Connect with us

news

سترہ اکتوبر :قومی اسمبلی اور سینٹ کا الگ الگ اجلاس طلب، صدر مملکت

Published

on

صدر پاکستان آصف علی زرداری نے قومی اسمبلی اور سینٹ کے الگ الگ اجلاس طلب کر لیے ہیں جن میں ممکنہ طور پر آئینی ترمیم پیش کیے جانے کا امکان ہے
صدر مملکت کی طرف سے قومی اسمبلی کا اجلاس 17 اکتوبر جمعرات کی سپہر چار بجے جبکہ سینٹ کا اجلاس 17 اکتوبر بروز جمعرات سپہر تین بجے طلب کیا گیا ہے۔
صدر مملکت کی جانب سے قومی اسمبلی اور سینٹ کے یہ اجلاس آئین کے آرٹیکل 54 ون کے تحت طلب کیے گئے ہیں۔
ترمیم میں پیپلز پارٹی اور جے یو آئی کے درمیان اتفاق ہونے پر قومی اسمبلی اور سینٹ کا اجلاس طلب کیا گیا ہے
تاہم خصوصی پارلیمانی کمیٹی کا ہنگامی اجلاس بھی بلایا گیا ہے جس میں مسودہ کو حتمی اور آخری شکل دی جائے گی
پی ٹی آئی نے خصوصی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کرنے سے انکار کر دیا ہے اور آئینی ترمیم کے معاملے پر توقع ہے کہ جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمن ممکنہ طور پر مسلم لیگ نون کے نواز شریف سے بھی ملاقات کریں گے جے یو آئی ف کے سینیئر رہنما کامران مرتضی کے مطابق 17 اکتوبر تک معاملات طے پا جائیں گے۔
اس تمام پیشرفت کے بعد وزارت پارلیمانی امور کی طرف سے قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کی سمری صدر مملکت کو بھیج دی گئی ہے جس میں اجلاس 17 اکتوبر کو شام چار بجے بلانے کی سفارش کی گئی ہے اور اس اجلاس میں تمام پارلیمانی جماعتوں کو آئینی ترمیم پر بحث کرنے کے لیے بھرپور اور مکمل موقع فراہم کیا جائے گا اسی طرح سینٹ کا اجلاس 17 اکتوبر کی سپہر تین بجے ہوگا۔
واضح رہے کہ قومی اسمبلی کا اجلاس بلائے جانے کے بعد آئینی ترمیم پر خصوصی پارلیمانی کمیٹی کے ہنگامی اجلاس کو کل طلب کر لیا گیا ہے جس میں مسودہ کو حتمی اور آخری شکل دی جائے گی بیرسٹر گوہر کے مطابق پی ٹی آئی اجلاس میں شریک نہیں ہوگی کیونکہ قیادت اسلام آباد میں نہیں ہے تاہم پی ٹی آئی نے خصوصی کمیٹی کا بائیکاٹ نہیں کیا۔

مزید پڑھیں
تبصرہ کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

news

عمران خان کی رہائی کا تحریری حکم نامہ جاری، عدالت

Published

on

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان کی رہائی کے حوالے سے تازہ ترین اپڈیٹ یہ ہے کہ عدالت نے توشہ خانہ ٹو کیس میں ان کی رہائی کی روبکار جاری کر دی ہے۔ اسپیشل جج سینٹرل، شاہ رخ ارجمند کی جانب سے جاری ہونے والی اس روبکار میں کہا گیا ہے کہ عمران خان کی ضمانت ہائیکورٹ سے منظور ہو چکی ہے اور وہ کسی دیگر مقدمے میں مطلوب نہیں ہیں، اس لئے انہیں فوری طور پر رہائی دی جائے۔

یہ فیصلہ اس وقت آیا جب دو روز قبل اسپیشل سینٹرل جج شاہ رخ ارجمند نے توشہ خانہ ٹو کیس میں عمران خان کی ضمانت منظور کی تھی۔ اس کیس میں ضمانت کے بعد عمران خان کے لیے رہائی کی مزید قانونی کارروائیاں مکمل کی گئی ہیں، اور 10 لاکھ روپے کے دو مچلکے طارق نون اور راجہ غلام سجاد کی جانب سے جمع کرائے گئے ہیں، جن کے بعد عدالت نے رہائی کا تحریری حکمنامہ جاری کیا۔

جاری رکھیں

news

انڈر ٹرائل افراد کی رہائی کی جائے تاکہ مذاکرات کی سنجیدگی ظاہر ہو سکے،عمران خان

Published

on

سابق وزیر اعظم اور تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے اڈیالہ جیل میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ علی امین گنڈاپور اور بیرسٹر گوہر نے ان سے احتجاج ملتوی کرنے کی پیشکش کی تھی، تاکہ سب کچھ ٹھیک ہو جائے۔ عمران خان نے بتایا کہ ان کا مطالبہ تھا کہ انڈر ٹرائل افراد کی رہائی کی جائے تاکہ مذاکرات کی سنجیدگی ظاہر ہو سکے، لیکن حکومت نے اس مطالبے پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔
عمران خان نے کہا کہ مذاکرات چلتےرہے مگر یہ واضح ہو گیا کہ حکومت سنجیدہ نہیں ہے اور صرف احتجاج ملتوی کرانا چاہتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت منظور کی، اور حکومت کے پاس موقع تھا کہ وہ انہیں رہا کر دیتی، لیکن یہ ظاہر ہو گیا کہ حکومت معاملہ کو طول دینا چاہتی ہے اور اصل طاقت وہی ہے جو یہ سب کچھ کروا رہی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ اس سب کا مقصد یہ دکھانا ہے کہ وہ جو چاہیں کر سکتے ہیں اور وہ قانون سے بالاتر ہیں۔ انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ ان پر مزید کیسز بنائے جا رہے ہیں، اور اس صورتحال کو “بنانا ریپبلک” کہا جا رہا ہے۔ عمران خان نے وکلا، ججز، مزدوروں اور سول سوسائٹی سے اپیل کی ہے کہ 24 نومبر کو احتجاج کے لیے باہر نکلیں۔عمران خان نے کہا کہ ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت منظور کی تھی، مگر اس کے باوجود حکومت نے پہلے ہی فیصلہ کر لیا تھا کہ ان کی رہائی نہیں ہو گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب ہمارے پاس احتجاج کے سوا کوئی راستہ نہیں بچا، اور 24 نومبر کو بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا بڑا احتجاج ہوگا کیونکہ وہ آزاد ممالک میں رہتے ہیں اور اگر حکومت بات چیت میں سنجیدہ ہے تو ان کے گرفتار افراد کو رہا کیا جائے۔
عمران خان نے کہا کہ جیل میں رہتے ہوئے ان پر 60 کیسز درج کیے جا چکے ہیں، اور نواز شریف کے حوالے سے بھی سوال اٹھایا کہ انہوں نے کتنے شورٹی بانڈز جمع کروائے تھے اور بائیو میٹرک بھی ائیرپورٹ تک گئی تھی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ جو مذاکرات ہو رہے ہیں، ان میں سنجیدگی نہیں ہے، اور ان مذاکرات کا مقصد صرف وقت گزارنا ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ ان کے چارٹر آف ڈیمانڈ میں تمام گرفتار افراد کی رہائی شامل ہے، اور جب تک ان لوگوں کو رہا نہیں کیا جاتا، مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ تمام اہم کیسز میں ان کی ضمانت ہو چکی ہے لیکن اس کے باوجود رہائی نہیں دی گئی، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ مذاکرات میں سنجیدگی کی کمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں کبھی مذاکرات کے دروازے بند نہیں کرتیں۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~