Connect with us

news

تنخواہ دار طبقے کا انکم ٹیکس 331 ارب روپے، لیکن آئی ایم ایف سے ریلیف ناکافی

Published

on

انکم ٹیکس

اسلام آباد:
ٹنخواہ دار طبقے نے آٹھ ماہ کے دوران 331 ارب روپے کی انکم ٹیکس ادا کیا جو حکومت کے منظور نظر طبقے یعنی ریٹیلرز کے ادا کردہ ٹیکس سے 1350 فیصد بڑھا ہوا ہے لیکن آئی ایم ایف سے ریلیف کیلئے یہ اب بھی ناکافی ہے۔

رواں مالی سال جولائی سے فروری کے عرصے میں تنخواہ دار افراد نے ادا کی ٹیکس کے اجمالی درجہ کو گزشتہ مالی سال اسی عرصے میں اکٹھے ہوئے رقم سے 120 ارب روپے یا 56 فیصد زیادہ کیا ہے۔

پچھلے مالی سال کے اسی ٹائم فریم میں یہ رقم 211 ارب روپے تھی۔ حکومت نے پوری مالی سال 2024-25 کے لیے تنخواہ دار طبقے سے 75 ارب روپے اضافی وصول کرنے کا ہدف رکھا تھا۔

یہ رقم پہلے ہی 120 ارب روپے زیادہ ہو گئی ہے اور مالی سال کے اختتام میں ابھی چار ماہ باقی ہیں۔ گزشتہ مالی سال تنخواہ دار طبقے نے 368 ارب روپے ٹیکس ادا کیا۔ اسکے باوجود، ذرائع کے مطابق حکومت نے مذاکرات کے دوران آئی ایم ایف کے ساتھ اس طبقے پر بوجھ کم کرنے کا معاملہ اٹھایا اور نہ ہی اس بارے میں کوئی بات کی۔

رابطہ کرنے پر ایف بی آر کے ترجمان ڈاکٹر نجیب میمن نے کہا کہ حکومت آئندہ بجٹ کے موقع پر تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کا جائزہ لے گی۔ دوسری جانب ریٹیلرز نے جو زیادہ تر غیر رجسٹرڈ ہیں ود ہولڈنگ انکم ٹیکس کی مد میں 23 ارب روپے کا حصہ ڈالا۔

ذرائع نے بتایا کہ ہول سیلرز اور ڈسٹری بیوٹرز نے بھی آٹھ ماہ میں 16 ارب روپے کا ود ہولڈنگ ٹیکس ادا کیا جبکہ ان میں سے تقریباً نصف غیر رجسٹرڈ تھے۔ بجٹ میں حکومت نے تاجروں پر 2.5 فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس اس امید پر لگایا تھا کہ اس سے وہ ٹیکس نظام میں آنے پر مجبور ہو جائیں گے۔

مطلوبہ مقصد کا تعاقب کرنے میں یہ شرح میں اضافے سے تاجروں سے مزید 12 ارب روپے وصول کرنے میں مدد مل گئی لیکن مطلوبہ مقصد حاصل نہ ہوسکا۔ تاجروں نے اضافی ٹیکس صارفین سے وصول کیا۔ حکومت کی ایک کروڑ تاجروں کو نیٹ میں لانے کی تاجر دوست سکیم بھی بری طرح ناکام ہوئی۔

ذرائع کے مطابق ایف بی آر نے آئی ایم ایف کے سامنے اعتراف کیا کہ ٹیکس وصولی تاجر اور جیولرز سے مشکل کام تھا، ڈیزائن کی بڑی خامیوں کی وجہ سے سکیم ناکام ہوگئی۔

اس سکیم کے تحت50 ارب روپے کی وصولی کا تخمینہ تھا لیکن اس سے بہت کم حاصل ہوا۔ بڑے تاجروں نے چھوٹے تاجروں کو اس سکیم میں شمولیت سے روکا جس کے نتیجے میں اسکیم کو 43 شہروں تک توسیع نہیں دی جا سکی اور 10ملین ریٹیلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے کا منصوبہ فلاپ ہوگیا۔

