Connect with us

news

بھارت کی سرحدی علاقوں کی خالی کروائی، حملے کی تیاری کا خدشہ

Published

on

سرحدی علاقوں

اسلام آباد/نئی دہلی: پہلگام واقعے کا الزام پاکستان پر عائد کرنے کے بعد بھارت کی جانب سے سرحدی علاقوں میں سرگرمیاں بڑھا دی گئی ہیں اور متعدد دیہات خالی کروائے جا رہے ہیں، جس سے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہو گیا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق، بھارتی فوج نے سامبا، کٹھوا اور اکھنور سیکٹر کے متعدد دیہات سے مقامی آبادی کو نکلنے کا حکم دیا ہے۔ اس سے قبل اٹاری سیکٹر میں بھی گرودواروں کے ذریعے اعلانات کروا کر عوام کو فصلوں کی کٹائی کے احکامات دیے گئے تھے، جسے ماہرین ایک جنگی چال قرار دے رہے ہیں۔

دفاعی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بھارت کی طرف سے بغیر کسی ٹھوس ثبوت کے پاکستان پر الزام تراشی اور جنگی تیاریوں کی مہم جوئی دراصل مودی حکومت کی اندرونی ناکامیوں کو چھپانے کی کوشش ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مودی سرکار کو اندرون ملک عوامی دباؤ، معاشی مسائل اور سیاسی تنقید کا سامنا ہے، جس کا رخ پاکستان کی جانب موڑنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

ادھر وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے ایک اہم بیان میں کہا ہے کہ مصدقہ انٹیلیجنس اطلاعات موجود ہیں کہ بھارت اگلے 24 سے 36 گھنٹوں کے دوران کوئی فوجی مہم جوئی کر سکتا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ پاکستان کسی بھی قسم کی بھارتی جارحیت کا یقینی اور فیصلہ کن جواب دے گا۔

عطا تارڑ نے واضح کیا کہ پاکستان ایک ذمہ دار ریاست کے طور پر پہلگام واقعے کی شفاف اور غیر جانبدار تحقیقات کی پیشکش کر چکا ہے تاکہ حقیقت سامنے آ سکے، مگر بھارت الزامات کی بنیاد پر خطے کو بدامنی کی جانب دھکیلنے پر تُلا ہوا ہے۔

پاکستان کی جانب سے بھارت کے یکطرفہ، غیر منطقی اور جنگجویانہ رویے کو سختی سے مسترد کیا گیا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ خطے میں امن و استحکام کے لیے بھارت کو جارحانہ عزائم سے گریز کرنا ہوگا۔

مزید پڑھیں
تبصرہ کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

news

میٹا اے آئی ایپ: جدید Llama 4 ماڈل پر مبنی نیا ذاتی AI تجربہ

Published

on

میٹا اے آئی

ٹیکنالوجی کمپنی میٹا نے اپنی جدید مصنوعی ذہانت تک آسان رسائی کے لیے ’میٹا اے آئی‘ ایپ کا پہلا ورژن متعارف کرا دیا ہے، جو Llama 4 ماڈل پر مبنی ہے۔ یہ ایپ صارفین کو ذاتی نوعیت کا اے آئی تجربہ فراہم کرتی ہے اور واٹس ایپ، فیس بک، انسٹاگرام اور میسنجر کے علاوہ اب علیحدہ ایپ کے طور پر بھی دستیاب ہے۔ ایپ میں ’ڈسکور فیڈ‘ شامل ہے جہاں صارفین دیکھ سکتے ہیں کہ دنیا بھر میں لوگ اے آئی کو کیسے استعمال کر رہے ہیں، جبکہ وہ خود بھی پرامپٹس شیئر کر سکتے ہیں۔ ایپ meta.ai ویب سائٹ سے منسلک ہے، جس سے صارف کہیں سے بھی اپنی سرگرمی جاری رکھ سکتے ہیں۔ ایپ روزمرہ سوالات کے جوابات، تحقیق، ویب سرچ، اور دوستوں و خاندان سے رابطے میں مدد دیتی ہے۔ ویب ورژن کو ڈیسک ٹاپ کے لیے بہتر بنایا گیا ہے، جس میں امیج جنریشن کی جدید خصوصیات، جیسے اسٹائل، روشنی اور رنگوں کے نئے اختیارات شامل ہیں۔ میٹا کا یہ اقدام مصنوعی ذہانت کے مزید ذاتی، مربوط اور موثر استعمال کی جانب ایک اہم پیش رفت ہے۔

جاری رکھیں

news

ماؤنٹ ایورسٹ یا مونا کیا؟ دنیا کا سب سے اونچا پہاڑ کون سا ہے؟

Published

on

ماؤنٹ ایورسٹ

یہ بات سننے میں حیران کن لگ سکتی ہے مگر سائنسی لحاظ سے کچھ وجوہات کی بنا پر ماؤنٹ ایورسٹ کو ہمیشہ ہر لحاظ سے دنیا کا سب سے اونچا پہاڑ نہیں کہا جا سکتا۔ ماؤنٹ ایورسٹ کی اونچائی سطح سمندر سے 8,848.86 میٹر (29,031.7 فٹ) ہے، یعنی سطحِ سمندر سے دنیا کا سب سے بلند مقام ہے۔ لیکن ماؤنٹ مونا کیا (Mauna Kea) جو امریکی ریاست ہوائی میں واقع ہے، اونچائی کے ایک اور معیار کے لحاظ سے ماؤنٹ ایورسٹ پر سبقت رکھتا ہے۔ اگرچہ مونا کیا سطح سمندر سے صرف 4,205 میٹر بلند ہے، مگر اگر سمندر کی تہہ سے اس کی بنیاد سے لے کر چوٹی تک ناپا جائے تو اس کی کل اونچائی تقریباً 10,210 میٹر بنتی ہے، جس کی وجہ سے یہ ماؤنٹ ایورسٹ سے بھی زیادہ “لمبا” ہو جاتا ہے۔ اس فرق کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ مونا کیا کا ایک بڑا حصہ سمندر کے نیچے واقع ہے، جو سطح سمندر سے اونچائی کے بجائے پہاڑ کی مجموعی لمبائی ظاہر کرتا ہے۔ اس لیے اگر بات سطحِ سمندر سے بلندی کی ہو تو ماؤنٹ ایورسٹ سب سے اونچا مقام ہے، جبکہ زمین کی بنیاد سے چوٹی تک کی لمبائی کے لحاظ سے مونا کیا دنیا کا سب سے لمبا پہاڑ شمار ہوتا ہے۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~