Connect with us

news

عدالتوں میں دم درود :لاہور ہائی کورٹ

Published

on

لاہور ہائی کورٹ کی چیف جسٹس عالیہ نیلم نے عظمی بخاری کی فیک ویڈیو کے خلاف کار وائی سے متعلق درخواست پر سماعت کی ،دوران سماعت ڈی جی ایف ائی اے پیش ہوے اور تفتیش مکمل کرنے کے لیے عدالت سے مہلت مانگ لی۔ لاہور ہائی کورٹ کی چیف جسٹس عالیہ نیلم نے تنبیہ کی کہ آئندہ سماعت تک تفتیش مکمل ہو جانی چاہیے تاکہ میرٹ پر کیس کو حل کیا جا سکے آپ کے آفیسر روزنامچہ میں اندراج کیوں نہیں کرتے ؟
ڈی جی ایف ائی اے نے کہا سائبر کرائم میں لوگ دیپوٹیشن اور کنٹریکٹ پر اتے ہیں ،جس پر جواب دیتے ہوئے جسٹس عالیہ نیلم نے کہا کہ لوگوں کی زندگیاں داؤ پر لگی ہیں اور اپ اس طرح کی باتیں بنا رہے ہیں ۔ڈی جی ایف ائی اے نے عدالت سے مہلت کی درخواست کی اور کہا کہ ہم کیس کو مثالی بنا دیں گے۔

چیف جسٹس عالیہ نیلم نے وفاقی حکومت کے وکیل سے کہا کہ آپ میرے اوپر کیا پڑھ کر پھونک رہے ہیں؟چیف جسٹس نے وکیل کو روسٹرم پر سائیڈ پر ہو جانے کی ہدایت کرتے ہوئے ڈی جی ائی ایف ائی اے سے استفسار کیا کہ آپ کو کیس کو انجام تک پہنچانے میں کتنا وقت لگے گا ؟ عدالت کو بتاتے ہوئے ڈی جی ایف ائی اے نے کہا کہ تفتیشی کمیٹی کی تعداد بھی بڑھائی جا رہی ہے جس پر چیف جسٹس عالیہ نیلم نے ایک ہفتے کے اندر کورٹ میں فرانزک رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ۔

وفاقی حکومت کی وکیل نے عدالت کو کہا کہ گرفتار نہ ہونے والے ملزمان کے خلاف کاروائی شروع ہو چکی ہے عدالت نے سابقہ ٹویٹر اور فیس بک کی لیگل حیثیت پر دلائل طلب کیے اور ایف ائی اے کو 11 اکتوبر تک تفتیش مکمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 11 اکتوبر تک کے لیے ملتوی کر دی ۔

لاہور ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے بات چیت کے دوران عظمی بخاری نے کہا کہ فتنہ پارٹی کے خلاف چلنے والوں کو سوشل میڈیا کا سامنا کرنا پڑے گا ۔عظمی بخاری نے کہا کہ ڈی جی ایف ائی اے خود عدالت میں پیش ہوئے اور اس بات کا اعتراف کیا کہ ان کے پاس وسائل کی کمی ہے ۔ اس میں بخاری نے کہا یہ فتنہ باہر سے آپریٹ ہوتا ہے اور فتنہ پارٹی کے ایجنڈے کے خلاف چلنے والوں کو سوشل میڈیا کا سامنا کرنا پڑے گا ۔


عظمی بخاری نے کہا کہ راولپنڈی میں جلسے کے دن پنجاب پولیس کے کسی اہلکار کے پاس اسلحہ نہیں تھا 25 پولیس اہلکار زخمی ہوئے اور پی ٹی ائی کا کوئی بھی کاربن زخمی نہیں ہوا میں گورنر راج کی حمایتی نہیں ہم وہاں دہشت گردی کی انتہا ہو گئی ہے یہ لوگ خیبر بختون خواہ اور پنجاب کو آمنے سامنے لانا چاہتے ہیں ریاست اور اس کے اداروں کو ان لوگوں کے حوالے سے کوئی فیصلہ لے لینا چاہیے وزیر اطلاعت نے کہا کہ پی ٹی آئی ایک دہشت گرد جماعت ہے خیبر پختون خواہ میں آگ لگی ہے اوریہ بانسری بجا رہے ہیں

