Connect with us

news

پلوشہ خان کا بلاول بھٹو کے دفاع میں بیان، پنجاب حکومت پر سخت تنقید

Published

on

پلوشہ خان

پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما پلوشہ خان نے اپنے ایک بیان میں چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا بھرپور دفاع کرتے ہوئے کہا کہ جب مشکل وقت آیا تو بلاول ہی وہ رہنما تھے جو سب سے پہلے دوسروں کے حق میں سامنے آئے۔ ان کا کہنا تھا کہ جن لوگوں نے کل ان کی تعریف کی، آج وہی بلاول پر تنقید کر رہے ہیں۔ پلوشہ خان نے کہا کہ بلاول نے ہمیشہ بھارتی وزیراعظم مودی کو للکارا اور نعرہ لگایا کہ “مودی کا جو یار ہے، وہ غدار ہے”، جبکہ انہوں نے کبھی مودی کو اپنے گھر نہیں بلایا۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب پر تنقید کو عوام پر حملہ کہنا درست نہیں، پنجاب ایک صوبہ ہے، کوئی سیاسی جماعت نہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ حالیہ سیلاب کے دوران اصل کام پاک فضائیہ اور نیوی نے کیا، جنہیں اس کا کریڈٹ ملنا چاہیے۔ سندھ میں وزیر اعلیٰ خود موقع پر موجود تھے جبکہ پنجاب کی انتظامیہ غائب رہی۔

پلوشہ خان نے کہا کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام ایک عالمی سطح پر تسلیم شدہ فلاحی منصوبہ ہے، اس کی مخالفت صرف اس لیے نہ کی جائے کہ اس پر محترمہ بینظیر بھٹو کا نام ہے۔ انہوں نے پنجاب میں سی ٹی ڈی کے ہاتھوں مبینہ جعلی پولیس مقابلوں پر جوڈیشل کمیشن کے قیام کا مطالبہ بھی کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی موقع پرست یا چوروں کی جماعت نہیں، بلکہ ایک اصولی سیاسی قوت ہے جس نے ہمیشہ جمہوریت کے لیے قربانیاں دی ہیں اور ملک چھوڑ کر بھاگی نہیں۔ انہوں نے حکومت کو مشورہ دیا کہ سوشل میڈیا پر بیانات دینے کے بجائے عوامی خدمت اور ریسکیو کاموں پر توجہ دے۔ آخر میں پلوشہ خان نے واضح کیا کہ پیپلز پارٹی وفاق کی علامت ہے، جو صوبوں کو آپس میں جوڑنے کا کردار ادا کرتی ہے، نہ کہ تعصب پھیلانے کا۔

مزید پڑھیں
تبصرہ کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

news

کینیڈا میں پاکستانی ٹیکسٹائل کا چرچا: ATS شو 2025ء میں خریداروں کی بھرپور توجہ

Published

on

By

کینیڈا

کینیڈا کے شہر مسّی ساگا میں 29 ستمبر سے یکم اکتوبر 2025ء تک جاری رہنے والے “اپیرل ٹیکسٹائل سورسنگ (ATS) شو” میں پاکستانی ٹیکسٹائل صنعت نے شاندار شرکت کی۔ اس بین الاقوامی تجارتی میلے میں پاکستان سمیت چین، بنگلا دیش، ویتنام اور کینیڈا کے نمائندوں نے حصہ لیا، جس نے اس نمائش کو عالمی سورسنگ اور صنعت سے جڑے ماہرین کے لیے ایک نمایاں پلیٹ فارم بنا دیا۔

پاکستانی نمائش کنندگان نے اعلیٰ معیار کی ویلیو ایڈڈ مصنوعات پیش کیں، جن میں اسپورٹس ویئر، ٹیکنیکل ٹیکسٹائلز اور حفاظتی ملبوسات شامل تھے۔ یہ نمائش پاکستان کی ٹیکسٹائل صنعت میں مہارت، پائیداری اور ہائی پرفارمنس مصنوعات کی ترقی کی بھرپور عکاسی کرتی ہے۔

شرکاء نے بتایا کہ اس سال کا رسپانس سابقہ برسوں کی نسبت خاصا بہتر رہا، اور متعدد خریداروں و صنعت کاروں سے مثبت تجارتی روابط قائم ہوئے۔ اس موقع پر شمالی امریکا میں ابھرتے ہوئے رجحانات، خاص طور پر ماحول دوست ٹیکسٹائل کی بڑھتی ہوئی مانگ سے متعلق قیمتی معلومات بھی حاصل کی گئیں، جو آئندہ تجارتی حکمتِ عملی کے لیے معاون ثابت ہوں گی۔

جاری رکھیں

news

سپریم کورٹ میں 26ویں آئینی ترمیم پر سماعت کا آغاز

Published

on

By

سپریم کورٹ

سپریم کورٹ آف پاکستان میں 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف دائر درخواستوں پر باقاعدہ سماعت کا آغاز ہو چکا ہے، جس کی سربراہی جسٹس امین الدین کر رہے ہیں۔ آٹھ رکنی آئینی بینچ میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس نعیم افغان اور جسٹس شاہد بلال شامل ہیں۔ دورانِ سماعت جسٹس امین نے واضح کیا کہ عدالت آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے کام کرے گی اور جب تک آئینی ترمیم واپس نہیں لی جاتی، عدالت کو موجودہ آئین پر ہی انحصار کرنا ہوگا۔

جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیے کہ چونکہ عدالت نے 26ویں آئینی ترمیم کو معطل نہیں کیا، اس لیے اسے فی الحال آئین کا حصہ تصور کیا جائے گا۔ درخواست گزار وکیل حامد خان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ یہ ترمیم پارلیمنٹ سے غیر معمولی انداز میں، رات کے وقت منظور کرائی گئی، اور سپریم کورٹ کے تمام ججز کو بینچ کا حصہ ہونا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ 26ویں ترمیم کے ذریعے جوڈیشل کمیشن کی ساخت متاثر ہوئی ہے، اور ججز کی اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کر دیا گیا ہے، جس سے عدلیہ کی آزادی پر براہِ راست اثر پڑا ہے۔

عدالتی بینچ نے وکیل سے آئینی بینچ کے اختیارات پر دلائل طلب کیے اور یہ سوال اٹھایا کہ عدالت کس اختیار کے تحت فل کورٹ تشکیل دے سکتی ہے۔ جسٹس عائشہ ملک نے نشاندہی کی کہ جوڈیشل آرڈر کے ذریعے فل کورٹ کی تشکیل پر کوئی قدغن نہیں ہے، اور اگر عام مقدمات میں فل کورٹ تشکیل دی جا سکتی ہے تو اس حساس آئینی معاملے میں کیوں نہیں؟

جاری رکھیں

Trending

Copyright © 2024 Sahafat Group of Publications . Powered by NTD.

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~