Connect with us

news

صدر آصف زرداری: قومی سلامتی کمیٹی نے قوم کی امنگوں کی ترجمانی کی

Published

on

آصف علی زرداری

صدر مملکت آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ پہلگام واقعے کے بعد بھارت کے غیر ذمہ دارانہ اقدامات کے تناظر میں قومی سلامتی کمیٹی کے فیصلے پاکستانی قوم کی امنگوں کی بھرپور ترجمانی کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے بے بنیاد الزامات اور غیر منطقی اقدامات کا کوئی جواز نہیں بنتا، اور قومی سلامتی کمیٹی کے تمام فیصلے قوم کے دل کی آواز ہیں۔

ان خیالات کا اظہار صدر آصف علی زرداری نے وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی سے ملاقات کے دوران کیا، جس میں وزیر داخلہ نے انہیں بھارت کے حالیہ اشتعال انگیز اقدامات اور قومی سلامتی کمیٹی کے فیصلوں پر تفصیلی بریفنگ دی۔ صدر نے قومی سلامتی کمیٹی کے بروقت، فوری اور دوراندیش قومی اقدامات کو سراہا۔

صدر نے اس موقع پر کہا کہ پوری قوم سلامتی کمیٹی کے فیصلوں اور اقدامات کے ساتھ کھڑی ہے اور ان فیصلوں سے واضح پیغام گیا ہے کہ پاکستان اپنی خودمختاری اور قومی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔

وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے بھی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دشمن کسی غلط فہمی میں نہ رہے، پاکستان کا دفاع الحمدللہ ناقابلِ تسخیر ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارت کی جانب سے فالس فلیگ آپریشن کو جواز بنا کر پاکستانی شہریوں کو 48 گھنٹے میں ملک چھوڑنے کا حکم دینا، واہگہ بارڈر کی بندش، اور بھارتی ہائی کمیشن کے ملٹری اتاشی کو وطن واپس بلانے جیسے اقدامات غیر ذمہ دارانہ اور اشتعال انگیز ہیں۔

یاد رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ہونے والے قومی سلامتی کمیٹی کے اہم اجلاس میں بھارت کی آبی جارحیت اور دیگر دشمنانہ اقدامات کا مؤثر اور دو ٹوک جواب دینے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ اجلاس کے اعلامیے میں واضح طور پر بھارت کے ساتھ تمام قسم کی زمینی تجارت بند کرنے، بھارتی طیاروں کے لیے فضائی حدود کی بندش، اور شملہ سمیت تمام دوطرفہ معاہدوں کی معطلی کا اعلان کیا گیا تھا۔

ساتھ ہی بھارتی ہائی کمیشن میں تعینات سفارتی عملے کی تعداد کو 30 افراد تک محدود کر دیا گیا، جبکہ بھارتی دفاعی، فضائی اور بحری مشیروں کو ناپسندیدہ قرار دے کر ملک چھوڑنے کا حکم بھی جاری کیا گیا۔ ان اقدامات کا مقصد واضح پیغام دینا ہے کہ پاکستان اپنی قومی سلامتی، خودمختاری اور پانی جیسے اہم قومی مفاد پر کسی بھی صورت میں سمجھوتہ نہیں کرے گا۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

news

ممتا بنرجی نے میسی تقریب بدنظمی پر معذرت کی

Published

on

ممتا بنرجی

کلکتہ: مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بنرجی نے کلکتہ کے سالٹ لیک اسٹیڈیم میں میسی تقریب بدنظمی پر لیونل میسی اور ان کے مداحوں سے معذرت کی۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق، ممتا بنرجی نے واقعے کو انتظامی ناکامی قرار دیا۔ اس کے علاوہ، انہوں نے تحقیقات کے لیے کمیٹی بنانے کا اعلان کیا۔

سماجی رابطے پر جاری بیان میں ممتا بنرجی نے کہا، “سالٹ لیک اسٹیڈیم میں ہونے والی بدانتظامی نے مجھے شدید پریشان کیا۔ میں لیونل میسی اور تمام شائقین سے دلی معذرت کرتی ہوں۔”

