Connect with us

سیاست

شہباز شریف کا نام لیے بغیر بلاول بھٹو کو جواب

Nulla pariatur. Excepteur sint occaecat cupidatat non proident, sunt in culpa qui officia deserunt mollit anim id est laborum.

Published

on

Photo: sahafat

مسلم لیگ (ن) کے صدر اور سابق وزیراعظم شہباز شریف نے نام لیے بغیر بلاول بھٹو زرداری کو جواب دے دیا۔

بہاولپور کے علاقے احمد پور شرقیہ میں ن لیگ کے جلسے سے خطاب میں شہباز شریف نے کہا کہ کل ایک مہربان نے کہا کہ ہم نے کوٹ ادو میں کوئی اسپتال نہیں بنوایا۔

انہوں نے کہا کہ میں یہاں موجود لوگوں سے پوچھتا ہوں کہ کوٹ ادو میں رجب طیب اردوان اسپتال کس نے بنایا تھا؟

ن لیگی صدر نے مزید کہا کہ آپ نواز شریف کو موقع دیں، وہ جنوبی پنجاب کی ہر تحصیل میں دانش اسکول بنائیں گے۔

اُن کا کہنا تھا کہ نواز شریف اس بار منتخب ہوکر عوام کی دگنی خدمت کریں گے، الیکشن جیتے تو احمد پور شرقیہ کو ضلع بنائیں گے۔

مزید پڑھیں
تبصرہ کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

news

پی ٹی آئی رہنماؤں میں اختلافات شدت اختیار کر گئے، علیمہ خان پر شیر افضل مروت کے الزامات پر ردعمل

Published

on

علیمہ خان

اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان سے متعلق دیے گئے بیان پر پارٹی کے ڈپٹی سیکریٹری اطلاعات نے شیر افضل مروت کو سخت جواب دے دیا ہے۔ مرکزی ڈپٹی سیکریٹری اطلاعات اخونزادہ حسین احمد نے اپنے بیان میں کہا کہ شیر افضل مروت دو سال پہلے کہاں تھا، کون تھا، یہ کسی کو معلوم نہیں، آج وہ عمران خان کی وکالت کے باعث سامنے آ کر ان کی بہنوں پر حملہ آور ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نہ صرف اس گھٹیا طرز عمل کی مذمت کرتے ہیں بلکہ ان پارٹی ساتھیوں کو بھی ملامت کرتے ہیں جو اب بھی مروت سے رابطے میں ہیں۔ انہی لوگوں نے اسے پارٹی معاملات اور عمران خان کی فیملی پر بولنے کا حوصلہ دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ کم ظرفی کی انتہا ہے کہ جس شخصیت نے تمہیں مقام دیا، اسی کی بہنوں کے خلاف زبان درازی کی جا رہی ہے۔

دوسری طرف شیر افضل مروت نے ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے علیمہ خان پر الزام لگایا کہ امریکہ سے مالی امداد اور سوشل میڈیا کو کنٹرول کرنے کی ذمہ داری ان کے پاس ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کے خلاف سوشل میڈیا اور یوٹیوبرز کو منظم انداز میں متحرک کیا گیا اور یہ سب ایک منصوبہ بندی کے تحت ہوا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے عمران خان سے علیمہ خان کی شکایت کی تو عمران خان نے کہا کہ علیمہ خان کا پارٹی معاملات سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

شیر افضل مروت کا کہنا تھا کہ آٹھ فروری کے انتخابات تک وہ پارٹی کے ہیرو تھے، ہر جانب ان کے نعرے لگ رہے تھے، لیکن الیکشن کے بعد انہیں یکسر نظر انداز کر دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کے بعد جب سیاسی قیادت رہا ہو کر سامنے آئی تو انہوں نے عمران خان کے ساتھ ملاقاتوں کا انتظام کیا، لیکن پہلی ہی ملاقات میں ان کے خلاف شکایات کی فہرست پیش کی گئی۔ انہوں نے مزید الزام لگایا کہ ان پر اسٹیبلشمنٹ کا آدمی ہونے کا تاثر بھی علیمہ خان نے دیا اور میڈیا پر ان کے خلاف منفی مہم چلائی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ علیمہ خان اور بشریٰ بی بی کے گروپوں میں سے کسی ایک میں شامل ہونے کا دباؤ تھا، لیکن چونکہ انہوں نے انکار کیا، اس لیے ان کے خلاف محاذ کھولا گیا۔

یہ تمام بیانات پاکستان تحریک انصاف کے اندر جاری کشیدگی اور قیادت کے درمیان بڑھتے ہوئے اختلافات کی عکاسی کرتے ہیں، جو عمران خان کی گرفتاری کے بعد مزید شدت اختیار کرتے جا رہے ہیں۔

جاری رکھیں

news

عالیہ حمزہ کا جوڈیشل ریمانڈ منظور، اڈیالہ جیل منتقل کرنے کا حکم

Published

on

عالیہ حمزہ

عدالت نے پاکستان تحریک انصاف پنجاب کی چیف آرگنائزر عالیہ حمزہ کا جوڈیشل ریمانڈ منظور کرتے ہوئے انہیں اڈیالہ جیل منتقل کرنے کا حکم دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق، عالیہ حمزہ اور پی ٹی آئی کے پانچ کارکنان کے خلاف درج مقدمے کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد محفوظ فیصلہ سنایا۔ سول جج ممتاز ہنجرا نے اپنے فیصلے میں عالیہ حمزہ، نعمان، اور عادل منیر کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دیا، جبکہ محمد احد اور شمیم آفتاب کو مقدمے سے ڈسچارج کرنے کے احکامات دیے گئے۔

چیف آرگنائزر پی ٹی آئی پنجاب عالیہ حمزہ نے عدالت میں پیشی کے دوران میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ راولپنڈی میں فلسطین پر یوتھ کنوینشن تھا، اور انہیں اس سے بھی ڈر لگا۔ انہوں نے سوال کیا کہ ہمیں رات بھر کیوں حبس میں رکھا گیا؟ ہمارے لیے ایک نئی ایف آئی آر ایک نیا میڈل ہے، لیکن کیا تفتیشی افسر عدالت کے سامنے حلف دے گا؟ پولیس پر کسی نے پتھراؤ نہیں کیا، پولیس سے پوچھیں، میں ان کے سامنے کھڑی تھی، کسی نے ایک پتھر بھی نہیں مارا۔ گرفتار کرنے والے چار پولیس اہلکار تھے، میں نے اپنے کارکنوں سے کہا تھا کہ پرامن طور پر چلے جائیں۔ میں نے پولیس سے کہا تھا کہ کارکنان کو گرفتار نہ کریں، اگر آپ کو کرنا ہے تو کریں، میں اپنے کارکنان کو بچانے کے لیے ہر حد تک جاؤں گی، ظلم جتنا بھی ہو ہم ہنس کر سہہ لیں گے۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~