Connect with us

news

سینیٹ کمیٹی برائے داخلہ نے پیکا ایکٹ ترمیمی بل منظور کرلیا

Published

on

پیکا ترمیمی بل

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے پیکا ایکٹ میں ترمیم کی منظوری دے دی۔ پیکا ترمیمی بل پر بحث کے دوران صحافتی تنظیموں نے اس بل کی مخالفت کی۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس سینیٹر فیصل سلیم کی صدارت میں ہوا، جہاں پیکا ایکٹ میں ترمیم کا بل پاس کیا گیا۔ اس دوران صحافتی تنظیموں کی جانب سے بل کی مخالفت کی گئی۔
چیئرمین کمیٹی نے صحافتی تنظیموں سے تحریری سفارشات پیش نہ کرنے پر سوالات اٹھائے۔ انہوں نے کہا کہ صحافتی تنظیموں کو اپنی تحریری سفارشات کمیٹی میں پیش کرنی چاہئیں تھیں۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے اجلاس میں کہا کہ اس ملک میں کسی کو ہتھکڑیاں لگانے کے لیے کسی قانون کی ضرورت نہیں ہے۔

مجھے خود کرایہ داری کے قانون کے تحت پکڑا گیا تھا۔

اجلاس کے دوران کامران مرتضٰی نے پیکا بل کی مخالفت کی، لیکن سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے پیکا ترمیمی بل کی منظوری دے دی۔ اجلاس میں سیکرٹری داخلہ نے کہا کہ یہ قانون لوگوں کے تحفظ کے لیے ہے۔ قومی اسمبلی سے منظور کردہ بل کو اسی صورت میں منظور کیا جائے گا۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ وزیر اطلاعات کے ساتھ صحافیوں کی ملاقات میں کچھ ترامیم پر اتفاق ہوا ہے۔ کیا وزارت داخلہ قومی اسمبلی سے منظور کردہ بل میں نئی ترامیم شامل کرے گی؟

news

اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 ججز کا مؤقف: عدلیہ پر قبضہ ناقابل قبول، انصاف کے دفاع میں ڈٹ کر کھڑے ہیں

Published

on

اسلام آباد ہائیکورٹ

اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز نے ٹرانسفر اور سنیارٹی کے معاملے پر ایک تحریری مؤقف پیش کیا ہے، جس میں انہوں نے عدلیہ کی آزادی اور سنیارٹی کے اصولوں کی اہمیت کو مؤثر انداز میں اجاگر کیا ہے۔ جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق جہانگیری، جسٹس باہر ستار، جسٹس سردار اعجاز اسحاق، اور جسٹس ثمن رفعت نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا کہ جب ہم نے جج کا عہدہ قبول کیا تو ہم نے اپنی پیشہ ورانہ کامیابیوں کو پیچھے چھوڑ دیا، لیکن عوام کی خدمت اور آئینی ذمہ داری کے جذبے سے یہ قدم اٹھایا۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ عدلیہ کی آزادی انصاف کے غیر جانبدارانہ عمل کے لیے ضروری ہے، اور اگر کوئی جج اپنے ادارے کی خودمختاری کو چھوڑ دے تو وہ انصاف کی فراہمی میں ناکام ہو جائے گا۔ ججز نے اس مقدمے کو ذاتی سنیارٹی کا معاملہ نہیں بلکہ اسلام آباد ہائیکورٹ کی ادارہ جاتی آزادی پر حملہ قرار دیا، جو ان کے نزدیک ناقابل قبول ہے۔

اپنے تحریری معروضات میں انہوں نے واضح کیا کہ ہائیکورٹ صرف چیف جسٹس کا ادارہ نہیں ہے، بلکہ ہر جج اس کا ایک اہم حصہ ہے، اور جو کچھ بھی عدلیہ کے دائرے میں ہو رہا ہے، اس کی ذمہ داری ہر جج پر عائد ہوتی ہے۔ ججز نے کہا کہ ہم نے عدلیہ کی خودمختاری اور قانون کی حکمرانی کے لیے انتظامی سطح پر کوششیں کیں، لیکن جب وہ ناکام ہو گئیں تو یہ آئینی درخواست ہماری آخری امید ہے۔

جاری رکھیں

news

فواد چوہدری کا انکشاف: ججز کی ریٹائرمنٹ عمر میں اضافے کے بدلے مخصوص کیس میں حمایت کا وعدہ

Published

on

فواد چوہدری

سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے ایک بڑا دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت نے ججز سے وعدہ کیا ہے کہ ستائیسویں آئینی ترمیم لا کر ان کی ریٹائرمنٹ کی عمر میں پانچ سال کا اضافہ کیا جائے گا۔ ان کے مطابق بار ایسوسی ایشنز میں یہ بات عام ہے، اور خاص طور پر جسٹس امین الدین کے لیے یہ ترمیم اہمیت رکھتی ہے، جو جلد ریٹائر ہونے والے ہیں۔ فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ مخصوص نشستوں سے متعلق مقدمے میں حکومت کو ججز سے مثبت فیصلے کی امید ہے، کیونکہ ان کے مطابق موجودہ حکومت کے لیے اس سے زیادہ موزوں ججز ممکن نہیں۔

فواد چوہدری نے اسٹیبلشمنٹ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ چالیس سال نواز شریف اور زرداری کو مسلط رکھا گیا، اور اب انہی کے بچوں کو اقتدار میں لانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ان کے بقول اقتدار عوام کو واپس دینا چاہیے اور بند کمروں میں فیصلے کرنا بند ہونے چاہئیں۔

جاری رکھیں

Trending

` 1 2 3 4 5 6 7 8 9 0 - = backspace
@ ط ص ھ د ٹ پ ت ب ج ح ] [
caps lock م و ر ن ل ہ ا ک ی ؛ ' enter
shift ق ف ے س ش غ ع ، ۔ / shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~