news
باجوڑ میں خوارج سے کوئی بات چیت یا سمجھوتہ نہیں ہوگا، سیکیورٹی ذرائع
سیکیورٹی ذرائع نے باجوڑ کی صورت حال پر دوٹوک موقف اپناتے ہوئے کہا ہے کہ خوارج سے کسی بھی سطح پر بات چیت یا سمجھوتے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، کیونکہ یہ عناصر آبادیوں کے درمیان چھپ کر دہشت گردی اور مجرمانہ کارروائیوں میں ملوث ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ قبائل اور خوارج کے درمیان کسی قسم کی بات چیت کے تاثر سے ابہام پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ جب تک یہ دہشت گرد ریاست کے آگے مکمل سرنڈر نہ کریں، تب تک مذاکرات ممکن ہی نہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ قبائلی جرگے کی صورت میں ایک منطقی قدم اٹھایا گیا ہے تاکہ کسی بھی آپریشن سے پہلے عام شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے، کیونکہ کسی بھی مسلح کارروائی کا حق صرف ریاست کے پاس محفوظ ہے۔باجوڑ ان کا مزید کہنا تھا کہ خوارج کے ساتھ کسی بھی قسم کا سمجھوتہ نہ دین اجازت دیتا ہے، نہ ریاست اور نہ خیبرپختونخوا کے غیرت مند عوام کی روایات۔ ذرائع کے مطابق ان دہشت گردوں کی اکثریت افغان شہریوں پر مشتمل ہے اور قبائلی عمائدین کے سامنے تین نکات رکھے گئے ہیں: پہلا، یہ خوارج جن میں بڑی تعداد افغانیوں کی ہے، انہیں علاقے سے نکالا جائے؛ دوسرا، اگر قبائل یہ کام خود نہیں کر سکتے تو ایک یا دو دن کے لیے علاقہ خالی کر دیں تاکہ فورسز کارروائی کر سکیں؛ اور تیسرا، اگر یہ دونوں آپشن ممکن نہ ہوں تو پھر بھی ہر صورت میں نقصان کو کم سے کم رکھنے کی کوشش کی جائے گی، کیونکہ دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کسی صورت روکی نہیں جائے گی۔