news

انسان اور ایڈوانس ٹیکنالوجی کا اشتراک : نئے فہم کی تشکیل، ٹیکنالوجی

Published

on

سائنس اور ٹیکنالوجی نئی تحقیقات کو بنیاد بنا کر آگے بڑھتی ہے۔
ایک نئی تحقیق کے مطابق انسان اور نئی ٹیکنالوجی مل کر ایک نئی قسم کے فہم کو تشکیل دے سکتے ہیں۔
تحقیق کے مطابق نئی قسم کی سوچ دماغ کے باہر ہوتی ہے لیکن اس کے سوچنے سمجھنے کی صلاحیتوں میں اضافہ کر دیتی ہے۔
اسی نظریے کو بنیاد بنا کر جو کہ ڈینیل کی کتاب سے لیا گیا
کے ہر سوچ کے دو پہلو ہوتے ہیں سسٹم ایک تیز اور جذباتی ہوتا ہے جبکہ سسٹم دو سست اور محتاط ہوتا ہے
حال ہی میں اٹلی کے ماہر ین نے ایک نئی قسم کی سوچ سسٹم زیرو کا خیال پیش کیا ہے ان کا نظریہ یہ ہے کہ یہ سسٹم ہمارے سوچنے کے انداز کو ڈرامائی شکل میں تبدیل کر دیتا ہے انہوں نے کہا کہ یہ سوچ مصنوعی ذہانت یا اے آئی کی صلاحیتوں پر انحصار کرتی ہے اور دماغ کے باہر موجود ہوتی ہیں لیکن اس کا تعلق دماغ سے جڑا ہوتا ہے۔
یہ تحقیق اے آئی کا موازنہ کسی کمپیوٹر کے بیرونی ڈرائیور سے جڑنے کے بعد اور اس میں موجود ڈیٹا کو استعمال کرنے کی صلاحیت سے کرتی ہے۔
اسی طرح انسان اے آئی کی معلومات کو اکٹھا کر کے اس کی چھان بین کرنے کے لیے اس نظام کو استعمال کر سکتے ہیں البتہ اس میں بھی حتمی کنٹرول انسان کے پاس ہی ہوتا ہے۔
تاہم ماہرین نے یہ بھی کہا ہے کہ اگر تنقیدی فکر کی مشق کے بغیر اس سسٹم پر انحصار کریں گے تو یہ خطرناک بھی ثابت ہو سکتا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Trending

Exit mobile version