news
جسٹس منصور علی شاہ کا جوڈیشل کمیشن کو خط
سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ نے جوڈیشل کمیشن کو ایک اہم قانونی نکتہ اٹھاتے ہوئے خط ارسال کیا ہے جس میں انہوں نے ججز کی سنیارٹی کے تعین کے عمل پر گہرے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق یہ خط انہوں نے جوڈیشل کمیشن کے حالیہ اجلاس سے ایک روز قبل تحریر کیا تھا۔ خط کے مندرجات میں جسٹس منصور علی شاہ نے مؤقف اپنایا کہ ججز کی سنیارٹی جیسے اہم اور حساس معاملے پر کسی قسم کی مشاورت نہ کرنا آئینی تقاضوں کے خلاف ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ آئین کے آرٹیکل 200 کے تحت صدرِ مملکت چیف جسٹس سے مشاورت کے پابند تھے، مگر اس معاملے میں مشاورت کے بجائے جلد بازی میں یکطرفہ فیصلہ کر لیا گیا، حالانکہ ججز کی سنیارٹی کا معاملہ پہلے ہی انٹرا کورٹ اپیل میں زیر سماعت ہے، اس لیے اس پر کسی بھی فیصلے سے قبل باقاعدہ مشاورت ضروری تھی۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ جسٹس منصور علی نے جوڈیشل کمیشن کے اجلاس کی کارروائی پر بھی اعتراض اٹھایا اور اجلاس کے دوران انہوں نے مؤقف اپنایا کہ 26ویں آئینی ترمیم پر فیصلہ پہلے ہونا چاہیے۔ جسٹس منیب اختر نے بھی ان کے اس مؤقف سے اتفاق کیا، جب کہ تحریک انصاف کے دو ممبران اور خیبرپختونخوا کے وزیر قانون نے بھی جسٹس منصور علی شاہ کی رائے کی حمایت کی۔ یہ معاملہ نہ صرف آئینی اور قانونی لحاظ سے اہمیت کا حامل ہے بلکہ جوڈیشل کمیشن کے فیصلوں پر شفافیت اور مشاورت کے اصولوں کے تناظر میں بھی قابل غور ہے۔
news
محسن نقوی : ایران-اسرائیل سیزفائر میں وزیراعظم اور وردی کا اہم کردار
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان ہونے والا سیزفائر اور اس میں نظر آنے والی کامیابی میں وزیراعظم پاکستان کا اہم کردار ہے، لیکن اس کے پیچھے وردی کا بھی کردار ہے جس پر سب کو فخر کرنا چاہیے۔ وہ محرم الحرام کے حوالے سے مختلف مکاتب فکر کے علمائے کرام سے ملاقات کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ محسن نقوی نے کہا کہ محرم الحرام میں قیام امن حکومت کی اولین ترجیح ہے اور اس حوالے سے علمائے کرام ہمیشہ حکومت کے شانہ بشانہ کھڑے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تمام مکاتب فکر کے علمائے کرام کا شکر گزار ہوں جنہوں نے ہمیشہ ہم آہنگی اور اتحاد کا پیغام دیا۔ انہوں نے زور دیا کہ حضرت امام حسینؓ صرف کسی ایک مسلک کے نہیں بلکہ پوری امت کے امام ہیں، اور محرم میں اتحاد و یگانگت کا پیغام عام کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔
وزیر داخلہ محسن نقوی نے مزید کہا کہ بھارت کی طرف سے حملے کی صورت میں پاکستان کے آرمی چیف مضبوطی سے ڈٹے رہے، انہیں کسی قسم کا خوف یا تذبذب نہ تھا۔ انہوں نے واضح طور پر کہا کہ اگر بھارت نے پاکستان پر حملہ کیا تو اسے اس کا چار گنا نقصان اٹھانا پڑے گا۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان نے جوابی کارروائی میں بھارتی شہری آبادی کو نشانہ نہیں بنایا، لیکن ایک میزائل کے نمبر میں غلطی ہوئی جس پر سب کو خدشہ تھا کہ کہیں وہ شہری آبادی پر نہ گرے، تاہم خوش قسمتی سے وہ میزائل بھارتی آئل ڈپو پر جا لگا۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت کے تمام میزائل اپنے ہدف کو نہ لگا سکے اور اللہ تعالیٰ کی مدد سے پاکستان کو فتح حاصل ہوئی۔
