Connect with us

news

ریٹائرمنٹ ڈیٹ 25 اکتوبر، قاضی فائز عیسی

Published

on

رواں ہفتہ
جمعہ کے روز ریٹائر ہونے والے قاضی فائز عیسی چیمبر ورک پر چلے گئے ہیں جہاں وہ فیصلے تحریر کریں گے اور جسٹس منصور علی شاہ کا بینچ کمرہ عدالت نمبر ایک میں منتقل کر دیا گیا ہے۔
چیف جسٹس کے بعد سب سے سینیئر جج جسٹس منصور علی شاہ ہیں جن کا بینچ کمرہ عدالت نمبر ایک میں منتقل کر دیا گیا ہے چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسی نے مخصوص نشستوں کے فیصلے پر پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن، نظر ثانی کیس فیصلہ اختلافی نوٹ، مجوزہ آئینی ترمیم کے خلاف عابد زبیری کی درخواست کو مسترد کرنے کے فیصلے کے علاوہ دیگر اہم فیصلے
کرنے ہیں۔
چیف جسٹس کے چیمبر ورک کی وجہ سے جسٹس منصور علی شاہ نے کورٹ کے روم نمبر ون میں کیس کی سماعت کی جن کے ساتھ جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس عقیل بلال عباسی بھی شامل ہیں۔
نئے چیف جسٹس کی تعیناتی کے لیے خصوصی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس آج متوقع ہے۔
جس میں تین سینیئر ججوں کے نام پر خصوصی پارلیمانی کمیٹی غور و غوض کرے گی۔
جسٹس قاضی فائز عیسی 25 اکتوبر کو ریٹائر ہو رہے ہیں ان کے اعزاز میں فل کورٹ ریفرنس کا انعقاد کیا جائے گا چیف جسٹس نے سرکاری خرچ پر الوداعی پارٹی لینے سے معذرت کر لی ہے اور یہ کہا ہے کہ الوداعی ڈنر پر 20 لاکھ سے زیادہ کا خرچہ ہوگا البتہ جسٹس فائز عیسی نے سپریم کورٹ بار کی طرف سے الوداعی عشائیہ میں شرکت کی دعوت کو قبول کر لیا ہے سپریم کورٹ بار ایسوسییشن نے دس اکتوبر کو عشائیہ کی دعوت بھیجی تھی اسسٹنٹ رجسٹرار نے سیکرٹری سپریم کورٹ بار ایسوسییشن کو جوابی تحریر بھیجی چیف جسٹس کی ریٹائرمنٹ کے حوالے سے 25 اکتوبر سپریم کورٹ کے اندر فل ریفرنس کاانعقاد کیا جائے گا۔ اس سلسلے میں نوٹس جاری کر دیا گیا ہے ریفرنس میں شرکت کے لیے اٹارنی جنرل پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمین،سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر سمیت سینیئر وکلا کو دعوت دی گئی ہے۔

