news
فوج اور حکومت کو للکارو گے تو ایسا ہی ہو گا
مشیر اطلاعت خیبر پختون خواہ بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا کہ وزیر اعلی علی امین گنڈا پور اسلام اباد سے لاپتہ ہو گئے ہیں ان کا نمبر بند ہے کل شام تین بجے ہونے والی گفتگو میں انہوں نے بتایا تھا کہ وہ اسلام اباد جا رہے ہیں پانچ چھ بجے کے بعد سے ان سے کوئی رابطہ نہیں ہو پایا ان کے قریبی سٹاف ممبرز کے نمبر بھی نہیں مل رہے ایسی حرکتیں جمہوریت کو نقصان پہنچا رہی ہیں اگر علی امین نے کوئی غلط بات کی ہے تو قانون موجود ہے ثبوت ہیں تو علی امین کے خلاف پرچہ کریں سینیئر اراکین پارلیمنٹ کو مجرموں کی طرح پکڑا گیا ہے جس پر ہم کمپرومائز نہیں کریں گے مشیر اطلاعات خیبر پختون خان نے کہا کہ گنڈاپور کی تقریر کو جواز بنا کر ملک بھر میں کریک ڈاؤن کا جواز نہیں جذباتی تقریر اس لیے کی کہ یہ لوگ جعلی طریقے سے حکومت پر قابض ہیں ہمیں دیوار سے لگایا جا رہا ہے تقریر نہ کریں تو کیا کریں “ناچ نہ جانے انگن ٹیڑھا”
قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے کہا کہ علی امین گنڈاپور سے رابطہ ختم ہو چکا ہے وفاقی حکومت اور اسٹیبلشمنٹ نے چائے کے کپ پر مدو کیا تھا ان کا مزید کہنا تھا کہ علی امین گنڈا پور کے سکیورٹی عملے سے بھی رابطہ نہیں ان کے فون بھی بند ہیں اور وزیر اعلی کی بابت حکومت نے اسلام اباد ہائی کورٹ میں پٹیشن ظاہر کرنے کا فیصلہ کیا ہے
بیرسٹر گوہر نے علی امین گنڈا پور کی تقریر پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ علی امین نے جو تقریر کی ہے وہ نہیں ہونی چاہیے تھی اس حوالے سے انہوں نے مجھ سے اور پارٹی قیادت سے نہ تو کوئی بات کی اور نہ ہی کوئی مشورہ لیا گزشتہ روز علی امین گنڈا پور نے جو تقریر کی اس کے بنیادی طور پر تین حصے تھے ملٹری اسٹیبلشمنٹ،سیاست اور صحافت انہوں نے تینوں حوالوں میں ہی جو بات چیت کی وہ نہیں ہونی چاہیے تھی انہوں نے جو کچھ کہا وہ صدارتی خطبہ نہیں تھا بلکہ انہیں پارٹی پالیسی بیان کرنی چاہیے تھی انہوں نے انتہائی سخت تقریر کی ہے جو کہ نہیں ہونی چاہیے تھی
سابق وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا کہ پارلیمنٹ کے اندر سے ارکان کو گرفتار کرنا انتہائی نامناسب ہے 20 ستمبر تک انتظار کریں دیکھیں اسمان کیسے کیسے رنگ بدلے گا اسلام اباد پولیس نے ایم این اے زین قریشی اور شیخ وقاص اکرم کو پارلیمنٹ ہاؤس کے اندر سے حراست میں لیا جبکہ ایم این اے نسیم الرحمن شاہ احد خٹک اور سنی اتحاد کونسل کے صاحبزادہ حامد رضا کو بھی گرفتار کر لیا گیا
فیصل کریم گنڈی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ علی امین گنڈا پور کو خبر پختون خواہ کے مفاد کے لیے استعفی دے دینا چاہیے ظاہر ہوتا ہے کہ وزارت اعلی کے لیے غلط انتخاب کیا گیا گویا بندر کے ہاتھ ماچس لگ گی
تاہم وزیراعلی خیبر پختون خواہ علی امین گنڈا پور وزیر اعلی ہاؤس پشاور پہنچ گئے جس کی تصدیق ان کے بھائی فیصل امین نے کر دی کہ وزیر اعلی اسلام اباد میں طویل میٹنگ میں مصروف تھے علی امین گنڈا پور نے وزیراعلی ہاؤس پہنچنے پر پارٹی قیادت سے رابطہ کیا اور ان لائن اجلاس میں قیادت کو اسلام اباد میں ہونے والی طویل میٹنگ سے اگاہ کیا نیز پارٹی رہنماؤں کی گرفتاری اور خیبر پختون خواہ میں اسمبلی اجلاس پر بھی مشاورت کی
پی ٹی آئی کے گرفتار ہونے والے ایم این ایز کو اج عدالت میں پیش کیا جائے گا گرفتار ہونے والوں میں بیرسٹر گوہر شیر افضل کو پارلیمنٹ کے دروازے پر جبکہ شعیب شاہین کو گھر سے گرفتار کیا گیا زین قریشی شیخ وقاص عامر ڈوگر احمد چٹھا مولانا نسیم کو بھی گرفتار کر لیا گیا جلسہ وقت پر ختم نہ کرنے اور روٹ کے خلاف ورزی کرنے پر تین مقدمات درج ہوئے وزیراعلی خیبر پختون خواہ علی امین گنڈا پور کے خلاف سنگجانی تھانےمیں مقدمہ درج
news
انڈر ٹرائل افراد کی رہائی کی جائے تاکہ مذاکرات کی سنجیدگی ظاہر ہو سکے،عمران خان
سابق وزیر اعظم اور تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے اڈیالہ جیل میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ علی امین گنڈاپور اور بیرسٹر گوہر نے ان سے احتجاج ملتوی کرنے کی پیشکش کی تھی، تاکہ سب کچھ ٹھیک ہو جائے۔ عمران خان نے بتایا کہ ان کا مطالبہ تھا کہ انڈر ٹرائل افراد کی رہائی کی جائے تاکہ مذاکرات کی سنجیدگی ظاہر ہو سکے، لیکن حکومت نے اس مطالبے پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔
