news
علی امین گنڈا پور کوہسار اسلام آباد میں ریلی کے بعد آئی ایس آئی اہلکاروں کے ساتھ تھا، خواجہ آصف
خواجہ آصف وزیر دفاع نے دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی کے جلسے کے بعد سی ایم کے پی کے ساری رات آئی ایس آئی کے اہلکاروں کے ساتھ بیٹھا رہا۔ آج وہ اداروں کی گود میں بیٹھے ہیں،” آصف نے قومی اسمبلی میں پوائنٹ آف آرڈر پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا۔
خواجہ آصف نے یہ بھی نشاندہی کی کہ گنڈا پور کی جانب سے ماں اور بیٹی کے بارے میں جو تضحیک آمیز ریمارکس پاس کیے گئے تھے ان کی پارٹی کے اراکین نے بڑی حد تک مذمت کی تھی۔
انہوں نے پی ٹی آئی قیادت کو مشورہ دیا کہ گنڈا پور غلط آدمی ہیں ان پر بھروسہ نہ کیا جائے۔
آصف نے پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ پارلیمنٹیرینز سے کہا کہ ان کے ساتھ کسی بھی ناانصافی پر احتجاج کرتے ہوئے وہ اپنے ماضی کے اعمال پر افسوس کا اظہار کریں اور اپنی چار سالہ حکومت کے حد سے زیادہ رویے پر معافی مانگیں۔
وزیر نے کہا کہ پی ٹی آئی کے قانون سازوں کو یاد رکھنا چاہیے کہ جب وہ حکومت میں تھے تو انہوں نے مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں اور ان کے خاندانوں کے ساتھ کیا کیا۔ نواز شریف اور مریم نواز کے ساتھ کون سی ناانصافی ہوئی اور نیب کو کیسے استعمال کیا اس کی کوئی نظیر نہیں ملتی؟ یہ ایک سابق وزیر اعظم کی بیٹی تھی جسے عدالتوں میں پیش کیا گیا اور نواز شریف کو ٹیلی فون تک نہیں کرنے دیا گیا۔ اپنی بیمار بیوی کو بلاؤ
انہوں نے نیب کو کیسے استعمال کیا؟ ہم نے مخالفین پر کوئی مقدمہ نہیں بنایا،
انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی کی تحریک کے ذریعے تشکیل دی گئی خصوصی کمیٹی کسی سیاسی جماعت کے تحفظات یا بیانیہ کو دور کرنے کے لیے نہیں بلکہ پارلیمنٹ کے تقدس کو برقرار رکھنے اور اس کے بیانیے کو مضبوط بنانے کے لیے ہے۔ بلاول بھٹو نے پارلیمنٹ کے تقدس کو برقرار رکھنے کے لیے خصوصی کمیٹی کے قیام کی بجا طور پر تجویز دی تھی۔
انہوں نے کہا کہ یہ کمیٹی پارلیمنٹ کے تقدس کے تحفظ اور اداروں کے مسائل کے حل کے لیے بنائی گئی تھی۔ ’پی ٹی آئی ارکان کے تحفظات دور کرنے ہیں تو الگ کمیٹی ہونی چاہیے‘۔
وزیر دفاع نے کمیٹی کی کارروائی پر تشویش کا اظہار کیا کیونکہ ان کے مطابق ایسا لگتا ہے کہ یہ پی ٹی آئی کے تحفظات کو دور کرنے کے لیے قائم کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جمعرات کو ہونے والی کمیٹی کی کارروائی نے یہ تاثر دیا کہ یہ صرف پی ٹی آئی کے قانون سازوں کی شکایات کو دور کرنے کے لیے تشکیل دی گئی ہے۔ ’’میں نے اپنی حکومت سے کہا ہے کہ میں خصوصی کمیٹی کا حصہ نہیں بنوں گا‘‘۔
ماضی کے ایسے واقعات کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے سوال کیا کہ جب پارلیمنٹ لاجز سے ایم این ایز کو حراست میں لیا گیا تو کیا کسی نے ان کی حمایت کی؟
news
دنیا کا پہلا ٹچ اسکرین ڈیوائس اور موبائل فون: ایک تاریخی جائزہ
دنیا میں سب سے پہلا ٹچ اسکرین آلہ 1960 کی دہائی میں ایجاد ہوا، اور اس انقلابی ایجاد کے پیچھے برطانوی سائنسدان ای اے جانسن (E.A. Johnson) کا نام آتا ہے۔ ای اے جانسن نے مالورن، برطانیہ میں واقع رائل ریڈار اسٹیبلشمنٹ میں کام کرتے ہوئے 1965 سے 1967 کے دوران ایک کیپسیٹو ٹچ ڈسپلے تیار کیا، جو دنیا کی تاریخ کا پہلا حقیقی ٹچ ڈسپلے سمجھا جاتا ہے۔
