹوں کی گنتی ہونا ہو شامل تھے۔

امریکی سیکیورٹی حکام کے مطابق تشدد کے حوالے سے سب سے بڑا خطرہ امریکہ میں موجود حکومت یا انتظامیہ مخالف انتہا پسند عناصر ہی ہیں خفیہ اداروں کے حکام بھی اپنے یہ خدشات ظاہر کر چکے ہیں کہ روس اور ایران جیسے دشمن ممالک ان انتہا پسند عناصر کو حملہ کرنے پر اکسا سکتے ہیں خفیہ اداروں کے اندازوں کے مطابق انہیں پوری امید ہے کہ روس ایسا منصوبہ شروع کر رہا ہے جس کا مقصد تشدد پر اکسانا ہے جب کہ ایران بھی اسی طرح کی کوئی کوشش کر سکتا ہے۔

news

انڈر ٹرائل افراد کی رہائی کی جائے تاکہ مذاکرات کی سنجیدگی ظاہر ہو سکے،عمران خان

Published

on

سابق وزیر اعظم اور تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے اڈیالہ جیل میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ علی امین گنڈاپور اور بیرسٹر گوہر نے ان سے احتجاج ملتوی کرنے کی پیشکش کی تھی، تاکہ سب کچھ ٹھیک ہو جائے۔ عمران خان نے بتایا کہ ان کا مطالبہ تھا کہ انڈر ٹرائل افراد کی رہائی کی جائے تاکہ مذاکرات کی سنجیدگی ظاہر ہو سکے، لیکن حکومت نے اس مطالبے پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔
عمران خان نے کہا کہ مذاکرات چلتےرہے مگر یہ واضح ہو گیا کہ حکومت سنجیدہ نہیں ہے اور صرف احتجاج ملتوی کرانا چاہتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت منظور کی، اور حکومت کے پاس موقع تھا کہ وہ انہیں رہا کر دیتی، لیکن یہ ظاہر ہو گیا کہ حکومت معاملہ کو طول دینا چاہتی ہے اور اصل طاقت وہی ہے جو یہ سب کچھ کروا رہی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ اس سب کا مقصد یہ دکھانا ہے کہ وہ جو چاہیں کر سکتے ہیں اور وہ قانون سے بالاتر ہیں۔ انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ ان پر مزید کیسز بنائے جا رہے ہیں، اور اس صورتحال کو “بنانا ریپبلک” کہا جا رہا ہے۔ عمران خان نے وکلا، ججز، مزدوروں اور سول سوسائٹی سے اپیل کی ہے کہ 24 نومبر کو احتجاج کے لیے باہر نکلیں۔عمران خان نے کہا کہ ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت منظور کی تھی، مگر اس کے باوجود حکومت نے پہلے ہی فیصلہ کر لیا تھا کہ ان کی رہائی نہیں ہو گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب ہمارے پاس احتجاج کے سوا کوئی راستہ نہیں بچا، اور 24 نومبر کو بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا بڑا احتجاج ہوگا کیونکہ وہ آزاد ممالک میں رہتے ہیں اور اگر حکومت بات چیت میں سنجیدہ ہے تو ان کے گرفتار افراد کو رہا کیا جائے۔
عمران خان نے کہا کہ جیل میں رہتے ہوئے ان پر 60 کیسز درج کیے جا چکے ہیں، اور نواز شریف کے حوالے سے بھی سوال اٹھایا کہ انہوں نے کتنے شورٹی بانڈز جمع کروائے تھے اور بائیو میٹرک بھی ائیرپورٹ تک گئی تھی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ جو مذاکرات ہو رہے ہیں، ان میں سنجیدگی نہیں ہے، اور ان مذاکرات کا مقصد صرف وقت گزارنا ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ ان کے چارٹر آف ڈیمانڈ میں تمام گرفتار افراد کی رہائی شامل ہے، اور جب تک ان لوگوں کو رہا نہیں کیا جاتا، مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ تمام اہم کیسز میں ان کی ضمانت ہو چکی ہے لیکن اس کے باوجود رہائی نہیں دی گئی، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ مذاکرات میں سنجیدگی کی کمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں کبھی مذاکرات کے دروازے بند نہیں کرتیں۔

جاری رکھیں

news

عمران خان کا 28 ستمبر کے احتجاج پر اکسانے کے مقدمہ میں پانچ روزہ جسمانی ریمانڈ منظور، انسداد دہشت گردی عدالت

Published

on

عمران خان

راولپنڈی کی انسداد دہشتگردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کا 28 ستمبر کے احتجاج پر اکسانے کے مقدمے میں 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔ یہ فیصلہ اڈیالہ جیل میں سماعت کے دوران سنایا گیا، جہاں عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر اور حکومتی پراسیکیوٹر نے اپنے دلائل پیش کیے۔
اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر، ظہیر شاہ نے عدالت میں عمران خان کے 15 دن کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی، اور ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی کال پر، جس میں دفعہ 144 کے نفاذ کے باوجود، مظاہرین نے سرکاری املاک پر حملے کیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 28 ستمبر کو ہونے والے احتجاج کی منصوبہ بندی اڈیالہ جیل میں کی گئی تھی اور وہیں سے اس احتجاج کے لیے کال دی گئی تھی۔
عدالت نے حکومتی پراسیکیوٹر کی درخواست پر عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کی 5 روزہ مدت منظور کر لی۔عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی ڈیڑھ سال سے اڈیالہ جیل میں قید تنہائی میں ہیں، وہ جیل میں رہ کر کیسے اتنی بڑی منصوبہ بندی کرسکتے ہیں؟ یہ مقدمہ سیاسی انتقامی کارروائی ہے اور درج متن مفروضوں پر مبنی ہے۔
بعد ازاں عدالت نے پراسیکیوٹر کی جانب سے 15 دن کے ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے عمران خان کا 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا۔
انسداد دہشتگردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی کو 26 نومبر کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا اور ہدایت کی کہ عمران خان سے جیل کے اندر ہی تفتیش کی جائے۔
واضح رہے کہ بانی پی ٹی آئی پر 28 ستمبر کو راولپنڈی میں احتجاج پر اکسانے کا کیس ہے جس میں توشہ خانہ ٹو سے ضمانت ملنے کے بعد گزشتہ روز ان کی گرفتاری ڈالی گئی تھی۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~