انہوں نے مزید کہا کہ وہ خود بھی تقریب میں شرکت کے لیے اسٹیڈیم جا رہی تھیں۔

وزیراعلیٰ نے بتایا کہ کمیٹی کی سربراہی سابق جج جسٹس (ریٹائرڈ) آشِم کمار رائے کریں گے۔ چیف سیکریٹری اور ایڈیشنل چیف سیکریٹری (ہوم اینڈ ہل افیئرز) اس کے رکن ہوں گے۔

کمیٹی واقعے کی ذمہ داری طے کرے گی اور آئندہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے سفارشات پیش کرے گی۔

اس کے علاوہ، میڈیا رپورٹس کے مطابق میسی تقریب میں تقریباً 20 منٹ تک موجود رہے۔ انہیں اسٹیڈیم کا مکمل چکر لگانا تھا، تاہم سیکیورٹی اہلکاروں اور مہمانوں نے انہیں گھیر لیا۔

اسی دوران، شائقین میسی کی جھلک دیکھنے سے قاصر رہے۔ صورتحال کشیدہ ہونے پر منتظمین نے فوری طور پر میسی کو وہاں سے نکال دیا۔

Continue Reading

head lines

ایف بی آر نے ڈاکٹروں کی ٹیکس چوری پر کارروائی کا اعلان

Published

on

ایف بی آر

اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے نجی پریکٹس کرنے والے ڈاکٹروں اور کلینکس کے خلاف کارروائی شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

تازہ ڈیٹا کے مطابق، ملک میں 1 لاکھ 30 ہزار 243 ڈاکٹرز رجسٹرڈ ہیں۔ تاہم صرف 56 ہزار 287 ڈاکٹروں نے انکم ٹیکس ریٹرن جمع کروایا۔

اس کے علاوہ، 73 ہزار سے زائد ڈاکٹروں نے کوئی انکم ٹیکس ریٹرن جمع نہیں کروایا۔ یہ بڑی آمدنی والے شعبے میں کم کمپلائنس کا واضح ثبوت ہے۔

اعداد و شمار سے معلوم ہوا کہ 31 ہزار 870 ڈاکٹروں نے نجی پریکٹس سے صفر آمدنی ظاہر کی۔ مزید برآں، 307 ڈاکٹروں نے نقصان ظاہر کیا۔ یہ تضاد ان کے کلینکس کے مریضوں سے بھرے رہنے کے باوجود سامنے آیا۔

صرف 24 ہزار 137 ڈاکٹروں نے کاروباری آمدنی ظاہر کی۔ ان کا ظاہر کردہ ٹیکس ان کی ممکنہ آمدنی کے مقابلے میں انتہائی کم ہے۔ مثال کے طور پر، 17 ہزار 442 ڈاکٹروں کی سالانہ آمدنی 10 لاکھ روپے سے زیادہ تھی، لیکن انہوں نے یومیہ صرف 1,894 روپے ٹیکس ادا کیا۔

اسی طرح، 3,327 ڈاکٹروں کی آمدنی ایک کروڑ روپے سے زائد تھی۔ انہوں نے یومیہ صرف ساڑھے پانچ ہزار روپے ٹیکس ادا کیا۔ اس کے علاوہ، 31 ہزار 524 ڈاکٹروں نے صفر آمدنی ظاہر کرنے کے باوجود 1.3 ارب روپے کے ٹیکس ریفنڈز کے دعوے کیے۔

ایف بی آر کا کہنا ہے کہ زیادہ آمدنی والے طبقات کی کم کمپلائنس ٹیکس نظام میں انصاف کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ تاہم، اس پر فوری اقدامات ضروری ہیں۔

مزید برآں، ایف بی آر کی کارروائیاں اس خلا کو ختم کرنے اور قومی استحکام کے لیے ناگزیر ہیں۔

Continue Reading

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~