ای اے جانسن نے یہ ٹیکنالوجی بنیادی طور پر فوجی استعمال اور ایئر ٹریفک کنٹرول جیسے اہم مقاصد کے لیے ڈیزائن کی تھی۔ وہ پہلے سائنسدان تھے جنہوں نے ٹچ اسکرین کے تصور کو حقیقت کا روپ دیا اور اسے عملی طور پر متعارف کرایا۔
دوسری جانب اگر ہم ٹچ اسکرین والے موبائل فون کی بات کریں تو عمومی طور پر لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ ایپل یا سام سنگ نے یہ ایجاد کی، مگر درحقیقت ایسا نہیں ہے۔
دنیا کا سب سے پہلا ٹچ اسکرین والا موبائل فون آئی بی ایم (IBM) کمپنی نے بنایا تھا، جسے “آئی بی ایم سائمن” (IBM Simon) کا نام دیا گیا۔ یہ فون 1994 میں لانچ کیا گیا اور اسے دنیا کا پہلا سمارٹ فون (Smartphone) بھی کہا جاتا ہے، کیونکہ اس میں کال کرنے، ای میل بھیجنے، کیلنڈر دیکھنے اور دیگر ایپلیکیشنز جیسی خصوصیات موجود تھیں۔
آئی بی ایم سائمن ایک تاریخی ایجاد تھی، جس نے آنے والی دہائیوں کے لیے موبائل ٹیکنالوجی کی سمت متعین کی اور آج کے جدید اسمارٹ فونز کی بنیاد رکھی۔
news
متحدہ عرب امارات میں شناختی کارڈز کی جگہ چہرے کی شناخت کا جدید نظام متعارف
متحدہ عرب امارات روایتی شناختی کارڈز کی جگہ چہرے کی شناخت پر مبنی جدید بائیو میٹرک نظام متعارف کرانے جا رہا ہے۔ اس اقدام کا مقصد سرکاری خدمات تک عوام کی رسائی کو مزید آسان اور مؤثر بنانا ہے، جس کے ذریعے لوگ محض اپنے چہرے کی شناخت کے ذریعے مختلف سہولیات سے استفادہ حاصل کر سکیں گے، یہاں تک کہ ایئرپورٹس پر سیکیورٹی چیک پوائنٹس سے بھی بآسانی گزر سکیں گے۔
دبئی اور ابوظہبی کے ایئرپورٹس پہلے ہی دنیا کے چند جدید ترین چہرے کی شناخت کے نظام استعمال کر رہے ہیں، جن کی بدولت فزیکل رابطے کی ضرورت کم ہو گئی ہے اور مسافروں کے سفر کو زیادہ سہل بنایا جا چکا ہے۔
امارات کے وزیر صحت و روک تھام اور ایف این سی امور کے وزیر مملکت عبدالرحمن ال اویس نے فیڈرل نیشنل کونسل سے خطاب کرتے ہوئے اعلان کیا کہ چہرے کی شناخت اور فنگر پرنٹس جیسے بائیو میٹرک طریقے اب متحدہ عرب امارات کی “ڈیجیٹل فرسٹ” حکمت عملی کا حصہ بن چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ مصنوعی ذہانت پر مبنی یہ جدید نظام ایک سال کے اندر اندر پورے ملک میں نافذ کیا جا سکتا ہے۔
یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ ایمریٹس شناختی کارڈ، جو کہ ملک میں رہنے والے ہر شہری اور مقیم فرد کے لیے لازم ہے، پہلے ہی کئی جدید خصوصیات کا حامل ہے، جن میں لیزر پرنٹ شدہ تھری ڈی تصاویر اور طویل المدتی دس سالہ سروس لائف شامل ہے۔ اس نئے اقدام سے متحدہ عرب امارات کی ڈیجیٹل شناختی نظام کی ترقی میں مزید پیش رفت کی توقع کی جا رہی ہے۔
- سیاست8 years ago
نواز شریف منتخب ہوکر دگنی خدمت کریں گے، شہباز کا بلاول کو جواب
- انٹرٹینمنٹ8 years ago
راحت فتح علی خان کی اہلیہ ان کی پروموشن کے معاملات دیکھیں گی
- کھیل8 years ago
پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے ساتھی کھلاڑی شعیب ملک کی نئی شادی پر ان کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
- انٹرٹینمنٹ8 years ago
شعیب ملک اور ثنا جاوید کی شادی سے متعلق سوال پر بشریٰ انصاری بھڑک اٹھیں