Connect with us

news

انسان اور ایڈوانس ٹیکنالوجی کا اشتراک : نئے فہم کی تشکیل، ٹیکنالوجی

Published

on

سائنس اور ٹیکنالوجی نئی تحقیقات کو بنیاد بنا کر آگے بڑھتی ہے۔
ایک نئی تحقیق کے مطابق انسان اور نئی ٹیکنالوجی مل کر ایک نئی قسم کے فہم کو تشکیل دے سکتے ہیں۔
تحقیق کے مطابق نئی قسم کی سوچ دماغ کے باہر ہوتی ہے لیکن اس کے سوچنے سمجھنے کی صلاحیتوں میں اضافہ کر دیتی ہے۔
اسی نظریے کو بنیاد بنا کر جو کہ ڈینیل کی کتاب سے لیا گیا
کے ہر سوچ کے دو پہلو ہوتے ہیں سسٹم ایک تیز اور جذباتی ہوتا ہے جبکہ سسٹم دو سست اور محتاط ہوتا ہے
حال ہی میں اٹلی کے ماہر ین نے ایک نئی قسم کی سوچ سسٹم زیرو کا خیال پیش کیا ہے ان کا نظریہ یہ ہے کہ یہ سسٹم ہمارے سوچنے کے انداز کو ڈرامائی شکل میں تبدیل کر دیتا ہے انہوں نے کہا کہ یہ سوچ مصنوعی ذہانت یا اے آئی کی صلاحیتوں پر انحصار کرتی ہے اور دماغ کے باہر موجود ہوتی ہیں لیکن اس کا تعلق دماغ سے جڑا ہوتا ہے۔
یہ تحقیق اے آئی کا موازنہ کسی کمپیوٹر کے بیرونی ڈرائیور سے جڑنے کے بعد اور اس میں موجود ڈیٹا کو استعمال کرنے کی صلاحیت سے کرتی ہے۔
اسی طرح انسان اے آئی کی معلومات کو اکٹھا کر کے اس کی چھان بین کرنے کے لیے اس نظام کو استعمال کر سکتے ہیں البتہ اس میں بھی حتمی کنٹرول انسان کے پاس ہی ہوتا ہے۔
تاہم ماہرین نے یہ بھی کہا ہے کہ اگر تنقیدی فکر کی مشق کے بغیر اس سسٹم پر انحصار کریں گے تو یہ خطرناک بھی ثابت ہو سکتا ہے۔

news

لاہور کی فضائی آلودگی: سموگ کا بحران اور حکومت کے اقدامات

Published

on

لاہور کی فضائی آلودگی اس وقت ایک سنگین مسئلہ بن چکا ہے، اور حالیہ رپورٹ کے مطابق، یہ دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں شامل ہو چکا ہے۔ شہر میں سموگ کی اوسط شرح ہزار کے ہندسے تک پہنچ گئی ہے، جو صحت کے لیے بہت خطرناک ثابت ہو رہی ہے۔ لاہور میں بڑھتی ہوئی آلودگی کی سب سے بڑی وجہ دھواں چھوڑنے والی گاڑیاں، ٹریفک جام، فیکٹریوں کا دھواں، فصلوں کی باقیات کا جلانا، اور تعمیراتی کام سے پیدا ہونے والی مٹی اور دھول ہے۔

لاہور کی آبادی ڈیڑھ کروڑ سے زائد ہے، اور شہر میں 275 دن سموگ کی وجہ سے غیر صحت مند ہوا ہوتی ہے۔ لاہور میں موٹر سائیکلوں کی تعداد 45 لاکھ تک پہنچ چکی ہے، اور روزانہ 1800 نئی موٹر سائیکلز کی رجسٹریشن ہو رہی ہے۔ اس کے علاوہ شہر میں 13 لاکھ گاڑیاں بھی چل رہی ہیں جن میں بسیں اور ٹرک شامل ہیں، جو آلودگی کے ذرائع ہیں۔ صنعتی یونٹس اور بھٹوں کی تعداد بھی بہت زیادہ ہے، جو اس صورت حال کو مزید سنگین بنا رہے ہیں۔