news

انڈر ٹرائل افراد کی رہائی کی جائے تاکہ مذاکرات کی سنجیدگی ظاہر ہو سکے،عمران خان

Published

on

سابق وزیر اعظم اور تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے اڈیالہ جیل میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ علی امین گنڈاپور اور بیرسٹر گوہر نے ان سے احتجاج ملتوی کرنے کی پیشکش کی تھی، تاکہ سب کچھ ٹھیک ہو جائے۔ عمران خان نے بتایا کہ ان کا مطالبہ تھا کہ انڈر ٹرائل افراد کی رہائی کی جائے تاکہ مذاکرات کی سنجیدگی ظاہر ہو سکے، لیکن حکومت نے اس مطالبے پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔
عمران خان نے کہا کہ مذاکرات چلتےرہے مگر یہ واضح ہو گیا کہ حکومت سنجیدہ نہیں ہے اور صرف احتجاج ملتوی کرانا چاہتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت منظور کی، اور حکومت کے پاس موقع تھا کہ وہ انہیں رہا کر دیتی، لیکن یہ ظاہر ہو گیا کہ حکومت معاملہ کو طول دینا چاہتی ہے اور اصل طاقت وہی ہے جو یہ سب کچھ کروا رہی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ اس سب کا مقصد یہ دکھانا ہے کہ وہ جو چاہیں کر سکتے ہیں اور وہ قانون سے بالاتر ہیں۔ انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ ان پر مزید کیسز بنائے جا رہے ہیں، اور اس صورتحال کو “بنانا ریپبلک” کہا جا رہا ہے۔ عمران خان نے وکلا، ججز، مزدوروں اور سول سوسائٹی سے اپیل کی ہے کہ 24 نومبر کو احتجاج کے لیے باہر نکلیں۔عمران خان نے کہا کہ ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت منظور کی تھی، مگر اس کے باوجود حکومت نے پہلے ہی فیصلہ کر لیا تھا کہ ان کی رہائی نہیں ہو گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب ہمارے پاس احتجاج کے سوا کوئی راستہ نہیں بچا، اور 24 نومبر کو بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا بڑا احتجاج ہوگا کیونکہ وہ آزاد ممالک میں رہتے ہیں اور اگر حکومت بات چیت میں سنجیدہ ہے تو ان کے گرفتار افراد کو رہا کیا جائے۔
عمران خان نے کہا کہ جیل میں رہتے ہوئے ان پر 60 کیسز درج کیے جا چکے ہیں، اور نواز شریف کے حوالے سے بھی سوال اٹھایا کہ انہوں نے کتنے شورٹی بانڈز جمع کروائے تھے اور بائیو میٹرک بھی ائیرپورٹ تک گئی تھی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ جو مذاکرات ہو رہے ہیں، ان میں سنجیدگی نہیں ہے، اور ان مذاکرات کا مقصد صرف وقت گزارنا ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ ان کے چارٹر آف ڈیمانڈ میں تمام گرفتار افراد کی رہائی شامل ہے، اور جب تک ان لوگوں کو رہا نہیں کیا جاتا، مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ تمام اہم کیسز میں ان کی ضمانت ہو چکی ہے لیکن اس کے باوجود رہائی نہیں دی گئی، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ مذاکرات میں سنجیدگی کی کمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں کبھی مذاکرات کے دروازے بند نہیں کرتیں۔

جاری رکھیں

news

عمران خان کا 28 ستمبر کے احتجاج پر اکسانے کے مقدمہ میں پانچ روزہ جسمانی ریمانڈ منظور، انسداد دہشت گردی عدالت

Published

on

عمران خان

راولپنڈی کی انسداد دہشتگردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کا 28 ستمبر کے احتجاج پر اکسانے کے مقدمے میں 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔ یہ فیصلہ اڈیالہ جیل میں سماعت کے دوران سنایا گیا، جہاں عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر اور حکومتی پراسیکیوٹر نے اپنے دلائل پیش کیے۔
اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر، ظہیر شاہ نے عدالت میں عمران خان کے 15 دن کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی، اور ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی کال پر، جس میں دفعہ 144 کے نفاذ کے باوجود، مظاہرین نے سرکاری املاک پر حملے کیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 28 ستمبر کو ہونے والے احتجاج کی منصوبہ بندی اڈیالہ جیل میں کی گئی تھی اور وہیں سے اس احتجاج کے لیے کال دی گئی تھی۔
عدالت نے حکومتی پراسیکیوٹر کی درخواست پر عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کی 5 روزہ مدت منظور کر لی۔عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی ڈیڑھ سال سے اڈیالہ جیل میں قید تنہائی میں ہیں، وہ جیل میں رہ کر کیسے اتنی بڑی منصوبہ بندی کرسکتے ہیں؟ یہ مقدمہ سیاسی انتقامی کارروائی ہے اور درج متن مفروضوں پر مبنی ہے۔
بعد ازاں عدالت نے پراسیکیوٹر کی جانب سے 15 دن کے ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے عمران خان کا 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا۔
انسداد دہشتگردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی کو 26 نومبر کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا اور ہدایت کی کہ عمران خان سے جیل کے اندر ہی تفتیش کی جائے۔
واضح رہے کہ بانی پی ٹی آئی پر 28 ستمبر کو راولپنڈی میں احتجاج پر اکسانے کا کیس ہے جس میں توشہ خانہ ٹو سے ضمانت ملنے کے بعد گزشتہ روز ان کی گرفتاری ڈالی گئی تھی۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~