Connect with us

news

پی ٹی آئی نے مذموم مقاصد کے لیے بچیوں کو استعمال کیا، مریم نواز

Published

on

والدین جھوٹی خبر کے باعث بچیوں کے مستقبل سے پریشان ہیں۔
مریم نواز شریف نے نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی نے احتجاج اور جلاو گھراو کی ناکامی کے بعد یہ خطرناک منصوبہ بنایا اور سوشل میڈیا کے ذریعے جھوٹ پر مبنی مہم چلائی گئی اور ایسے الزامات لگائے گئے جن کا سرے سے کوئی وجود ہی نہیں تھا بچوں کی ذہن سازی کر کے ان کو مقاصد کے لیے استعمال کیا گیا
پولیس کو رپورٹ کیا گیا کہ نجی کالج میں بچی کے ساتھ زیادتی کا واقعہ پیش آیا ہے جن لوگوں پر الزامات لگائے گئے تھے ان سے تفصیلا تفتیش کی گئی ہم نے واقع کی گہرائی تک جانے کی کوشش کی واقع کی تفتیش کے لیے اسپیشل کمیٹی تشکیل دی گئی جس سے یہ بات واضح ہوئی کہ ایک جھوٹی داستان کو ایشو بنایا گیا جس بچی پر یہ الزام لگایا گیا وہ اس کالج کی نہیں ہے اور دو اکتوبر سے ہسپتال میں زیر علاج تھی ہماری کمیٹی نے مکمل تحقیقات کی ہیں ان کا اس سے شاید کوئی لنک تھا ان کو وہ آئی سی یو میں پڑی ہوئی مل گئی اور انہوں نے ریپ وکٹم بنا دیا وہ بچی ریپ وکٹم نہیں بلکہ گھٹیا سیاست اور سازش کی وکٹم ہے اس کی ماں نے مجھے یہ بھی کہا کہ اس بچی سمیت میری پانچ بیٹیاں ہیں۔
ان کی شادی کیسے ہوگی تو میں یہ کہنا چاہتی ہوں کہ بیٹیاں سب کی سانجھی ہوتی ہیں اس کی ماں میڈیا پر نہیں آنا چاہتی تھی میں اس کے بی ہاف پر یہ کہنا چاہتی ہوں کہ بچی پر یہ گھناؤنا الزام لگایا گیا بچی پاک صاف ہے
پولیس کو گمراہ کر کے ایک مہم چلانے کی کوشش کی گئی آگ بھڑکنے میں دیر نہیں لگتی اس لیے میں سمجھتی ہوں کہ بچی کی بجائے پنجاب حکومت ہی کو اس کا مدعی بننا چاہیے ایف آئی اے کو درخواست دے دی گئی ہے اس کیس میں جو جو بھی انوالو ہے خواہ اس کا تعلق پی ٹی آئی سے ہو کاف لیگ سے ہو یا کسی سے بھی ان کو سامنے لایا جائے گا جو بھی ملوث ہے کریک ڈاؤن کر کے انہیں پکڑا جائے گا
ہیراسمنٹ کمیٹی کی کنوینیر زرتاج گل نے کہا کہ میں نے سٹوڈنٹس کواکسانےکی بجائے ان کے غصے کو کم کرنے کی کوشش کی۔
مریم نواز شریف نے کہا کہ آپ نے اپنی ڈوبتی ہوئی سیاست کو بچانے کے لیے جو جلاؤ گھراؤ اور سازشوں کی کوشش کی ہے خیبر پختون خواہ کے منسٹر اس کو لیڈ کرتے رہے۔
میں پہلے بھی کئی مرتبہ یہ کہہ چکی ہوں کہ خیبر پختون خواہ کے وزیراعلی سرکاری گاڑیوں ون ون ٹو ٹو ایمبولنسز فائر برگیڈ اور ان تمام گاڑیوں کوجو عوام کے لیے ہیں، ان سے لیس ہو کر پختون خواہ سے پنجاب اور وفاق پر حملہ اور ہوئے اللہ کا شکر ہے انہیں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا اور وہ ایسے موقع پر جب ایس سی او ہو رہی ملک کے حالات خراب کرنا چاہتے ہیں میں ان لوگوں کو ایسے ہی دہشت گرد نہیں کہتی ان کی حرکتوں سے اس بچی کا جو نقصان ہوا ہے اسے کون پورا کرے گا ؟
میں نے وزیر تعلیم سے کہا کہ آپ کو تحقیقات مکمل کرنے تک کالج کی رجسٹریشن معطل نہیں کرنی چاہیے تھی گجرات میں ٹریفک حادثہ میں زخمی ہونے والے بچے کو بھی احتجاج سے جوڑ دیا گیا میں اپنی حکومت میں نا انصافی نہیں ہونے دے سکتی کچھ لوگ اقتدار میں ہوں یا اقتدار سے باہر ان کا کام ملک کا بیڑا غرق کرنا ہے چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ سے گزارش ہے کہ ملوث افراد کو بچ کر نہ جانے دیا جائے بچی کو بدنام کرنے میں جو بھی ملوث ہے میں اس کو نہیں چھوڑوں گی اس واقعے میں ملوث افراد کو ٹریک کر لیا گیا ہے ٹریک ہونے والوں میں کچھ کا تعلق پشاور اور کچھ ملک سے باہر کے ہیں وہ اس حد تک گر چکے ہیں کہ لاشوں اور بچوں کی آڑ میں سیاست کر رہے ہیں سیاست عوام کی خدمت کا نام ہے نہ کہ حیوانیت اور شیطانیت کا میں جلاؤ گھراؤ اور ورغلانے میں ملوث افراد کو نہیں چھوڑوں گی۔

