news
عمران خان کے خلاف جی ایچ کیو حملہ کیس میں ٹرائل روکنے کی درخواست
پاکستان تحریک انصاف کے پیٹرن انچیف اور سابق وزیراعظم عمران خان کی قانونی ٹیم نے جی ایچ کیو حملہ کیس میں ٹرائل روکنے کی استدعا کی ہے۔ انسداد دہشت گردی عدالت میں دائر درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ میں ویڈیو لنک ٹرائل کے خلاف زیر سماعت کیس کا فیصلہ آنے تک ٹرائل روکا جائے۔ سرکاری وکیل نے بتایا کہ عمران خان کے وکلاء اس معاملے پر پہلے ہی دو درخواستیں دائر کر چکے ہیں۔ عدالت نے اس معاملے پر فریقین سے فوری دلائل طلب کر لیے۔
دوسری جانب ویڈیو لنک ٹرائل کے خلاف عمران خان کی جانب سے دائر کردہ پٹیشن لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ کی رجسٹری میں گم ہو گئی ہے۔ اس حوالے سے وکیل سلمان اکرم راجہ نے بتایا کہ انہیں اطلاع دی گئی ہے کہ 23 ستمبر کو دائر کی گئی پٹیشن کی فائل رجسٹری کے عملے سے غائب ہے، جس کے باعث کیس کی سماعت ممکن نہیں ہو سکی۔ انہوں نے کہا کہ ریجسٹرار کی خاموشی کے باعث جب وہ اور لطیف کھوسہ ہائیکورٹ کے سینئر جج سے چیمبر میں ملے، تو انہیں بتایا گیا کہ پٹیشن 29 ستمبر سے پہلے سماعت کے لیے مقرر نہیں ہو سکتی، حالانکہ انسداد دہشت گردی کی عدالت میں سماعت 28 ستمبر کو طے ہے۔
گزشتہ سماعت میں بھی عمران خان کی ٹرائل روکنے اور مقدمے کی فوٹیج فراہم کرنے کی درخواستیں مسترد ہو چکی ہیں۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ جب تک ہائیکورٹ کا کوئی واضح حکم نہیں آتا، مقدمے کی کارروائی نہیں روکی جا سکتی۔ پراسیکیوشن کی جانب سے کہا گیا کہ عمران خان کے وکلاء سنجیدہ نہیں اور عدالت کا وقت ضائع کر رہے ہیں، جبکہ دفاعی وکلاء کا کہنا ہے کہ واٹس ایپ کے ذریعے عمران خان سے مشاورت ممکن نہیں اور یہ اقدام فیئر ٹرائل کے اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔
وکیل سلمان اکرم راجہ نے عدالت کو بتایا کہ وہ اور ان کی ٹیم عمران خان سے براہ راست مشاورت کے بغیر کیس کی پیروی نہیں کر سکتے، کیونکہ ان کا مؤکل قید میں ہے اور واٹس ایپ پر بات چیت کو قانونی پیشی تصور نہیں کیا جا سکتا۔ عدالت نے کہا کہ وہ عدالت کے حکم کو چیلنج کرنے کا حق رکھتے ہیں، تاہم عدالتی کارروائی نہیں روکی جائے گی۔
news
کینیڈا میں پاکستانی ٹیکسٹائل کا چرچا: ATS شو 2025ء میں خریداروں کی بھرپور توجہ
کینیڈا کے شہر مسّی ساگا میں 29 ستمبر سے یکم اکتوبر 2025ء تک جاری رہنے والے “اپیرل ٹیکسٹائل سورسنگ (ATS) شو” میں پاکستانی ٹیکسٹائل صنعت نے شاندار شرکت کی۔ اس بین الاقوامی تجارتی میلے میں پاکستان سمیت چین، بنگلا دیش، ویتنام اور کینیڈا کے نمائندوں نے حصہ لیا، جس نے اس نمائش کو عالمی سورسنگ اور صنعت سے جڑے ماہرین کے لیے ایک نمایاں پلیٹ فارم بنا دیا۔
