Connect with us

news

عمران خان کا اہم بیان: اسٹیبلشمنٹ سے کوئی ڈیل نہیں، مذاکرات بے معنی ہیں

Published

on

عمران خان

سابق وزیر اعظم اور چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے اسٹیبلشمنٹ سے کسی بھی قسم کی ڈیل یا مذاکرات کی تردید کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ نہ تو ماضی میں کوئی ڈیل کی اور نہ اب ایسی کسی کوشش کا حصہ ہوں۔ انہوں نے اپنے وکلاء کے ذریعے جاری کردہ پیغام میں کہا کہ اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کا ٹاسک کسی کو نہیں سونپا۔ اگر ڈیل کا خواہشمند ہوتا تو دو سال قبل اس وقت کر لیتا جب مجھ سے دو سال کی خاموشی کا مطالبہ کیا گیا تھا اور اس کے بدلے کسی قسم کی کارروائی نہ کرنے کی پیشکش کی گئی تھی۔

عمران خان نے کہا کہ علی امین گنڈاپور اور اعظم سواتی نے ضرور مذاکرات کی خواہش ظاہر کی تھی، لیکن میرے نزدیک ایسے مذاکرات بےمعنی ہیں کیونکہ دوسرے فریق کی نیت مسائل حل کرنے کی نہیں بلکہ محض وقت حاصل کرنے کی ہوتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بطور سیاسی جماعت مذاکرات میں کوئی قباحت نہیں، نہ ہی کبھی دروازے بند کیے گئے، لیکن مذاکرات کا محور پاکستان، آئین و قانون کی بالادستی اور عوامی مفاد ہونا چاہیے، نہ کہ ذاتی مفادات یا کسی بھی قسم کی ڈیل۔

انہوں نے خیبرپختونخوا میں مائنز اور منرلز بل کے حوالے سے بھی کہا کہ جب تک وزیراعلیٰ اور صوبائی قیادت تفصیلی بریفنگ نہیں دیتی، یہ عمل آگے نہیں بڑھے گا۔ انہوں نے جیل میں اپنی ملاقاتوں کے حوالے سے شکایت کرتے ہوئے کہا کہ پچھلے سات ماہ سے میرے ساتھیوں اور ایک ماہ سے میری بہنوں اور وکلاء کو مجھ سے ملاقات کی اجازت نہیں دی جا رہی۔ نواز شریف کو روزانہ کی بنیاد پر ملاقاتوں کی اجازت تھی لیکن میری حالت یہ ہے کہ بچوں سے کال پر بھی بات نہیں کرنے دی جا رہی۔ میرے ذاتی معالج کو بھی رسائی نہیں دی جا رہی۔

انہوں نے کہا کہ میں نے اپنی قانونی ٹیم کو جیل انتظامیہ کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کرنے کی ہدایت کی ہے۔ افغان پناہ گزینوں کے ساتھ روا رکھا جانے والا سلوک انتہائی افسوسناک ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ موجودہ افغان پالیسی سے نفرت کو ہوا ملے گی اور دہشتگردی میں اضافہ ہو گا۔ خیبرپختونخوا اسمبلی میں ایک قرارداد پیش کی جائے جس میں مہاجرین کی ملک بدری کے وقت میں اضافے کا مطالبہ کیا جائے اور وفاق صوبائی حکومت کو افغان حکومت سے بات چیت کی اجازت دے۔

عمران خان نے الیکشن ٹربیونلز کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ ادارے اپنے آئینی فرائض ادا کرنے کے بجائے مافیا کو بچانے میں لگے ہوئے ہیں۔ خیبرپختونخوا اسمبلی سے ایک قرارداد منظور کی جائے جس میں چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ سے مطالبہ کیا جائے کہ تحریک انصاف کی زیر التواء تمام الیکشن پٹیشنز پر فوری فیصلے کیے جائیں۔

انہوں نے پارٹی رہنماؤں کو اختلافات پبلک کرنے سے باز رہنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ یہ مخالفین کو فائدہ پہنچانے کے مترادف ہے، اختلافات کو پارٹی فورمز پر حل کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف پاکستان کی واحد جماعت ہے جو پورے ملک میں کسی بھی وقت احتجاجی تحریک شروع کر سکتی ہے۔ عوام اس وقت تحریک انصاف کے ساتھ کھڑے ہیں، لیکن ہماری کوشش ہے کہ دوسرے سیاسی جماعتوں کو بھی ساتھ لے کر چلا جائے۔

