news
پاکستان پاور سیکٹر کے تمام اداروں کے ملازمین کے لیے ایکٹ 27 جولائی سے نافذ
حکومت پاکستان نے پاور سیکٹر کے تمام اداروں بشمول ڈسٹریبیوشن کمپنیوں جنریشن کمپنیوں اور نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی کے تمام ملازمین کے لیے ضروری خدمات کا ایکٹ 27 جولائی سے چھ ماہ کے لیے نافظ العمل کر دیا
2024 وزارت داخلہ کی طرف سے 12 ستمبر 2024 کو جاری کردہ ایک نوٹیفیکیشن میں کہا گیا کہ یہ کاروائی اداروں کی بلا تعطل کاروائیوں کو یقینی بنانے کے لیے کی گئی ہے موجودہ حکومت جو ڈسکوز کی نجکاری کے لیے بھرپور طریقے سے کام کر رہی ہے نے مذکورہ اداروں کے ملازمین کی جانب سے شروع کیے جانے والے احتجاج کو روکنے اور احتجاج کرنے والے ملازمین کے خلاف قانونی کاروائی کرنے کے لیے خود کو قابل بنانے کے لیے نافذ کیا ہے
نوٹیفیکیشن کے مطابق پاکستان اسینشل سروس مینٹیننس ایکٹ 1952 کہ سیکشن تین کے زیلی دفعہ ایک کے ذریعے عطا کردہ اختیارات کے استعمال میں وفاقی حکومت پاکستان کے پاور سیکٹر کے تمام اداروں بشمول 27 جولائی 2024 سے چھ ماہ کی مدت کے لیے ضروری خدمات کے طور پر ڈسکوز جینکوز اور این ٹی ڈی سی نوٹیفیکیشن میں یہ بھی کہا گیا کہ اگر مذکورہ ایکٹ کے اطلاق میں مزید توسیع کی ضرورت ہو تو وزارت داخلہ کو کم از کم دو حوالہ جات موجودہ مدت کی معیاد ختم ہونے سے مہینوں پہلے پہنچانا چاہیں
نجکاری کے منصوبوں میں اسلام آباد (ائیسکو) گجرانوالہ (گیپکو )فیصل اباد (فیسکو) لاہور (لیسکو) ملتان( میپکو) میں بجلی کی تقسیم کار کمپنیاں شامل ہیں۔
مزکورہ پاور ڈسٹریبیوشن کمپنیوں کی نج کاری اپریل 2025 تک شروع ہونے والی ہے اس اقدام کا مقصد اپریشنل کارکردگی بڑھانا مالی نقصانات کو کم کرنا اور توانائی کے شعبے میں نجی سرمایہ کاری کو راغب کرنا ہے
بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری کا پہلا دور اسی مہینے میں اظہار دلچسپی کے لیے کالز جاری کرنے کے ساتھ شروع ہوگا جس میں حتمی لین دین تین سے چھ ماہ میں مکمل ہونے کی توقع ہے پاکستان کو توانائی سے متعلق بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے جن میں بجلی کی بار بار بندش اہم ٹرانسمیشن نقصانات درامدی ایندھن پر انحصار قابل تجدید توانائی کے ذرائع کا محدود حصہ اور کافی گردشی قرض غیر اد شدہ سرکاری سبسڈیز کا ایک چکر جو تقسیم کار کمپنیوں کے لیے قرض کے طور پر جمع ہوتا ہے اس کے جواب میں موجودہ انتظامیہ ماڈرن پر توجہ دے رہی ہے۔
news
پاکستان کا بڑا سفارتی و فضائی فیصلہ: واہگہ بارڈر، فضائی حدود بند، شملہ معاہدہ معطل
اسلام آباد میں وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا ایک اہم اجلاس منعقد ہوا، جس کے بعد باضابطہ اعلامیہ جاری کر دیا گیا۔ اجلاس میں تینوں سروسز چیفس، نائب وزیراعظم اسحاق ڈار، وزیر دفاع خواجہ آصف، وزیر داخلہ محسن نقوی، وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان، وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری توقیر شاہ اور معاون خصوصی برائے امور خارجہ طارق فاطمی نے شرکت کی۔
اعلامیے کے مطابق پاکستان نے بھارت کے ساتھ سفارتی، فضائی، زمینی اور تجارتی روابط کے متعدد پہلوؤں کو معطل یا منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ واہگہ بارڈر کو فوری طور پر بند کر دیا گیا ہے، جبکہ بھارتی ایئرلائنز کے لیے پاکستانی فضائی حدود بھی بند کر دی گئی ہے۔ بھارت کے ساتھ تمام تجارتی سرگرمیوں کو، چاہے وہ کسی تیسرے ملک کے ذریعے ہی کیوں نہ ہوں، فوری طور پر معطل کر دیا گیا ہے۔
