Connect with us

news

ڈونلڈ ٹرمپ: ایپل کو بھارت میں پروڈکشن بڑھانے میں کوئی دلچسپی نہیں، امریکہ میں بنائیں مصنوعات

Published

on

ایپل

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایپل کی بھارت میں مینوفیکچرنگ پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ انہیں ایپل کی بھارت میں پروڈکشن میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ دوحہ میں گفتگو کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ان کی ایپل کے سی ای او ٹم کک سے تلخ بات چیت ہوئی، جس میں انہوں نے کک سے کہا کہ اگرچہ وہ 500 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری لا رہے ہیں، لیکن بھارت میں پلانٹ لگانے کا فیصلہ امریکی مفادات کے خلاف ہے۔

ٹرمپ نے بھارت کو دنیا کے ان ممالک میں شامل قرار دیا جہاں سب سے زیادہ ٹیرف لاگو ہوتے ہیں، اور وہاں مصنوعات بیچنا انتہائی مشکل ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکہ نے ہمیشہ ایپل کی حمایت کی ہے، حالانکہ کمپنی ابھی تک بڑی حد تک چین پر انحصار کرتی ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ ایپل اپنی پروڈکشن امریکہ میں منتقل کرے تاکہ مقامی روزگار میں اضافہ ہو۔

دوسری جانب رپورٹس کے مطابق ایپل نے حال ہی میں امریکہ کی درآمدی محصولات سے بچنے کے لیے بھارت میں پروڈکشن تیزی سے بڑھا دی ہے۔ مارچ میں تقریباً 600 ٹن آئی فونز، جن کی مالیت 2 ارب ڈالر ہے، بھارت سے امریکہ بھیجے گئے، جس میں سب سے بڑا حصہ فوکس کان کا تھا۔ ایپل کی منصوبہ بندی ہے کہ 2026 کے آخر تک امریکہ میں فروخت ہونے والے زیادہ تر آئی فونز بھارت میں تیار کیے جائیں۔

ٹرمپ کے مطابق، بھارت اپنا خیال خود رکھ سکتا ہے، اور امریکی عوام کی فلاح کے لیے ضروری ہے کہ ایپل جیسی کمپنیاں امریکہ میں مینوفیکچرنگ بڑھائیں۔

مزید پڑھیں
تبصرہ کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

news

سائنسدانوں کا کارنامہ: 1 سینٹی میٹر سے چھوٹا اُڑنے والا وائرلیس روبوٹ تیار

Published

on

سائنسدانوں کا کارنامہ

سائنسدانوں کا کارنامہ،سائنسدانوں نے شہد کی مکھی سے متاثر ہو کر ایک حیران کن ایجاد کی ہے، جس کے تحت انہوں نے ایک ایسا وائرلیس اُڑنے والا روبوٹ تیار کر لیا ہے جس کا سائز صرف 1 سینٹی میٹر سے بھی کم ہے۔ یہ چھوٹا سا روبوٹ یونیورسٹی آف کیلی فورنیا برکلے میں تیار کیا گیا ہے اور اس کا وزن صرف 21 ملی گرام ہے۔ بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ روبوٹ ہوائی جہاز کے پنکھے یا ایک چھوٹے ہیلی کاپٹر جیسا دکھائی دیتا ہے اور اسے بغیر کسی تار کے کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔ اس میں پرزے نصب کرنا سائنسدانوں کے لیے ایک بڑا چیلنج تھا جسے برکلے کی ٹیم نے کامیابی سے مکمل کیا۔

یونیورسٹی کے مکینیکل انجینئرنگ کے سائنسدانوں کا کارنامہ پروفیسر لیوی لین کے مطابق یہ روبوٹ نہ صرف اُڑنے کی صلاحیت رکھتا ہے بلکہ ہوا میں معلق رہ سکتا ہے، اپنی سمت بھی تبدیل کر سکتا ہے اور چھوٹے اہداف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے، جو اس سائز کے کسی بھی دوسرے روبوٹ میں ممکن نہیں۔ روبوٹ کی پرواز کے لیے ایک بیٹری استعمال کی جاتی ہے اور اس کی رہنمائی ایک بیرونی مقناطیسی (میگنیٹک) فیلڈ کے ذریعے کی جاتی ہے، جو اس کی پرواز کو کنٹرول میں رکھتی ہے۔ یہ چھوٹا لیکن غیر معمولی روبوٹ جدید ٹیکنالوجی میں ایک اہم سنگِ میل تصور کیا جا رہا ہے

جاری رکھیں

news

جیفری ہنٹن، مصنوعی ذہانت انسانوں کیلئے خطرہ بن سکتی ہے

Published

on

جیفری ہنٹن

مصنوعی ذہانت کے شعبے کے بانیوں میں شمار ہونے والے اور “اے آئی کے گاڈ فادر” کے طور پر جانے جانے والے معروف کمپیوٹر سائنسدان جیفری ہنٹن نے مصنوعی ذہانت کی تیز رفتار ترقی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ 10 سے 20 فیصد امکانات موجود ہیں کہ اے آئی مستقبل میں انسانوں کی جگہ لے سکتی ہے یا ان پر حاوی ہو سکتی ہے۔ جیفری ہنٹن، جو گوگل کے سابق نائب صدر رہ چکے ہیں اور جنہیں 2018ء میں کمپیوٹر سائنس کے شعبے میں اعلیٰ ترین ٹرننگ ایوارڈ سے نوازا گیا، نے اس خدشے کا اظہار کیا کہ اگر اس ٹیکنالوجی کے خطرات کو سنجیدگی سے نہ لیا گیا تو اس کے تباہ کن نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اے آئی دو پہلوؤں سے خطرناک ہو سکتی ہے: ایک جانب یہ غلط اور جھوٹی معلومات کے پھیلاؤ کا ذریعہ بن چکی ہے، جعلی ویڈیوز، تصاویر اور آوازیں بنانا اب نہایت آسان ہو گیا ہے، جو کہ فریب، اسکیمز اور عوامی دھوکا دہی جیسے جرائم کو بڑھا رہا ہے؛ دوسری جانب اس میں وہ صلاحیت بھی موجود ہے کہ اگر اس پر مناسب کنٹرول نہ رکھا گیا تو یہ انسانوں کے لیے وجودی خطرہ بن سکتی ہے۔ ہنٹن کا کہنا تھا کہ ہمیں امید ہے کہ اگر ذہین سائنسدان اس پر تحقیق جاری رکھیں تو ہم کوئی ایسا طریقہ تلاش کر سکتے ہیں جس سے اے آئی کو محفوظ رکھا جا سکے۔

جیفری ہنٹن نے دنیا کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایک نازک موڑ پر کھڑے ہیں اور فوری اقدامات کی ضرورت ہے، جن میں حکومتوں کی جانب سے سخت ضوابط، مصنوعی ذہانت سے لیس فوجی روبوٹس پر عالمی سطح پر پابندی اور اس شعبے میں مزید تحقیق شامل ہے تاکہ اس تیزی سے ترقی کرتی ٹیکنالوجی کے ممکنہ خطرات کو روکا جا سکے۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~