اس موقع پر وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے بھی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ علمائے کرام نے دہشت گردی کے خاتمے میں مثالی کردار ادا کیا ہے اور وہ پورے پاکستان میں یکجہتی اور ہم آہنگی کے فروغ میں پیش پیش رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں کسی بھی قسم کی نفرت، فرقہ واریت یا دشمن کے ایجنڈے کا شکار نہیں ہونا چاہیے بلکہ سب کو متحد ہو کر امن و استحکام کے لیے کام کرنا ہوگا۔
news
رانا ثناء اللہ کا مؤقف: خیبرپختونخوا حکومت گرانے کا کوئی منصوبہ زیر غور نہیں
وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللہ نے واضح کیا ہے کہ خیبرپختونخوا میں پاکستان تحریک انصاف کی صوبائی حکومت کے خلاف کسی قسم کی تحریک عدم اعتماد زیر غور نہیں ہے اور نہ ہی مولانا فضل الرحمان سے اس حوالے سے کوئی بات چیت کی گئی ہے۔ نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی کی حکومت اور عمران خان کی سیاسی امانت کو علی امین گنڈاپور مؤثر انداز میں چلا رہے ہیں، اور حکومت کو صوبائی انتظامیہ گرانے میں کوئی دلچسپی نہیں۔ رانا ثناء اللہ نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی سیاسی معاملات کو مکالمے کے بجائے ڈیڈلاک کے ذریعے چلانا چاہتی ہے اور ان کی سیاست ہمیشہ اسٹیبلشمنٹ کے سہارے سے وابستہ رہی ہے، مگر اب وہ وقت گزر چکا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر پی ٹی آئی پرامن احتجاج کرے اور قانون ہاتھ میں نہ لے تو یہ ان کا جمہوری حق ہے، تاہم بدقسمتی سے انہوں نے ہمیشہ بات چیت کے دروازے بند رکھے ہیں۔ رانا ثناء اللہ کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے بھی آمادگی ظاہر کی تھی کہ اگر عمران خان ان سے بات نہیں کرنا چاہتے تو وہ اسپیکر چیمبر میں ملاقات کے لیے تیار ہیں، مگر پی ٹی آئی نے ضد کی سیاست کو ترجیح دی۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کو اگر دو سے تین سال مل جائیں تو معاشی بحران سے نکلنے کے امکانات موجود ہیں، اور چیف جسٹس کے تقرر سے متعلق ججز کی سنیارٹی کا فیصلہ پہلے ہی جوڈیشل کمیشن میں ہو چکا ہے۔ رانا ثناء اللہ نے زور دیا کہ عدالتی خودمختاری کے احترام کے ساتھ جمہوری رویے ہی ملک کو آگے لے جا سکتے ہیں۔
- news2 months ago
رانا ثناءاللہ کا بلاول کے بیان پر ردعمل: سندھ کے پانی کا ایک قطرہ بھی استعمال نہیں کریں گے
- news3 months ago
14 سالہ سدھارتھ ننڈیالا کی حیران کن کامیابی: دل کی بیماری کا پتہ چلانے والی AI ایپ تیار
- news2 months ago
وزیر دفاع خواجہ آصف: پاکستان کے وجود کو خطرہ ہوا تو ایٹمی ہتھیار استعمال کریں گے
- news2 months ago
سی سی آئی کا دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کا منصوبہ ختم کرنے کا فیصلہ