news
لاہور ہائی کورٹ نے فواد چوہدری کی نو مئی کے مقدمات یکجا کرنے کی درخواست مسترد کردی
لاہور ہائیکورٹ نے سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کی جانب سے 9 مئی کے تمام مقدمات کو یکجا کر کے ایک ساتھ ٹرائل کرنے کی درخواست مسترد کر دی ہے۔ عدالت نے قرار دیا کہ جن مقدمات کی نوعیت اور وقوعہ ایک جیسا نہ ہو، انہیں یکجا نہیں کیا جا سکتا۔
جسٹس طارق سلیم شیخ اور جسٹس شہباز رضوی پر مشتمل دو رکنی بینچ نے 16 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا، جس میں واضح طور پر کہا گیا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کے وزیر اعظم کے عہدے سے ہٹنے کے بعد ان کی جماعت نے سیاسی مزاحمت کا راستہ اپنایا، جس کے نتیجے میں ملک میں گہرا سیاسی بحران پیدا ہوا۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ 9 مئی کو عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں پی ٹی آئی کارکنان نے احتجاج کیا، جس کے دوران آرمی تنصیبات اور عوامی املاک کو نشانہ بنایا گیا۔ صرف لاہور میں اس حوالے سے 11 مقدمات درج ہوئے۔ فواد چوہدری پر سوشل میڈیا کے ذریعے عوام کو اکسانے کا الزام ہے۔
عدالت نے یہ بھی کہا کہ موجودہ کیس میں درخواست گزار صنم جاوید کیس کے فیصلے کا حوالہ نہیں دے سکتا کیونکہ ہر کیس کے مخصوص حقائق ہوتے ہیں۔ عدالت نے واضح کیا کہ اگر کسی ٹرائل کورٹ کے جج کو مقدمات میں مماثلت محسوس ہو تو وہ ضابطہ فوجداری (CrPC) کی دفعہ 239 کے تحت مقدمات کو یکجا کر سکتا ہے، لیکن یہ اختیار صرف ٹرائل جج کے پاس ہے، ہائیکورٹ اس سطح پر تمام مقدمات کو یکجا کرنے کا حکم نہیں دے سکتی۔
فیصلے میں آئین کے آرٹیکل 13-A پر بھی روشنی ڈالی گئی، جو کہ “ڈبل جیوپارڈی” (Double Jeopardy) کے اصول پر مبنی ہے۔ عدالت نے کہا کہ یہ آرٹیکل صرف اس وقت لاگو ہوتا ہے جب کسی شخص کو ایک ہی جرم میں سزا دی جا چکی ہو یا اسے مجرم قرار دیا جا چکا ہو، جبکہ موجودہ مقدمات میں یہ صورت حال نہیں۔
عدالت نے قرار دیا کہ ہر ایف آئی آر ایک مختلف وقوعہ، مختلف وقت اور مختلف مقام سے متعلق ہے، جن میں الگ الگ ملزمان شامل ہیں اور ہر ایک میں الگ پرتشدد واقعے کا ذکر کیا گیا ہے۔ تاہم، ان مقدمات میں ایک قدر مشترک ہے کہ یہ سب بانی پی ٹی آئی کی گرفتاری کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال کے تناظر میں درج کیے گئے، اور فواد چوہدری پر سوشل میڈیا کے ذریعے اکسانے کا الزام ہے۔
news
سائنسدانوں کا کارنامہ: 1 سینٹی میٹر سے چھوٹا اُڑنے والا وائرلیس روبوٹ تیار
سائنسدانوں کا کارنامہ،سائنسدانوں نے شہد کی مکھی سے متاثر ہو کر ایک حیران کن ایجاد کی ہے، جس کے تحت انہوں نے ایک ایسا وائرلیس اُڑنے والا روبوٹ تیار کر لیا ہے جس کا سائز صرف 1 سینٹی میٹر سے بھی کم ہے۔ یہ چھوٹا سا روبوٹ یونیورسٹی آف کیلی فورنیا برکلے میں تیار کیا گیا ہے اور اس کا وزن صرف 21 ملی گرام ہے۔ بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ روبوٹ ہوائی جہاز کے پنکھے یا ایک چھوٹے ہیلی کاپٹر جیسا دکھائی دیتا ہے اور اسے بغیر کسی تار کے کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔ اس میں پرزے نصب کرنا سائنسدانوں کے لیے ایک بڑا چیلنج تھا جسے برکلے کی ٹیم نے کامیابی سے مکمل کیا۔
