news
پائیدار ترقی کے حصول میں بین الاقوامی مالیاتی فریم ورک میں اصلاحات کی ضرورت، وزیراعظم شہباز شریف
آج کی یہ تقریب عالمی رہنماؤں کو سربراہی اجلاس کی بابت اپنی خواہشات کے اظہار کے لیے اکٹھا کر رہی ہیں اجلاس کی میزبانی کے فرائض جمہوریہ نمیبیا کے صدر نانگولو ممبا اور جرمنی کے چانسلر اولاف شولز سر انجام دے رہے ہیں ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے اقوام متحدہ سمٹ اف دی فیوچر سے ورچوئل خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج ہمیں بے مثال عالمی چیلنجوں اور بڑھتے ہوئے تنازعات کا سامنا ہے اور ہم اجتماعیت کے عالمی تصور کو مستقل طور پر نقصان پہنچانے کے خطرے سے دوچار ہیں ۔
ہمارا مشترکہ تصور اجتماعیت مساوات اور انصاف کے خاص پیمانے کا تقاضا کرتا ہےاور غزا کے لوگوں کی حالت زار اس اجتماعیت کا مذاق اڑا رہی ہے اجتماعیت کا یہ تصور غریبوں کے لیے بڑھتے ہوئے قرضوں کے بوجھ بڑھتی ہوئی غربت کے سبب دھندلا جاتا ہے ساتھ ہی ساتھ بڑھتی ہوئی عدم مساوات عدم برداشت دہشت گردی کے پرتشدد واقعات اور غیر قانونی غیر ملکی قبضے نیز ماحولیاتی تبدیلی کے مطابق ڈھالنے کے ضمن میں جانبدارانہ طرز عمل اجتماعیت کے تصور کو دھندلا رہا ہے پائیدار ترقی کے حصول کے لیے بین الاقوامی مالیاتی فریم ورک میں نمایا اصلاحات کی ضرورت ہے اس مقصد کے لیے بہتر رعایتی فنانسنگ سرکاری ترقیاتی امداد میں اضافہ اور کثیر جہتی ترقیاتی بینکوں کی جانب سے زیادہ قرضوں کی فراہمی کی ضرورت ہے۔
سب سے بڑھ کر ہمیں قرض کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے اختراعی مالیاتی حل نکالنے کی بھی ضرورت ہے بشمول واجب الادا قرضوں کو ماحولیاتی تبدیلی سے ہم آہنگ ہونے کے لیے استعمال کی اجازت اور قرضوں کی مساویانہ معافی شامل ہے ٹیکنالوجی میں جدت ترقی کے لیے بہترین موقع فراہم کرتی ہے دنیا کو اج بڑھتے ہوئے تنازعات اور چیلنجز کا سامنا ہے بہت ضروری ہے کہ یہ ٹیکنالوجی تمام لوگوں بالخصوص عالمی جنوب کے شہریوں کے لیے قابل رسائی ہوں اختراعات تک اسان رسائی ہمارے لوگوں کو با اختیار بنا سکتی ہے ساتھ ہی ساتھ نئے ٹیکنالوجی کے ممکنہ غلط استعمال کی روک تھام کے لیے دنیا کو نئے اور موثر تحفظاتی نظام قائم کرنے کی ضرورت ہے نا انصافیاں عدم مساوات مقامی اور عالمی سطح پر بد نام لوگوں کے لیے خلا پیدا کرتے ہیں خاص طور پر ایسے ممالک میں جو موسمیاتی خطرات اور زیادہ قرضوں کے بوجھ سے دوچار ہیں ان ممالک کو دہشت گردی اور گمراہ کن خبروں کا بھی سامنا ہے ان نقصانات کا مقابلہ کرنے کے لیے اج موثر بین الاقوامی تعاون پہلے سے کہیں زیادہ ضروری ہے مستقبل کا سربراہی اجلاس ایک عظیم موقع فراہم کرتا ہے ہمیں اسے ضائع نہیں کرنا چاہیے اخر میں میں آپ سب کا شکر گزار ہوں۔
news
انڈر ٹرائل افراد کی رہائی کی جائے تاکہ مذاکرات کی سنجیدگی ظاہر ہو سکے،عمران خان
سابق وزیر اعظم اور تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے اڈیالہ جیل میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ علی امین گنڈاپور اور بیرسٹر گوہر نے ان سے احتجاج ملتوی کرنے کی پیشکش کی تھی، تاکہ سب کچھ ٹھیک ہو جائے۔ عمران خان نے بتایا کہ ان کا مطالبہ تھا کہ انڈر ٹرائل افراد کی رہائی کی جائے تاکہ مذاکرات کی سنجیدگی ظاہر ہو سکے، لیکن حکومت نے اس مطالبے پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔
عمران خان نے کہا کہ مذاکرات چلتےرہے مگر یہ واضح ہو گیا کہ حکومت سنجیدہ نہیں ہے اور صرف احتجاج ملتوی کرانا چاہتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت منظور کی، اور حکومت کے پاس موقع تھا کہ وہ انہیں رہا کر دیتی، لیکن یہ ظاہر ہو گیا کہ حکومت معاملہ کو طول دینا چاہتی ہے اور اصل طاقت وہی ہے جو یہ سب کچھ کروا رہی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ اس سب کا مقصد یہ دکھانا ہے کہ وہ جو چاہیں کر سکتے ہیں اور وہ قانون سے بالاتر ہیں۔ انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ ان پر مزید کیسز بنائے جا رہے ہیں، اور اس صورتحال کو “بنانا ریپبلک” کہا جا رہا ہے۔ عمران خان نے وکلا، ججز، مزدوروں اور سول سوسائٹی سے اپیل کی ہے کہ 24 نومبر کو احتجاج کے لیے باہر نکلیں۔عمران خان نے کہا کہ ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت منظور کی تھی، مگر اس کے باوجود حکومت نے پہلے ہی فیصلہ کر لیا تھا کہ ان کی رہائی نہیں ہو گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب ہمارے پاس احتجاج کے سوا کوئی راستہ نہیں بچا، اور 24 نومبر کو بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا بڑا احتجاج ہوگا کیونکہ وہ آزاد ممالک میں رہتے ہیں اور اگر حکومت بات چیت میں سنجیدہ ہے تو ان کے گرفتار افراد کو رہا کیا جائے۔
