news
سندھ طاس معاہدے کی معطلی: پاکستان کی بھارت کے خلاف قانونی کارروائی کی تیاری
اسلام آباد: بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل کرنے کے اعلان کے بعد پاکستان نے اس کے خلاف بین الاقوامی قانونی محاذ پر کارروائی کی تیاری مکمل کر لی ہے۔ حکومت پاکستان کم از کم تین مختلف قانونی راستوں پر غور کر رہی ہے جن میں عالمی بینک سے رجوع کرنا، مستقل ثالثی عدالت اور بین الاقوامی عدالت انصاف (ICJ) میں مقدمہ دائر کرنا شامل ہے۔
وزیرِ مملکت برائے قانون و انصاف بیرسٹر عقیل ملک نے خبر رساں ادارے رائٹرز سے گفتگو میں بتایا کہ قانونی حکمت عملی پر مشاورت تقریباً مکمل ہو چکی ہے اور جلد فیصلہ کیا جائے گا کہ کس فورم پر مقدمہ پیش کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ایک سے زیادہ قانونی فورمز پر بیک وقت کارروائی کی بھی ممکنہ حکمت عملی تیار کی جا رہی ہے۔
بیرسٹر عقیل ملک نے کہا کہ پاکستان یہ موقف اختیار کرے گا کہ بھارت نے 1969ء کے ویانا کنونشن کی خلاف ورزی کی ہے جو معاہدوں کے قانون سے متعلق ہے۔ سندھ طاس معاہدے کو بھارت یکطرفہ طور پر ختم یا معطل نہیں کر سکتا کیونکہ اس میں ایسی کوئی شق موجود نہیں۔
وزیر مملکت کے مطابق ایک چوتھا سفارتی راستہ بھی زیر غور ہے جس کے تحت یہ معاملہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اٹھایا جائے گا تاکہ عالمی برادری کو بھارت کی اس خلاف ورزی سے آگاہ کیا جا سکے۔
واضح رہے کہ بھارت نے پہلگام واقعے کے بعد پاکستان پر بغیر کسی ثبوت کے الزام تراشی کرتے ہوئے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کا اعلان کیا تھا۔ پاکستان نے اس واقعے کی شدید مذمت کی تھی اور وزیرِاعظم شہباز شریف نے غیر جانبدارانہ اور شفاف تحقیقات کی پیشکش بھی کی تھی۔ پاکستان نے واضح کیا تھا کہ وہ ہر ممکن تعاون کے لیے تیار ہے لیکن بھارت نے جنگی جنون کا مظاہرہ کرتے ہوئے الزام تراشی اور معاہدے کی خلاف ورزی کا راستہ اختیار کیا۔