یونیورسٹی کے مکینیکل انجینئرنگ کے سائنسدانوں کا کارنامہ پروفیسر لیوی لین کے مطابق یہ روبوٹ نہ صرف اُڑنے کی صلاحیت رکھتا ہے بلکہ ہوا میں معلق رہ سکتا ہے، اپنی سمت بھی تبدیل کر سکتا ہے اور چھوٹے اہداف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے، جو اس سائز کے کسی بھی دوسرے روبوٹ میں ممکن نہیں۔ روبوٹ کی پرواز کے لیے ایک بیٹری استعمال کی جاتی ہے اور اس کی رہنمائی ایک بیرونی مقناطیسی (میگنیٹک) فیلڈ کے ذریعے کی جاتی ہے، جو اس کی پرواز کو کنٹرول میں رکھتی ہے۔ یہ چھوٹا لیکن غیر معمولی روبوٹ جدید ٹیکنالوجی میں ایک اہم سنگِ میل تصور کیا جا رہا ہے
news
جیفری ہنٹن، مصنوعی ذہانت انسانوں کیلئے خطرہ بن سکتی ہے
مصنوعی ذہانت کے شعبے کے بانیوں میں شمار ہونے والے اور “اے آئی کے گاڈ فادر” کے طور پر جانے جانے والے معروف کمپیوٹر سائنسدان جیفری ہنٹن نے مصنوعی ذہانت کی تیز رفتار ترقی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ 10 سے 20 فیصد امکانات موجود ہیں کہ اے آئی مستقبل میں انسانوں کی جگہ لے سکتی ہے یا ان پر حاوی ہو سکتی ہے۔ جیفری ہنٹن، جو گوگل کے سابق نائب صدر رہ چکے ہیں اور جنہیں 2018ء میں کمپیوٹر سائنس کے شعبے میں اعلیٰ ترین ٹرننگ ایوارڈ سے نوازا گیا، نے اس خدشے کا اظہار کیا کہ اگر اس ٹیکنالوجی کے خطرات کو سنجیدگی سے نہ لیا گیا تو اس کے تباہ کن نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اے آئی دو پہلوؤں سے خطرناک ہو سکتی ہے: ایک جانب یہ غلط اور جھوٹی معلومات کے پھیلاؤ کا ذریعہ بن چکی ہے، جعلی ویڈیوز، تصاویر اور آوازیں بنانا اب نہایت آسان ہو گیا ہے، جو کہ فریب، اسکیمز اور عوامی دھوکا دہی جیسے جرائم کو بڑھا رہا ہے؛ دوسری جانب اس میں وہ صلاحیت بھی موجود ہے کہ اگر اس پر مناسب کنٹرول نہ رکھا گیا تو یہ انسانوں کے لیے وجودی خطرہ بن سکتی ہے۔ ہنٹن کا کہنا تھا کہ ہمیں امید ہے کہ اگر ذہین سائنسدان اس پر تحقیق جاری رکھیں تو ہم کوئی ایسا طریقہ تلاش کر سکتے ہیں جس سے اے آئی کو محفوظ رکھا جا سکے۔
جیفری ہنٹن نے دنیا کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایک نازک موڑ پر کھڑے ہیں اور فوری اقدامات کی ضرورت ہے، جن میں حکومتوں کی جانب سے سخت ضوابط، مصنوعی ذہانت سے لیس فوجی روبوٹس پر عالمی سطح پر پابندی اور اس شعبے میں مزید تحقیق شامل ہے تاکہ اس تیزی سے ترقی کرتی ٹیکنالوجی کے ممکنہ خطرات کو روکا جا سکے۔
- news2 months ago
رانا ثناءاللہ کا بلاول کے بیان پر ردعمل: سندھ کے پانی کا ایک قطرہ بھی استعمال نہیں کریں گے
- news2 months ago
وزیر دفاع خواجہ آصف: پاکستان کے وجود کو خطرہ ہوا تو ایٹمی ہتھیار استعمال کریں گے
- news2 months ago
سی سی آئی کا دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کا منصوبہ ختم کرنے کا فیصلہ
- news2 months ago
اداکارہ علیزہ شاہ نے سوشل میڈیا سے کنارہ کشی کا اعلان کر دیا