عمران خان نے پارٹی قیادت کو ہدایت دی کہ ممکنہ اتحادی جماعتوں سے رابطے جلد مکمل کیے جائیں، اتحاد کو حتمی شکل دی جائے اور آئندہ کا لائحہ عمل واضح کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ احتجاج سمیت تمام آپشنز ہمارے پاس موجود ہیں اور جلد حکمت عملی کا اعلان کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں
تبصرہ کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

news

کینیڈا میں پاکستانی ٹیکسٹائل کا چرچا: ATS شو 2025ء میں خریداروں کی بھرپور توجہ

Published

on

By

کینیڈا

کینیڈا کے شہر مسّی ساگا میں 29 ستمبر سے یکم اکتوبر 2025ء تک جاری رہنے والے “اپیرل ٹیکسٹائل سورسنگ (ATS) شو” میں پاکستانی ٹیکسٹائل صنعت نے شاندار شرکت کی۔ اس بین الاقوامی تجارتی میلے میں پاکستان سمیت چین، بنگلا دیش، ویتنام اور کینیڈا کے نمائندوں نے حصہ لیا، جس نے اس نمائش کو عالمی سورسنگ اور صنعت سے جڑے ماہرین کے لیے ایک نمایاں پلیٹ فارم بنا دیا۔

پاکستانی نمائش کنندگان نے اعلیٰ معیار کی ویلیو ایڈڈ مصنوعات پیش کیں، جن میں اسپورٹس ویئر، ٹیکنیکل ٹیکسٹائلز اور حفاظتی ملبوسات شامل تھے۔ یہ نمائش پاکستان کی ٹیکسٹائل صنعت میں مہارت، پائیداری اور ہائی پرفارمنس مصنوعات کی ترقی کی بھرپور عکاسی کرتی ہے۔

شرکاء نے بتایا کہ اس سال کا رسپانس سابقہ برسوں کی نسبت خاصا بہتر رہا، اور متعدد خریداروں و صنعت کاروں سے مثبت تجارتی روابط قائم ہوئے۔ اس موقع پر شمالی امریکا میں ابھرتے ہوئے رجحانات، خاص طور پر ماحول دوست ٹیکسٹائل کی بڑھتی ہوئی مانگ سے متعلق قیمتی معلومات بھی حاصل کی گئیں، جو آئندہ تجارتی حکمتِ عملی کے لیے معاون ثابت ہوں گی۔

جاری رکھیں

news

سپریم کورٹ میں 26ویں آئینی ترمیم پر سماعت کا آغاز

Published

on

By

سپریم کورٹ

سپریم کورٹ آف پاکستان میں 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف دائر درخواستوں پر باقاعدہ سماعت کا آغاز ہو چکا ہے، جس کی سربراہی جسٹس امین الدین کر رہے ہیں۔ آٹھ رکنی آئینی بینچ میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس نعیم افغان اور جسٹس شاہد بلال شامل ہیں۔ دورانِ سماعت جسٹس امین نے واضح کیا کہ عدالت آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے کام کرے گی اور جب تک آئینی ترمیم واپس نہیں لی جاتی، عدالت کو موجودہ آئین پر ہی انحصار کرنا ہوگا۔

جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیے کہ چونکہ عدالت نے 26ویں آئینی ترمیم کو معطل نہیں کیا، اس لیے اسے فی الحال آئین کا حصہ تصور کیا جائے گا۔ درخواست گزار وکیل حامد خان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ یہ ترمیم پارلیمنٹ سے غیر معمولی انداز میں، رات کے وقت منظور کرائی گئی، اور سپریم کورٹ کے تمام ججز کو بینچ کا حصہ ہونا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ 26ویں ترمیم کے ذریعے جوڈیشل کمیشن کی ساخت متاثر ہوئی ہے، اور ججز کی اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کر دیا گیا ہے، جس سے عدلیہ کی آزادی پر براہِ راست اثر پڑا ہے۔

عدالتی بینچ نے وکیل سے آئینی بینچ کے اختیارات پر دلائل طلب کیے اور یہ سوال اٹھایا کہ عدالت کس اختیار کے تحت فل کورٹ تشکیل دے سکتی ہے۔ جسٹس عائشہ ملک نے نشاندہی کی کہ جوڈیشل آرڈر کے ذریعے فل کورٹ کی تشکیل پر کوئی قدغن نہیں ہے، اور اگر عام مقدمات میں فل کورٹ تشکیل دی جا سکتی ہے تو اس حساس آئینی معاملے میں کیوں نہیں؟

جاری رکھیں

Trending

Copyright © 2024 Sahafat Group of Publications . Powered by NTD.

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~