قومی سلامتی کمیٹی نے بھارتی حکومت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کے اعلان کو سختی سے مسترد کیا ہے اور واضح کیا ہے کہ پاکستان اپنی لائف لائن سمجھے جانے والے پانی کے بہاؤ میں کسی بھی رکاوٹ کو جنگی اقدام تصور کرے گا۔ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اپنے 24 کروڑ عوام کے آبی حقوق کا ہر قیمت پر دفاع کرے گا۔
بھارتی ہائی کمیشن کے عملے کی تعداد کو 30 افراد تک محدود کر دیا گیا ہے، جبکہ دفاعی، فضائی اور بحری مشیروں کو ناپسندیدہ شخصیات قرار دے کر 30 اپریل 2025 تک پاکستان چھوڑنے کا حکم جاری کر دیا گیا ہے۔ سارک ویزہ اسکیم کے تحت بھارتی شہریوں کو جاری کردہ تمام ویزے منسوخ کر دیے گئے ہیں، صرف سکھ یاتریوں کو اس سے مستثنیٰ رکھا گیا ہے۔ دیگر بھارتی شہریوں کو 48 گھنٹوں میں پاکستان چھوڑنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
اعلامیے میں شملہ معاہدے کو بھی معطل کرنے کا اعلان کیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ پاکستان ہر دوطرفہ معاہدے کو اس وقت تک معطل رکھنے کا حق رکھتا ہے جب تک بھارت دہشتگردی، سرحد پار قتل اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزیوں سے باز نہیں آتا۔ اعلامیے میں پہلگام واقعے کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرنے کو بھارتی سوچ کی پستی قرار دیا گیا اور کہا گیا کہ کلبھوشن یادیو بھارت کی ریاستی دہشتگردی کا زندہ ثبوت ہے۔
قومی سلامتی کمیٹی نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان اور اس کی مسلح افواج اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے تحفظ کی مکمل صلاحیت رکھتی ہیں اور کسی بھی بھارتی مہم جوئی کا بھرپور اور موثر جواب دیں گی، جیسا کہ فروری 2019 میں دیا گیا تھا۔ اجلاس میں عالمی برادری پر بھی زور دیا گیا کہ وہ بھارت کے غیر ذمہ دارانہ اقدامات کا نوٹس لے، کیونکہ پاکستان ہمیشہ امن کا خواہاں رہا ہے مگر اپنی قومی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔
news
بلوسکائی کا بلو چیک فیچر متعارف،مستند اکاؤنٹس کی تصدیق کا نیا اقدام
بلوسکائی، جو کہ ایلون مسک کے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس کا حریف ہے، نے اعلان کیا ہے کہ وہ مستند اکاؤنٹس کے لیے نیلے چیک مارک شامل کر رہا ہے۔
بلوسکائی کمپنی نے ایک بلاگ پوسٹ میں بتایا کہ وہ مستند اکاؤنٹس کی فعال تصدیق کرے گی اور ان کے ناموں کے ساتھ نیلے رنگ کا چیک دکھائے گی، کیونکہ اعتماد سب کچھ ہے۔
یہ اقدام ایک ایسی خصوصیت کی عکاسی کرتا ہے جو ٹویٹر نے اپنے پلیٹ فارم پر دھوکہ دہی کرنے والوں کو روکنے کے لیے استعمال کی تھی، تاکہ صارفین یہ جان سکیں کہ کون سے اکاؤنٹ ہولڈرز مستند ہیں اور کون سے نہیں۔
ایلون مسک نے 2022 میں ٹویٹر، جسے اب ایکس کہا جاتا ہے، خریدنے کے بعد اکاؤنٹس پر نیلے چیک کا استعمال بند کر دیا تھا۔
اس کے بجائے، مسک نے سوشل نیٹ ورک پر ایکس پریمیم ٹائر کے لیے سبسکرپشنز کی ادائیگی کرنے والوں کو نیلے چیک کی پیشکش کی۔
- سیاست8 years ago
نواز شریف منتخب ہوکر دگنی خدمت کریں گے، شہباز کا بلاول کو جواب
- انٹرٹینمنٹ8 years ago
راحت فتح علی خان کی اہلیہ ان کی پروموشن کے معاملات دیکھیں گی
- کھیل8 years ago
پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے ساتھی کھلاڑی شعیب ملک کی نئی شادی پر ان کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
- انٹرٹینمنٹ8 years ago
شعیب ملک اور ثنا جاوید کی شادی سے متعلق سوال پر بشریٰ انصاری بھڑک اٹھیں