news

انڈر ٹرائل افراد کی رہائی کی جائے تاکہ مذاکرات کی سنجیدگی ظاہر ہو سکے،عمران خان

Published

on

سابق وزیر اعظم اور تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے اڈیالہ جیل میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ علی امین گنڈاپور اور بیرسٹر گوہر نے ان سے احتجاج ملتوی کرنے کی پیشکش کی تھی، تاکہ سب کچھ ٹھیک ہو جائے۔ عمران خان نے بتایا کہ ان کا مطالبہ تھا کہ انڈر ٹرائل افراد کی رہائی کی جائے تاکہ مذاکرات کی سنجیدگی ظاہر ہو سکے، لیکن حکومت نے اس مطالبے پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔
عمران خان نے کہا کہ مذاکرات چلتےرہے مگر یہ واضح ہو گیا کہ حکومت سنجیدہ نہیں ہے اور صرف احتجاج ملتوی کرانا چاہتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت منظور کی، اور حکومت کے پاس موقع تھا کہ وہ انہیں رہا کر دیتی، لیکن یہ ظاہر ہو گیا کہ حکومت معاملہ کو طول دینا چاہتی ہے اور اصل طاقت وہی ہے جو یہ سب کچھ کروا رہی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ اس سب کا مقصد یہ دکھانا ہے کہ وہ جو چاہیں کر سکتے ہیں اور وہ قانون سے بالاتر ہیں۔ انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ ان پر مزید کیسز بنائے جا رہے ہیں، اور اس صورتحال کو “بنانا ریپبلک” کہا جا رہا ہے۔ عمران خان نے وکلا، ججز، مزدوروں اور سول سوسائٹی سے اپیل کی ہے کہ 24 نومبر کو احتجاج کے لیے باہر نکلیں۔عمران خان نے کہا کہ ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت منظور کی تھی، مگر اس کے باوجود حکومت نے پہلے ہی فیصلہ کر لیا تھا کہ ان کی رہائی نہیں ہو گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب ہمارے پاس احتجاج کے سوا کوئی راستہ نہیں بچا، اور 24 نومبر کو بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا بڑا احتجاج ہوگا کیونکہ وہ آزاد ممالک میں رہتے ہیں اور اگر حکومت بات چیت میں سنجیدہ ہے تو ان کے گرفتار افراد کو رہا کیا جائے۔
عمران خان نے کہا کہ جیل میں رہتے ہوئے ان پر 60 کیسز درج کیے جا چکے ہیں، اور نواز شریف کے حوالے سے بھی سوال اٹھایا کہ انہوں نے کتنے شورٹی بانڈز جمع کروائے تھے اور بائیو میٹرک بھی ائیرپورٹ تک گئی تھی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ جو مذاکرات ہو رہے ہیں، ان میں سنجیدگی نہیں ہے، اور ان مذاکرات کا مقصد صرف وقت گزارنا ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ ان کے چارٹر آف ڈیمانڈ میں تمام گرفتار افراد کی رہائی شامل ہے، اور جب تک ان لوگوں کو رہا نہیں کیا جاتا، مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ تمام اہم کیسز میں ان کی ضمانت ہو چکی ہے لیکن اس کے باوجود رہائی نہیں دی گئی، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ مذاکرات میں سنجیدگی کی کمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں کبھی مذاکرات کے دروازے بند نہیں کرتیں۔

جاری رکھیں

news

عمران خان کا 28 ستمبر کے احتجاج پر اکسانے کے مقدمہ میں پانچ روزہ جسمانی ریمانڈ منظور، انسداد دہشت گردی عدالت

Published

on

عمران خان

راولپنڈی کی انسداد دہشتگردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کا 28 ستمبر کے احتجاج پر اکسانے کے مقدمے میں 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔ یہ فیصلہ اڈیالہ جیل میں سماعت کے دوران سنایا گیا، جہاں عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر اور حکومتی پراسیکیوٹر نے اپنے دلائل پیش کیے۔
اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر، ظہیر شاہ نے عدالت میں عمران خان کے 15 دن کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی، اور ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی کال پر، جس میں دفعہ 144 کے نفاذ کے باوجود، مظاہرین نے سرکاری املاک پر حملے کیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 28 ستمبر کو ہونے والے احتجاج کی منصوبہ بندی اڈیالہ جیل میں کی گئی تھی اور وہیں سے اس احتجاج کے لیے کال دی گئی تھی۔
عدالت نے حکومتی پراسیکیوٹر کی درخواست پر عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کی 5 روزہ مدت منظور کر لی۔عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی ڈیڑھ سال سے اڈیالہ جیل میں قید تنہائی میں ہیں، وہ جیل میں رہ کر کیسے اتنی بڑی منصوبہ بندی کرسکتے ہیں؟ یہ مقدمہ سیاسی انتقامی کارروائی ہے اور درج متن مفروضوں پر مبنی ہے۔
بعد ازاں عدالت نے پراسیکیوٹر کی جانب سے 15 دن کے ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے عمران خان کا 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا۔
انسداد دہشتگردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی کو 26 نومبر کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا اور ہدایت کی کہ عمران خان سے جیل کے اندر ہی تفتیش کی جائے۔
واضح رہے کہ بانی پی ٹی آئی پر 28 ستمبر کو راولپنڈی میں احتجاج پر اکسانے کا کیس ہے جس میں توشہ خانہ ٹو سے ضمانت ملنے کے بعد گزشتہ روز ان کی گرفتاری ڈالی گئی تھی۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~