news

شہباز شریف: معیشت مستحکم، بلوچستان ہائی وے منصوبہ، اسلام آباد ترقی کی راہ پر

Published

on

شہباز شریف

اسلام آباد میں جناح سکوائر مری روڈ انڈر پاس کے سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ اجتماعی کوششوں اور ٹیم ورک کے نتیجے میں پاکستان کی معیشت مستحکم ہوئی ہے اور اب ملک ترقی اور خوشحالی کے سفر پر چل پڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس اعتماد، حوصلے اور عزم کے ساتھ ٹیم پاکستان نے معاشی بحران کا مقابلہ کیا، اسی جذبے سے ہم ترقی کی منازل بھی طے کریں گے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ عالمی سطح پر بھی پاکستان کی معیشت کی بہتری کو سراہا جا رہا ہے اور عالمی ریٹنگ ایجنسی فچ نے پاکستان کے آؤٹ لک کو مستحکم قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام صوبوں کو ساتھ لے کر چلنا حکومت اور مسلح افواج کا وژن ہے، بلوچستان کی ترقی پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے اور اس کے عوام کی ضروریات کے مطابق منصوبے شروع کیے جا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کا خونی ٹریک جو ہزاروں جانوں کا نگل چکا ہے، اب اسے جدید ہائی وے میں تبدیل کیا جا رہا ہے۔ یہ منصوبہ دو سال میں تین سو ارب روپے سے زائد کی لاگت سے مکمل کیا جائے گا۔ این ایف سی ایوارڈ میں بلوچستان کا حصہ دوگنا کر دیا گیا ہے تاکہ اس صوبے کے عوام کو ترقی کے یکساں مواقع مل سکیں۔ شہباز شریف نے کہا کہ بلوچستان میں سڑکوں کے منصوبے کی مخالفت کرنے والے تنگ نظر لوگ ہیں، مگر ہم بلوچستان کے عوام کی خواہشات کے مطابق منصوبے مکمل کریں گے۔

اسلام آباد کی ترقی کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ شہر میں توسیع، تزئین اور سہولیات کے منصوبے تیزی سے جاری ہیں، ٹریفک کے بہاؤ میں بہتری آ چکی ہے اور شہر کے ہر کونے میں پھولوں کی بہار نے خوبصورتی میں اضافہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے مری روڈ انڈر پاس کو ساٹھ دن کے بجائے پینتیس دن میں مکمل کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے اور مجھے ان پر مکمل یقین ہے کہ وہ یہ کام وقت سے پہلے مکمل کریں گے۔

وزیراعظم نے کہا کہ یہ صرف شہباز سپیڈ یا محسن نقوی سپیڈ نہیں بلکہ پاکستان سپیڈ ہے۔ اس موقع پر محسن نقوی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد کے دیگر چوکوں پر بھی کام شروع ہو چکا ہے اور بلیو ایریا میں پارکنگ پلازہ کو فعال کرنے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اب اسلام آباد ترقی، خوبصورتی اور سہولتوں کا گہوارہ بننے جا رہا ہے۔

جاری رکھیں

news

زمین سے باہر زندگی کے آثار: K2-18b سیارے پر حیران کن دریافت

Published

on

K2-18b

غیر ملکی سائنسدانوں نے ایک اہم پیشرفت میں زمین کے علاوہ ایک دور دراز سیارے پر زندگی کے ممکنہ آثار دریافت کر لیے ہیں، جسے اب تک کا سب سے مضبوط اشارہ قرار دیا جا رہا ہے۔

رپورٹس کے مطابق یہ آثار سیارہ K2-18b پر ملے ہیں، جو زمین سے 120 نوری سال کے فاصلے پر واقع ہے اور ایک دوسرے ستارے کے گرد گردش کر رہا ہے۔ یہ سیارہ ہمارے نظام شمسی سے باہر ہے۔

محققین نے جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ کے ذریعے K2-18b کے ماحول میں دو اہم گیسوں، ڈائمتھائل سلفائیڈ (DMS) اور ڈائمتھائل ڈسلفائیڈ (DMDS) کی موجودگی کا انکشاف کیا ہے۔ زمین پر یہ گیسیں عام طور پر سمندری مائیکرو جانداروں جیسے فائٹوپلانکٹن سے پیدا ہوتی ہیں، جو مائکروبیل حیات کی موجودگی کا مظہر ہیں۔

اگرچہ سائنسدانوں نے واضح کیا ہے کہ یہ دریافت براہ راست زندگی کا ثبوت نہیں بلکہ حیاتیاتی عمل کی ممکنہ موجودگی کی طرف ایک مضبوط اشارہ ہے، تاہم یہ ایک نئی امید اور فلکیاتی تحقیق میں پیشرفت کی علامت ہے۔

کیمبرج یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے معروف فلکیاتی طبیعیات دان نکو مدھوسودھن، جو اس تحقیق کے مرکزی مصنف ہیں، نے کہا:

“یہ پہلا موقع ہے کہ ہمیں کسی اجنبی دنیا سے ایسے اشارے ملے ہیں جو ممکنہ طور پر حیات کی موجودگی کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔”

انہوں نے مزید کہا:

“یہ دریافت نظام شمسی سے باہر زندگی کی تلاش میں ایک اہم تبدیلی کا لمحہ ہے۔ ہم نے یہ ثابت کیا ہے کہ موجودہ ٹیکنالوجی کے ذریعے ممکنہ قابل رہائش سیاروں میں حیاتیاتی نشانات کی شناخت ممکن ہے۔”

ماہرین کے مطابق، یہ دریافت فلکیات میں مشاہداتی دور کی طرف ایک قدم ہے، جہاں دور دراز سیاروں کے ماحول کا بغور مطالعہ کر کے زندگی کے امکانات کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ تاہم، سائنسدانوں نے اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ ان اشاروں کی تصدیق کے لیے مزید مشاہدات اور تحقیق درکار ہے۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~