ماہرین ماحولیات کے مطابق آلودگی میں اضافہ کرنے والے عوامل میں صرف گاڑیاں ہی نہیں بلکہ تعمیراتی سرگرمیاں، ٹائر جلانا، اور دھواں چھوڑنے والی فیکٹریاں بھی شامل ہیں۔ لاہور کا گرین ایریا صرف 3.3 فیصد بچا ہے، جو ایک تشویش کا باعث ہے۔ حالیہ دنوں میں ایسٹرن ہواؤں کے باعث آلودگی کی شرح میں مزید اضافہ ہوا ہے۔

حکومت پنجاب سموگ کی روک تھام کے لیے مختلف اقدامات کر رہی ہے، جیسے کہ سڑکوں پر پانی کا چھڑکاؤ، گرین لاک ڈاؤن اور تعلیمی اداروں کی بندش۔ شہر میں 31 جنوری تک ماسک پہننا لازمی قرار دیا گیا ہے اور مارکیٹوں اور ہوٹلوں کو رات 8 بجے بند کرنے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ شہریوں کو احتیاطی تدابیر اپنانا چاہیے جیسے کہ ماسک اور گلاسز کا استعمال، اور جب تک ضروری نہ ہو گھروں سے باہر نہ نکلنا۔ اس کے علاوہ مصنوعی بارش برسانے کے طریقے بھی زیر غور ہیں تاکہ آلودگی کی سطح کو کم کیا جا سکے۔

ماہر غذائیات کا کہنا ہے کہ سموگ کے اثرات سے بچنے کے لیے اچھی خوراک کھانا ضروری ہے، جیسے کہ ادرک، لہسن، اور شہد والے مشروبات۔ شہریوں کو دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں سے گریز کرنا چاہیے اور اپنے ماحول کو صاف رکھنے کے لیے درخت لگانے چاہئیں۔

اگرچہ حکومت کی جانب سے متعدد اقدامات کیے جا رہے ہیں، لیکن اس بحران سے نمٹنے کے لیے شہریوں کی مدد اور شعور کی بہت ضرورت ہے۔ یہ مسئلہ محض حکومتی سطح پر نہیں بلکہ اجتماعی طور پر حل کرنا ہوگا۔

جاری رکھیں

news

دہشتگردی نیٹ ورک کا خاتمہ: آرمی چیف کا دورہ پشاور، آئی ایس پی آر

Published

on

سید عاصم منیر

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کا پشاور کا دورہ اور دہشت گردی کے نیٹ ورک کے خاتمے کے حوالے سے عزم کا اظہار ایک اہم بیان ہے۔ اس دورے میں انہوں نے نہ صرف دہشت گردی کے خلاف جاری کارروائیوں پر تفصیلی بریفنگ لی بلکہ فوجیوں کی قربانیوں اور ان کے بلند حوصلے کی بھی تعریف کی۔ جنرل عاصم منیر نے کہا کہ پاک فوج دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے پرعزم ہے، اور انہوں نے اس عزم کو قومی سلامتی کے تحفظ اور استحکام کے لیے ضروری قرار دیا۔

آرمی چیف کا کہنا تھا کہ یہ قربانیاں اور فوج کا غیر متزلزل عزم ہی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کامیابی کی بنیاد ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں قوم اور سکیورٹی فورسز کا اتحاد اور اجتماعی عزم اہمیت رکھتا ہے اور دشمن کے مذموم عزائم کو ناکام بنانا اولین ترجیح ہونی چاہیے۔

اس دورے کا مقصد نہ صرف پشاور میں جاری انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں کا جائزہ لینا تھا بلکہ صوبائی ایپکس کمیٹی کے اجلاس کی تیاری بھی تھی، جس میں صوبائی سطح پر دہشت گردی کے خطرات اور ان کے تدارک کے لیے حکمت عملی تیار کی جائے گی۔

جنرل عاصم منیر نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستانی فوج اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے دہشت گردی کے خلاف مربوط اور بھرپور کارروائیوں کے ذریعے پائیدار امن و استحکام کو یقینی بنائیں گے۔ اس کا مقصد دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو مکمل طور پر ختم کر کے پاکستان میں امن و سکون قائم کرنا ہے۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~