عمران خان نے کہا کہ مذاکرات چلتےرہے مگر یہ واضح ہو گیا کہ حکومت سنجیدہ نہیں ہے اور صرف احتجاج ملتوی کرانا چاہتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت منظور کی، اور حکومت کے پاس موقع تھا کہ وہ انہیں رہا کر دیتی، لیکن یہ ظاہر ہو گیا کہ حکومت معاملہ کو طول دینا چاہتی ہے اور اصل طاقت وہی ہے جو یہ سب کچھ کروا رہی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ اس سب کا مقصد یہ دکھانا ہے کہ وہ جو چاہیں کر سکتے ہیں اور وہ قانون سے بالاتر ہیں۔ انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ ان پر مزید کیسز بنائے جا رہے ہیں، اور اس صورتحال کو “بنانا ریپبلک” کہا جا رہا ہے۔ عمران خان نے وکلا، ججز، مزدوروں اور سول سوسائٹی سے اپیل کی ہے کہ 24 نومبر کو احتجاج کے لیے باہر نکلیں۔عمران خان نے کہا کہ ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت منظور کی تھی، مگر اس کے باوجود حکومت نے پہلے ہی فیصلہ کر لیا تھا کہ ان کی رہائی نہیں ہو گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب ہمارے پاس احتجاج کے سوا کوئی راستہ نہیں بچا، اور 24 نومبر کو بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا بڑا احتجاج ہوگا کیونکہ وہ آزاد ممالک میں رہتے ہیں اور اگر حکومت بات چیت میں سنجیدہ ہے تو ان کے گرفتار افراد کو رہا کیا جائے۔
عمران خان نے کہا کہ جیل میں رہتے ہوئے ان پر 60 کیسز درج کیے جا چکے ہیں، اور نواز شریف کے حوالے سے بھی سوال اٹھایا کہ انہوں نے کتنے شورٹی بانڈز جمع کروائے تھے اور بائیو میٹرک بھی ائیرپورٹ تک گئی تھی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ جو مذاکرات ہو رہے ہیں، ان میں سنجیدگی نہیں ہے، اور ان مذاکرات کا مقصد صرف وقت گزارنا ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ ان کے چارٹر آف ڈیمانڈ میں تمام گرفتار افراد کی رہائی شامل ہے، اور جب تک ان لوگوں کو رہا نہیں کیا جاتا، مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ تمام اہم کیسز میں ان کی ضمانت ہو چکی ہے لیکن اس کے باوجود رہائی نہیں دی گئی، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ مذاکرات میں سنجیدگی کی کمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں کبھی مذاکرات کے دروازے بند نہیں کرتیں۔
news
عمران خان کا 28 ستمبر کے احتجاج پر اکسانے کے مقدمہ میں پانچ روزہ جسمانی ریمانڈ منظور، انسداد دہشت گردی عدالت
راولپنڈی کی انسداد دہشتگردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کا 28 ستمبر کے احتجاج پر اکسانے کے مقدمے میں 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔ یہ فیصلہ اڈیالہ جیل میں سماعت کے دوران سنایا گیا، جہاں عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر اور حکومتی پراسیکیوٹر نے اپنے دلائل پیش کیے۔
اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر، ظہیر شاہ نے عدالت میں عمران خان کے 15 دن کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی، اور ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی کال پر، جس میں دفعہ 144 کے نفاذ کے باوجود، مظاہرین نے سرکاری املاک پر حملے کیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 28 ستمبر کو ہونے والے احتجاج کی منصوبہ بندی اڈیالہ جیل میں کی گئی تھی اور وہیں سے اس احتجاج کے لیے کال دی گئی تھی۔
عدالت نے حکومتی پراسیکیوٹر کی درخواست پر عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کی 5 روزہ مدت منظور کر لی۔عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی ڈیڑھ سال سے اڈیالہ جیل میں قید تنہائی میں ہیں، وہ جیل میں رہ کر کیسے اتنی بڑی منصوبہ بندی کرسکتے ہیں؟ یہ مقدمہ سیاسی انتقامی کارروائی ہے اور درج متن مفروضوں پر مبنی ہے۔
بعد ازاں عدالت نے پراسیکیوٹر کی جانب سے 15 دن کے ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے عمران خان کا 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا۔
انسداد دہشتگردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی کو 26 نومبر کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا اور ہدایت کی کہ عمران خان سے جیل کے اندر ہی تفتیش کی جائے۔
واضح رہے کہ بانی پی ٹی آئی پر 28 ستمبر کو راولپنڈی میں احتجاج پر اکسانے کا کیس ہے جس میں توشہ خانہ ٹو سے ضمانت ملنے کے بعد گزشتہ روز ان کی گرفتاری ڈالی گئی تھی۔
- سیاست7 years ago
نواز شریف منتخب ہوکر دگنی خدمت کریں گے، شہباز کا بلاول کو جواب
- انٹرٹینمنٹ7 years ago
راحت فتح علی خان کی اہلیہ ان کی پروموشن کے معاملات دیکھیں گی
- کھیل7 years ago
پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے ساتھی کھلاڑی شعیب ملک کی نئی شادی پر ان کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
- انٹرٹینمنٹ7 years ago
شعیب ملک اور ثنا جاوید کی شادی سے متعلق سوال پر بشریٰ انصاری بھڑک اٹھیں