news

یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کی خود مرمت کرنے والی اور لچکدار لیتھیم بیٹری ایجاد

Published

on

یونیورسٹی آف کیلیفورنیا، برکلے کے سائنسدانوں نے ایک انقلابی لیتھیم بیٹری تیار کر لی ہے جو نہ صرف کھنچنے اور مڑنے کے قابل ہے بلکہ خود کو مرمت کرنے کی صلاحیت بھی رکھتی ہے۔ یہ جدید بیٹری خاص طور پر نرم روبوٹس (Soft Robots) اور پہننے کے قابل الیکٹرانک آلات (Wearable Devices) کے لیے ایک بڑی پیش رفت سمجھی جا رہی ہے۔

رپورٹ کے مطابق یہ بیٹری زہریلے مادوں سے پاک ہے اور اسے اس طرح ڈیزائن کیا گیا ہے کہ یہ چاقو سے کٹنے، پنکچر ہونے یا موڑے جانے کے باوجود بھی اپنا کام جاری رکھتی ہے۔ اس منفرد بیٹری کی تیاری میں یونیورسٹی آف کیلیفورنیا، برکلے کے علاوہ جارجیا انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی اور ہانگ کانگ یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے ماہرین بھی شامل ہیں۔

تحقیقی جریدے “سائنس ایڈوانسز” میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق اس بیٹری نے 500 مرتبہ چارج اور ڈسچارج ہونے کے بعد بھی اپنی کارکردگی برقرار رکھی۔ بیٹری کی جیلی جیسی ساخت اسے نہایت لچکدار بناتی ہے۔ اس میں استعمال کیا گیا خاص پولیمر پانی کے مالیکیولز اور لیتھیم آئنز کے ساتھ مضبوطی سے جُڑتا ہے، جس سے نہ صرف پانی بیٹری کے اندر محفوظ رہتا ہے بلکہ آئنز کا خطرناک اخراج بھی روکا جا سکتا ہے۔

ماہرین کے مطابق اس بیٹری میں استعمال ہونے والا الیکٹرولائٹ مکمل طور پر ماحول دوست ہے اور اس کی وولٹیج کارکردگی 3.11 وولٹ تک مستحکم رہی۔ سائنسی تجربے کے دوران اس بیٹری کو ایک سرکٹ بورڈ سے جوڑ کر ایل ای ڈی لائٹس جلائی گئیں، جو ایک ماہ سے زائد عرصے تک بغیر کسی مسئلے کے چلتی رہیں۔

یہ نئی بیٹری نہ صرف سافٹ روبوٹکس بلکہ پہننے کے قابل ٹیکنالوجی میں ایک اہم سنگِ میل سمجھی جا رہی ہے کیونکہ یہ معمولی نقصان کے بعد بھی خود کو بحال کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے اور مستحکم توانائی فراہم کرتی ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Trending

Exit mobile version