head lines

پاکستان افغانستان سے مذاکرات پر دوبارہ رضامند

Published

on

پاکستان افغانستان مذاکرات ایک بار پھر شروع ہونے جا رہے ہیں۔ پاکستان نے میزبانوں کی درخواست پر مذاکرات جاری رکھنے پر رضامندی ظاہر کر دی ہے۔ پاکستانی وفد واپس جانے والا تھا، مگر اب وہ استنبول میں مزید قیام کرے گا۔ اس کا مقصد مذاکراتی عمل کو ایک اور موقع دینا ہے تاکہ امن کے امکانات برقرار رہیں۔

ذرائع کے مطابق پاکستان افغانستان مذاکرات اپنے اصل اور بنیادی مطالبے پر جاری ہوں گے۔ پاکستان نے واضح کیا ہے کہ افغانستان دہشتگرد گروہوں کے خلاف مؤثر اور قابلِ تصدیق کارروائی کرے۔ اسلام آباد نے یہ شرط بھی دہرائی کہ افغان سرزمین پاکستان کے خلاف دہشتگردی کے لیے استعمال نہیں ہونی چاہیے۔

مذاکرات کے پچھلے ادوار

پاکستان افغانستان مذاکرات کا پہلا دور دوحہ میں ہوا تھا۔ اس دوران دونوں ممالک نے سیز فائر پر اتفاق کیا تھا۔ بعد ازاں مذاکرات کا دوسرا اور تیسرا دور استنبول میں برقرار رکھا گیا۔ ان ادوار میں پہلے طے شدہ نکات پر عملدرآمد کا جائزہ لیا گیا۔

مذاکرات کی ناکامی اور اختلاف

گزشتہ روز اطلاعاتی وزیر عطا تارڑ نے کہا تھا کہ مذاکرات ناکام ہو گئے ہیں۔ ان کے مطابق افغان طالبان نے شواہد کے باوجود سرحد پار دہشتگردی روکنے کی ضمانت نہیں دی۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان دہشتگردوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف کارروائیاں جاری رکھے گا۔

وفاقی وزیر کا موقف ہے کہ مذاکرات کا واحد ایجنڈا افغانستان سے پاکستان پر حملے بند کرانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ افغان عوام کے امن اور خوشحالی کے لیے قربانیاں دی ہیں۔ تاہم، پاکستان کا مؤقف واضح ہے کہ امن مذاکرات صرف اسی صورت آگے بڑھیں گے جب دہشتگردی کی روک تھام یقینی ہو۔

پاکستان افغانستان مذاکرات کے اگلے دور کا باقاعدہ شیڈول جلد سامنے آنے کی توقع ہے۔ دونوں ممالک سے امید ہے کہ بات چیت میں پیش رفت ہو اور سرحدی صورتحال بہتر ہو سکے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Trending

Exit mobile version