news
سان فرانسسکو کے ایکس آفس کو بند کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں: مسک
ایلون مسک نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا ہے ، جسے پہلے ٹویٹر کے نام سے جانا جاتا تھا ، کہ ان کے پاس سوشل پلیٹ فارم کے فلیگ شپ آفس کو سان فرانسسکو سے باہر منتقل کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے ۔
یہ پوسٹ نیو یارک ٹائمز کی ایک رپورٹ کے جواب میں تھی جس میں ایکس کی چیف ایگزیکٹو لنڈا یاکارینو کی طرف سے عملے کو ایک ای میل کے بارے میں بتایا گیا تھا ، جس میں کہا گیا تھا کہ دفتر بند ہو رہا ہے ، ملازمین سان جوس اور پالو آلٹو منتقل ہو رہے ہیں ۔
یہ مسٹر ایلون مسک کا ایکس کا ہیڈکوارٹر سان فرانسسکو سے منتقل کرنے کا اعلان کے اس بیان کے چند ہفتے بعد سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ ایکس اور اپنی راکٹ کمپنی اسپیس ایکس کو ٹیکساس منتقل کریں گے ۔
انہوں نے کہا کہ یہ ریاست کی طرف سے منظور کردہ حالیہ قوانین کی وجہ سے ہے-خاص طور پر ایک نیا قانون جو اسکولوں کو قواعد بنانے سے روکتا ہے جس میں عملے کو والدین سمیت کسی کو بھی بچے کی صنفی شناخت کے بارے میں معلومات بتانے کی ضرورت ہوتی ہے ۔
“کوئی چارہ نہیں ۔” اگر آپ ادائیگیوں پر کارروائی کر رہے ہیں تو سان فرانسسکو میں کام کرنا ناممکن ہے ، “ٹیکنالوجی کاروباری شخص نے ایکس پر کہا ۔
انہوں نے مزید اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ “اس لیے اسٹرائپ ، بلاک (کیش ایپ) اور دیگر کو منتقل ہونا پڑا” ، یہ اشارہ کرتے ہوئے کہ یہ مقامی قوانین تھے جنہوں نے ان کے فیصلے کو جنم دیا ۔
جولائی میں ، کثیر ارب پتی نے کہا کہ کیلیفورنیا میں صنفی شناخت کا نیا قانون متعارف کرانے کے بعد ، ایکس اور اسپیس ایکس کے دفاتر ٹیکساس منتقل ہو جائیں گے ۔
اس وقت ، مسٹر مسک نے ایکس پر ایک پوسٹ میں اسے “آخری تنکا” کہا تھا ۔
اس کے جواب میں ، کیلیفورنیا کے ڈیموکریٹ گورنر گیون نیوزوم نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ارب پتی پر تنقید کرنے والی 2022 کی پوسٹ کے اسکرین شاٹ کے ساتھ ایکس پر “آپ نے گھٹنے ٹیک دیے” پوسٹ کیا ۔
2022 میں ، مسک نے ٹویٹر کو 44 بلین ڈالر (34.4 bn) میں خریدا اور فوری طور پر کمپنی میں تبدیلیاں کرنے کے بارے میں طے کیا ، جس میں ملازمتوں میں کمی اور پلیٹ فارم پر مواد کی اعتدال پسندی کو کم کرنا شامل ہے ۔
اس نے 2021 میں ٹیسلا کا صدر دفتر ٹیکساس منتقل کیا اور وہ ریاست کا رہائشی ہے-جس پر کوئی انکم ٹیکس نہیں ہے ۔
news
انڈر ٹرائل افراد کی رہائی کی جائے تاکہ مذاکرات کی سنجیدگی ظاہر ہو سکے،عمران خان
سابق وزیر اعظم اور تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے اڈیالہ جیل میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ علی امین گنڈاپور اور بیرسٹر گوہر نے ان سے احتجاج ملتوی کرنے کی پیشکش کی تھی، تاکہ سب کچھ ٹھیک ہو جائے۔ عمران خان نے بتایا کہ ان کا مطالبہ تھا کہ انڈر ٹرائل افراد کی رہائی کی جائے تاکہ مذاکرات کی سنجیدگی ظاہر ہو سکے، لیکن حکومت نے اس مطالبے پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔
عمران خان نے کہا کہ مذاکرات چلتےرہے مگر یہ واضح ہو گیا کہ حکومت سنجیدہ نہیں ہے اور صرف احتجاج ملتوی کرانا چاہتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت منظور کی، اور حکومت کے پاس موقع تھا کہ وہ انہیں رہا کر دیتی، لیکن یہ ظاہر ہو گیا کہ حکومت معاملہ کو طول دینا چاہتی ہے اور اصل طاقت وہی ہے جو یہ سب کچھ کروا رہی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ اس سب کا مقصد یہ دکھانا ہے کہ وہ جو چاہیں کر سکتے ہیں اور وہ قانون سے بالاتر ہیں۔ انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ ان پر مزید کیسز بنائے جا رہے ہیں، اور اس صورتحال کو “بنانا ریپبلک” کہا جا رہا ہے۔ عمران خان نے وکلا، ججز، مزدوروں اور سول سوسائٹی سے اپیل کی ہے کہ 24 نومبر کو احتجاج کے لیے باہر نکلیں۔عمران خان نے کہا کہ ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت منظور کی تھی، مگر اس کے باوجود حکومت نے پہلے ہی فیصلہ کر لیا تھا کہ ان کی رہائی نہیں ہو گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب ہمارے پاس احتجاج کے سوا کوئی راستہ نہیں بچا، اور 24 نومبر کو بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا بڑا احتجاج ہوگا کیونکہ وہ آزاد ممالک میں رہتے ہیں اور اگر حکومت بات چیت میں سنجیدہ ہے تو ان کے گرفتار افراد کو رہا کیا جائے۔
