Connect with us

news

بلوچستان: پسند کی شادی کرنے والے جوڑے قتل، چیف جسٹس نے نوٹس لے لیا

Published

on

بلوچستان

بلوچستان ہائیکورٹ کے چیف جسٹس جسٹس روزی خان بڑیچ نے صوبے میں پسند کی شادی کرنے والے نوجوان جوڑے کے بہیمانہ قتل کا نوٹس لیتے ہوئے ایڈیشل چیف سیکریٹری داخلہ اور آئی جی پولیس بلوچستان کو 22 جولائی بروز منگل عدالت میں ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دے دیا ہے۔ واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے 20 سے زائد افراد کو گرفتار کر لیا، جن میں مرکزی ملزم بشیر احمد، سردار شیر باز ساتکزئی، ان کے چار بھائی اور دو محافظ بھی شامل ہیں۔ گرفتار افراد کو جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیے جانے کا امکان ہے جبکہ کوئٹہ پولیس نے کیس کی مزید تحقیقات کے لیے اسے سیریس کرائمز انویسٹیگیشن ونگ کے حوالے کر دیا ہے۔

واقعے کا مقدمہ تھانہ ہنہ اوڑک میں ایس ایچ او نوید اختر کی مدعیت میں درج کیا گیا، جس کے مطابق یہ افسوسناک واقعہ عیدالاضحیٰ سے تین روز قبل کوئٹہ کے نواحی علاقے ڈیگاری میں پیش آیا۔ ایف آئی آر میں بتایا گیا کہ خاتون بانو بی بی اور مرد احسان اللہ کو کاروکاری کے الزام میں قتل کیا گیا۔ مدعی کے مطابق شاہ وزیر، جلال، ٹکری منیر، بختیار، ملک امیر، عجب خان، جان محمد، بشیر احمد اور دیگر 15 نامعلوم افراد نے دونوں کو سردار شیر باز خان کے سامنے پیش کیا، جہاں سردار نے قتل کا حکم دیا۔ مقتولین کو گاڑیوں میں لے جا کر ڈیگاری کے علاقے میں فائرنگ کرکے قتل کیا گیا، اور اس کی ویڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کی گئی، جس سے عوام میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا۔ پولیس نے مقدمہ انسداد دہشت گردی ایکٹ، دفعہ 302 اور دیگر دفعات کے تحت درج کر کے تحقیقات شروع کر دی ہیں۔

مزید پڑھیں
تبصرہ کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

news

پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی نئی بلندیاں

Published

on

پاکستان اسٹاک ایکسچینج

کراچی — پاکستان اسٹاک ایکسچینج نے کاروباری ہفتے کے آغاز پر ایک اور تاریخی سنگ میل عبور کرلیا، جہاں 100 انڈیکس نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا۔ پیر کے روز سرمایہ کاروں کی بھرپور دلچسپی اور مارکیٹ میں مثبت رجحانات کے باعث کے ایس ای 100 انڈیکس میں کاروبار کا آغاز 691 پوائنٹس کی تیزی سے ہوا، جس کے بعد انڈیکس 154,969 پوائنٹس کی سطح پر پہنچا۔

پاکستان اسٹاک ایکسچینج کا مثبت رجحان برقرار رہا اور بتدریج مزید تیزی آئی، جس کے نتیجے میں انڈیکس میں مجموعی طور پر 1692 پوائنٹس کا نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا اور یوں انڈیکس 155,969 پوائنٹس کی نئی تاریخ ساز بلند ترین سطح تک جا پہنچا۔ یہ مسلسل دوسرا موقع ہے جب اسٹاک مارکیٹ نے نئے ریکارڈز قائم کیے، کیونکہ گزشتہ کاروباری ہفتے کے اختتام پر بھی انڈیکس 154,000 پوائنٹس کی حد عبور کر چکا تھا۔

ماہرین کے مطابق یہ اضافہ سرمایہ کاروں کے اعتماد، معاشی اشاریوں میں بہتری اور ملکی مالیاتی پالیسیوں میں استحکام کی نشاندہی کرتا ہے۔

جاری رکھیں

news

سپریم کورٹ ججز کا چیف جسٹس کو خط

Published

on

سپریم کورٹ

سپریم کورٹ کے چار سینئر ججز نے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو ایک اہم خط لکھا ہے جس میں انہوں نے سپریم کورٹ رولز کی سرکولیشن کے ذریعے منظوری پر شدید اعتراضات اٹھائے ہیں۔ خط لکھنے والے معزز ججز میں جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس عائشہ ملک شامل ہیں۔ ان ججز نے واضح طور پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے فل کورٹ اجلاس میں شرکت سے بھی گریز کیا۔

خط کے متن کے مطابق، ججز کا مؤقف ہے کہ انہیں فل کورٹ میٹنگ کا نوٹس تو ملا، لیکن رولز کو منظوری کے لیے فل کورٹ کے سامنے پیش ہی نہیں کیا گیا۔ اجلاس کا ایجنڈا صرف ایک نکاتی تھا جس میں نئے رولز سے ممکنہ مشکلات کے حل کا ذکر کیا گیا تھا، لیکن اس میں رولز کی منظوری کا عمل شامل نہیں تھا۔ ججز کے مطابق، رولز کو سرکولیشن کے ذریعے منظور کرنا ایک معمولی کارروائی نہیں بلکہ یہ آئینی نوعیت کا معاملہ ہے جس کے لیے باقاعدہ فل کورٹ اجلاس ہونا چاہیے۔

خط میں مزید کہا گیا کہ آئین کے تحت بنائے جانے والے سپریم کورٹ رولز کا اس انداز میں سرکولیشن کے ذریعے منظور ہونا نہ صرف قابل اعتراض ہے بلکہ آئینی حدود سے متجاوز بھی ہے۔ اگر رولز کی منظوری کے لیے فل کورٹ اجلاس بلانا اتنا غیر اہم تھا تو پھر ترمیم کے لیے اجلاس کی ضرورت ہی کیوں محسوس کی گئی؟ ججز نے مطالبہ کیا کہ ان کے اس خط کو فل کورٹ میٹنگ کی کارروائی کا حصہ بنایا جائے اور اس کارروائی کو عوام کے سامنے بھی لایا جائے۔

انہوں نے آخر میں یہ مؤقف اختیار کیا کہ ان کی نظر میں سپریم کورٹ کے موجودہ نئے رولز آئینی اور قانونی بنیادوں پر درست نہیں اور یہ عمل غیر شفافیت کا شکار رہا ہے۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~