Connect with us

news

پنجاب-سندھ کشیدگی: صدر آصف زرداری نے وزیر داخلہ محسن نقوی کو کراچی طلب کرلیا

Published

on

پنجاب

سندھ اور پنجاب کی صوبائی حکومتوں کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پیش نظر صدرِ پاکستان آصف علی زرداری نے وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کو فوری طور پر کراچی طلب کر لیا ہے۔ ذرائع کے مطابق صدر زرداری نے وزیر داخلہ سے ٹیلیفون پر رابطہ کیا اور دونوں کے درمیان حالیہ سیاسی تناؤ پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔ صدر نے اس بات پر زور دیا کہ وفاقی اور صوبائی سطح پر پیدا ہونے والی غلط فہمیوں اور تنازعات کو افہام و تفہیم سے حل کیا جانا چاہیے، اور ان سے کہا کہ وہ کراچی آ کر صورت حال کا جائزہ لیں اور کشیدگی کم کرنے کے لیے مشاورت کریں۔

پنجاب اور سندھ کے درمیان حالیہ کشیدگی اس وقت منظرعام پر آئی جب سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے پنجاب حکومت کو ترقیاتی کاموں کے حوالے سے مناظرے کا چیلنج دیا، جسے پنجاب کی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے قبول کر لیا۔ اس کے بعد دونوں جانب سے بیانات اور الزامات کا سلسلہ تیز ہو گیا۔ شرجیل میمن نے الزام عائد کیا کہ پنجاب حکومت دراصل وزیراعظم کو نشانہ بنانے کی کوشش کر رہی ہے اور پیپلز پارٹی کو وفاقی حکومت سے الگ کرنے کا ماحول بنا رہی ہے۔ جواباً عظمیٰ بخاری نے کہا کہ سندھ حکومت سیاسی نابالغی کا مظاہرہ کر رہی ہے اور وزیراعظم کے نام پر پنجاب کے سیلاب متاثرین پر سیاست کی جا رہی ہے۔

صورتحال کی شدت اور میڈیا میں جاری تند و تیز بیانات کے پیش نظر، صدر زرداری نے مداخلت کرتے ہوئے معاملے کو ٹھنڈا کرنے کے لیے وزیر داخلہ کو کراچی بلا کر براہِ راست مشاورت کا فیصلہ کیا ہے۔

مزید پڑھیں
تبصرہ کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

news

کینیڈا میں پاکستانی ٹیکسٹائل کا چرچا: ATS شو 2025ء میں خریداروں کی بھرپور توجہ

Published

on

By

کینیڈا

کینیڈا کے شہر مسّی ساگا میں 29 ستمبر سے یکم اکتوبر 2025ء تک جاری رہنے والے “اپیرل ٹیکسٹائل سورسنگ (ATS) شو” میں پاکستانی ٹیکسٹائل صنعت نے شاندار شرکت کی۔ اس بین الاقوامی تجارتی میلے میں پاکستان سمیت چین، بنگلا دیش، ویتنام اور کینیڈا کے نمائندوں نے حصہ لیا، جس نے اس نمائش کو عالمی سورسنگ اور صنعت سے جڑے ماہرین کے لیے ایک نمایاں پلیٹ فارم بنا دیا۔

پاکستانی نمائش کنندگان نے اعلیٰ معیار کی ویلیو ایڈڈ مصنوعات پیش کیں، جن میں اسپورٹس ویئر، ٹیکنیکل ٹیکسٹائلز اور حفاظتی ملبوسات شامل تھے۔ یہ نمائش پاکستان کی ٹیکسٹائل صنعت میں مہارت، پائیداری اور ہائی پرفارمنس مصنوعات کی ترقی کی بھرپور عکاسی کرتی ہے۔

شرکاء نے بتایا کہ اس سال کا رسپانس سابقہ برسوں کی نسبت خاصا بہتر رہا، اور متعدد خریداروں و صنعت کاروں سے مثبت تجارتی روابط قائم ہوئے۔ اس موقع پر شمالی امریکا میں ابھرتے ہوئے رجحانات، خاص طور پر ماحول دوست ٹیکسٹائل کی بڑھتی ہوئی مانگ سے متعلق قیمتی معلومات بھی حاصل کی گئیں، جو آئندہ تجارتی حکمتِ عملی کے لیے معاون ثابت ہوں گی۔

جاری رکھیں

news

سپریم کورٹ میں 26ویں آئینی ترمیم پر سماعت کا آغاز

Published

on

By

سپریم کورٹ

سپریم کورٹ آف پاکستان میں 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف دائر درخواستوں پر باقاعدہ سماعت کا آغاز ہو چکا ہے، جس کی سربراہی جسٹس امین الدین کر رہے ہیں۔ آٹھ رکنی آئینی بینچ میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس نعیم افغان اور جسٹس شاہد بلال شامل ہیں۔ دورانِ سماعت جسٹس امین نے واضح کیا کہ عدالت آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے کام کرے گی اور جب تک آئینی ترمیم واپس نہیں لی جاتی، عدالت کو موجودہ آئین پر ہی انحصار کرنا ہوگا۔

جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیے کہ چونکہ عدالت نے 26ویں آئینی ترمیم کو معطل نہیں کیا، اس لیے اسے فی الحال آئین کا حصہ تصور کیا جائے گا۔ درخواست گزار وکیل حامد خان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ یہ ترمیم پارلیمنٹ سے غیر معمولی انداز میں، رات کے وقت منظور کرائی گئی، اور سپریم کورٹ کے تمام ججز کو بینچ کا حصہ ہونا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ 26ویں ترمیم کے ذریعے جوڈیشل کمیشن کی ساخت متاثر ہوئی ہے، اور ججز کی اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کر دیا گیا ہے، جس سے عدلیہ کی آزادی پر براہِ راست اثر پڑا ہے۔

عدالتی بینچ نے وکیل سے آئینی بینچ کے اختیارات پر دلائل طلب کیے اور یہ سوال اٹھایا کہ عدالت کس اختیار کے تحت فل کورٹ تشکیل دے سکتی ہے۔ جسٹس عائشہ ملک نے نشاندہی کی کہ جوڈیشل آرڈر کے ذریعے فل کورٹ کی تشکیل پر کوئی قدغن نہیں ہے، اور اگر عام مقدمات میں فل کورٹ تشکیل دی جا سکتی ہے تو اس حساس آئینی معاملے میں کیوں نہیں؟

جاری رکھیں

Trending

Copyright © 2024 Sahafat Group of Publications . Powered by NTD.

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~