عمران خان نے کہا کہ جیل میں رہتے ہوئے ان پر 60 کیسز درج کیے جا چکے ہیں، اور نواز شریف کے حوالے سے بھی سوال اٹھایا کہ انہوں نے کتنے شورٹی بانڈز جمع کروائے تھے اور بائیو میٹرک بھی ائیرپورٹ تک گئی تھی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ جو مذاکرات ہو رہے ہیں، ان میں سنجیدگی نہیں ہے، اور ان مذاکرات کا مقصد صرف وقت گزارنا ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ ان کے چارٹر آف ڈیمانڈ میں تمام گرفتار افراد کی رہائی شامل ہے، اور جب تک ان لوگوں کو رہا نہیں کیا جاتا، مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ تمام اہم کیسز میں ان کی ضمانت ہو چکی ہے لیکن اس کے باوجود رہائی نہیں دی گئی، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ مذاکرات میں سنجیدگی کی کمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں کبھی مذاکرات کے دروازے بند نہیں کرتیں۔
news
عمران خان کا 28 ستمبر کے احتجاج پر اکسانے کے مقدمہ میں پانچ روزہ جسمانی ریمانڈ منظور، انسداد دہشت گردی عدالت
راولپنڈی کی انسداد دہشتگردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کا 28 ستمبر کے احتجاج پر اکسانے کے مقدمے میں 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔ یہ فیصلہ اڈیالہ جیل میں سماعت کے دوران سنایا گیا، جہاں عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر اور حکومتی پراسیکیوٹر نے اپنے دلائل پیش کیے۔
اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر، ظہیر شاہ نے عدالت میں عمران خان کے 15 دن کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی، اور ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی کال پر، جس میں دفعہ 144 کے نفاذ کے باوجود، مظاہرین نے سرکاری املاک پر حملے کیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 28 ستمبر کو ہونے والے احتجاج کی منصوبہ بندی اڈیالہ جیل میں کی گئی تھی اور وہیں سے اس احتجاج کے لیے کال دی گئی تھی۔
عدالت نے حکومتی پراسیکیوٹر کی درخواست پر عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کی 5 روزہ مدت منظور کر لی۔عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی ڈیڑھ سال سے اڈیالہ جیل میں قید تنہائی میں ہیں، وہ جیل میں رہ کر کیسے اتنی بڑی منصوبہ بندی کرسکتے ہیں؟ یہ مقدمہ سیاسی انتقامی کارروائی ہے اور درج متن مفروضوں پر مبنی ہے۔
بعد ازاں عدالت نے پراسیکیوٹر کی جانب سے 15 دن کے ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے عمران خان کا 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا۔
انسداد دہشتگردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی کو 26 نومبر کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا اور ہدایت کی کہ عمران خان سے جیل کے اندر ہی تفتیش کی جائے۔
واضح رہے کہ بانی پی ٹی آئی پر 28 ستمبر کو راولپنڈی میں احتجاج پر اکسانے کا کیس ہے جس میں توشہ خانہ ٹو سے ضمانت ملنے کے بعد گزشتہ روز ان کی گرفتاری ڈالی گئی تھی۔
- سیاست7 years ago
نواز شریف منتخب ہوکر دگنی خدمت کریں گے، شہباز کا بلاول کو جواب
- انٹرٹینمنٹ7 years ago
راحت فتح علی خان کی اہلیہ ان کی پروموشن کے معاملات دیکھیں گی
- کھیل7 years ago
پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے ساتھی کھلاڑی شعیب ملک کی نئی شادی پر ان کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
- انٹرٹینمنٹ7 years ago
شعیب ملک اور ثنا جاوید کی شادی سے متعلق سوال پر بشریٰ انصاری بھڑک اٹھیں