news

وزیراعظم کا اپوزیشن لیڈر کو خط، چیف الیکشن کمشنر اور ممبران کی تقرری

Published

on

ملک کے نئے چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمیشن کے سندھ و بلوچستان سے تعلق رکھنے والے دو ممبران کی تقرری کے لیے مشاورت کا عمل باقاعدہ طور پر شروع ہو گیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان کو ایک خط ارسال کیا ہے جس میں الیکشن کمیشن آف پاکستان میں نئی تعیناتیوں کے سلسلے میں مشاورت کے لیے وقت مانگا گیا ہے۔

واضح رہے کہ موجودہ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ، سندھ سے رکن نثار درانی اور بلوچستان سے رکن شاہ محمد جتوئی 27 جنوری 2025ء کو اپنی آئینی مدت مکمل کر چکے ہیں، جس کے بعد ان عہدوں پر نئی تقرریاں ناگزیر ہو چکی ہیں۔ آئینی طریقہ کار کے مطابق، ان عہدوں پر تقرری کے لیے سب سے پہلے وزیر اعظم اور اپوزیشن لیڈر کے درمیان مشاورت کی جاتی ہے، اور دونوں جانب سے عام طور پر تین تین نام تجویز کیے جاتے ہیں۔

اگر وزیر اعظم اور اپوزیشن لیڈر کسی ایک نام پر متفق ہو جائیں تو وہ نام بطور چیف الیکشن کمشنر یا ممبر تعیناتی کے لیے صدر مملکت کو بھجوایا جاتا ہے، جنہیں آئینی طور پر 10 دن کے اندر تقرری کرنا ہوتی ہے۔ بصورت دیگر یہ معاملہ چیف جسٹس آف پاکستان کو بھجوا دیا جاتا ہے۔ تاہم اگر وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کے درمیان اتفاق رائے نہ ہو سکے، تو معاملہ پارلیمانی کمیٹی کو سونپ دیا جاتا ہے، جو قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اراکین پر مشتمل ہوتی ہے، اور وہ اکثریتی رائے یا متفقہ فیصلہ کے تحت نام کی منظوری دیتی ہے۔

اس پیش رفت کے بعد آئندہ انتخابات اور انتخابی نظام کی شفافیت سے متعلق اہم فیصلہ سازی متوقع ہے، جس میں تمام سیاسی قوتوں کی شمولیت کلیدی حیثیت رکھتی ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Trending

Exit mobile version