عمران خان نے کہا کہ جیل میں رہتے ہوئے ان پر 60 کیسز درج کیے جا چکے ہیں، اور نواز شریف کے حوالے سے بھی سوال اٹھایا کہ انہوں نے کتنے شورٹی بانڈز جمع کروائے تھے اور بائیو میٹرک بھی ائیرپورٹ تک گئی تھی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ جو مذاکرات ہو رہے ہیں، ان میں سنجیدگی نہیں ہے، اور ان مذاکرات کا مقصد صرف وقت گزارنا ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ ان کے چارٹر آف ڈیمانڈ میں تمام گرفتار افراد کی رہائی شامل ہے، اور جب تک ان لوگوں کو رہا نہیں کیا جاتا، مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ تمام اہم کیسز میں ان کی ضمانت ہو چکی ہے لیکن اس کے باوجود رہائی نہیں دی گئی، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ مذاکرات میں سنجیدگی کی کمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں کبھی مذاکرات کے دروازے بند نہیں کرتیں۔
news
عمران خان کا 28 ستمبر کے احتجاج پر اکسانے کے مقدمہ میں پانچ روزہ جسمانی ریمانڈ منظور، انسداد دہشت گردی عدالت
راولپنڈی کی انسداد دہشتگردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کا 28 ستمبر کے احتجاج پر اکسانے کے مقدمے میں 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔ یہ فیصلہ اڈیالہ جیل میں سماعت کے دوران سنایا گیا، جہاں عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر اور حکومتی پراسیکیوٹر نے اپنے دلائل پیش کیے۔
اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر، ظہیر شاہ نے عدالت میں عمران خان کے 15 دن کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی، اور ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی کال پر، جس میں دفعہ 144 کے نفاذ کے باوجود، مظاہرین نے سرکاری املاک پر حملے کیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 28 ستمبر کو ہونے والے احتجاج کی منصوبہ بندی اڈیالہ جیل میں کی گئی تھی اور وہیں سے اس احتجاج کے لیے کال دی گئی تھی۔
عدالت نے حکومتی پراسیکیوٹر کی درخواست پر عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کی 5 روزہ مدت منظور کر لی۔عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی ڈیڑھ سال سے اڈیالہ جیل میں قید تنہائی میں ہیں، وہ جیل میں رہ کر کیسے اتنی بڑی منصوبہ بندی کرسکتے ہیں؟ یہ مقدمہ سیاسی انتقامی کارروائی ہے اور درج متن مفروضوں پر مبنی ہے۔
بعد ازاں عدالت نے پراسیکیوٹر کی جانب سے 15 دن کے ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے عمران خان کا 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا۔
انسداد دہشتگردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی کو 26 نومبر کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا اور ہدایت کی کہ عمران خان سے جیل کے اندر ہی تفتیش کی جائے۔
واضح رہے کہ بانی پی ٹی آئی پر 28 ستمبر کو راولپنڈی میں احتجاج پر اکسانے کا کیس ہے جس میں توشہ خانہ ٹو سے ضمانت ملنے کے بعد گزشتہ روز ان کی گرفتاری ڈالی گئی تھی۔
- سیاست7 years ago
نواز شریف منتخب ہوکر دگنی خدمت کریں گے، شہباز کا بلاول کو جواب
- انٹرٹینمنٹ7 years ago
راحت فتح علی خان کی اہلیہ ان کی پروموشن کے معاملات دیکھیں گی
- کھیل7 years ago
پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے ساتھی کھلاڑی شعیب ملک کی نئی شادی پر ان کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
- انٹرٹینمنٹ7 years ago
شعیب ملک اور ثنا جاوید کی شادی سے متعلق سوال پر بشریٰ انصاری بھڑک اٹھیں