پاکستانی نمائش کنندگان نے اعلیٰ معیار کی ویلیو ایڈڈ مصنوعات پیش کیں، جن میں اسپورٹس ویئر، ٹیکنیکل ٹیکسٹائلز اور حفاظتی ملبوسات شامل تھے۔ یہ نمائش پاکستان کی ٹیکسٹائل صنعت میں مہارت، پائیداری اور ہائی پرفارمنس مصنوعات کی ترقی کی بھرپور عکاسی کرتی ہے۔
شرکاء نے بتایا کہ اس سال کا رسپانس سابقہ برسوں کی نسبت خاصا بہتر رہا، اور متعدد خریداروں و صنعت کاروں سے مثبت تجارتی روابط قائم ہوئے۔ اس موقع پر شمالی امریکا میں ابھرتے ہوئے رجحانات، خاص طور پر ماحول دوست ٹیکسٹائل کی بڑھتی ہوئی مانگ سے متعلق قیمتی معلومات بھی حاصل کی گئیں، جو آئندہ تجارتی حکمتِ عملی کے لیے معاون ثابت ہوں گی۔
news
سپریم کورٹ میں 26ویں آئینی ترمیم پر سماعت کا آغاز
سپریم کورٹ آف پاکستان میں 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف دائر درخواستوں پر باقاعدہ سماعت کا آغاز ہو چکا ہے، جس کی سربراہی جسٹس امین الدین کر رہے ہیں۔ آٹھ رکنی آئینی بینچ میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس نعیم افغان اور جسٹس شاہد بلال شامل ہیں۔ دورانِ سماعت جسٹس امین نے واضح کیا کہ عدالت آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے کام کرے گی اور جب تک آئینی ترمیم واپس نہیں لی جاتی، عدالت کو موجودہ آئین پر ہی انحصار کرنا ہوگا۔
جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیے کہ چونکہ عدالت نے 26ویں آئینی ترمیم کو معطل نہیں کیا، اس لیے اسے فی الحال آئین کا حصہ تصور کیا جائے گا۔ درخواست گزار وکیل حامد خان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ یہ ترمیم پارلیمنٹ سے غیر معمولی انداز میں، رات کے وقت منظور کرائی گئی، اور سپریم کورٹ کے تمام ججز کو بینچ کا حصہ ہونا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ 26ویں ترمیم کے ذریعے جوڈیشل کمیشن کی ساخت متاثر ہوئی ہے، اور ججز کی اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کر دیا گیا ہے، جس سے عدلیہ کی آزادی پر براہِ راست اثر پڑا ہے۔
عدالتی بینچ نے وکیل سے آئینی بینچ کے اختیارات پر دلائل طلب کیے اور یہ سوال اٹھایا کہ عدالت کس اختیار کے تحت فل کورٹ تشکیل دے سکتی ہے۔ جسٹس عائشہ ملک نے نشاندہی کی کہ جوڈیشل آرڈر کے ذریعے فل کورٹ کی تشکیل پر کوئی قدغن نہیں ہے، اور اگر عام مقدمات میں فل کورٹ تشکیل دی جا سکتی ہے تو اس حساس آئینی معاملے میں کیوں نہیں؟
-
news1 month ago
14 سالہ سدھارتھ ننڈیالا کی حیران کن کامیابی: دل کی بیماری کا پتہ چلانے والی AI ایپ تیار
-
کھیل5 months ago
ایشیا کپ 2025: بھارت کی دستبرداری کی خبروں پر بی سی سی آئی کا ردعمل
-
news6 months ago
رانا ثناءاللہ کا بلاول کے بیان پر ردعمل: سندھ کے پانی کا ایک قطرہ بھی استعمال نہیں کریں گے
-
news6 months ago
اداکارہ علیزہ شاہ نے سوشل میڈیا سے کنارہ کشی کا اعلان کر دیا