news

انڈر ٹرائل افراد کی رہائی کی جائے تاکہ مذاکرات کی سنجیدگی ظاہر ہو سکے،عمران خان

Published

on

سابق وزیر اعظم اور تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے اڈیالہ جیل میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ علی امین گنڈاپور اور بیرسٹر گوہر نے ان سے احتجاج ملتوی کرنے کی پیشکش کی تھی، تاکہ سب کچھ ٹھیک ہو جائے۔ عمران خان نے بتایا کہ ان کا مطالبہ تھا کہ انڈر ٹرائل افراد کی رہائی کی جائے تاکہ مذاکرات کی سنجیدگی ظاہر ہو سکے، لیکن حکومت نے اس مطالبے پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔
عمران خان نے کہا کہ مذاکرات چلتےرہے مگر یہ واضح ہو گیا کہ حکومت سنجیدہ نہیں ہے اور صرف احتجاج ملتوی کرانا چاہتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت منظور کی، اور حکومت کے پاس موقع تھا کہ وہ انہیں رہا کر دیتی، لیکن یہ ظاہر ہو گیا کہ حکومت معاملہ کو طول دینا چاہتی ہے اور اصل طاقت وہی ہے جو یہ سب کچھ کروا رہی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ اس سب کا مقصد یہ دکھانا ہے کہ وہ جو چاہیں کر سکتے ہیں اور وہ قانون سے بالاتر ہیں۔ انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ ان پر مزید کیسز بنائے جا رہے ہیں، اور اس صورتحال کو “بنانا ریپبلک” کہا جا رہا ہے۔ عمران خان نے وکلا، ججز، مزدوروں اور سول سوسائٹی سے اپیل کی ہے کہ 24 نومبر کو احتجاج کے لیے باہر نکلیں۔عمران خان نے کہا کہ ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت منظور کی تھی، مگر اس کے باوجود حکومت نے پہلے ہی فیصلہ کر لیا تھا کہ ان کی رہائی نہیں ہو گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب ہمارے پاس احتجاج کے سوا کوئی راستہ نہیں بچا، اور 24 نومبر کو بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا بڑا احتجاج ہوگا کیونکہ وہ آزاد ممالک میں رہتے ہیں اور اگر حکومت بات چیت میں سنجیدہ ہے تو ان کے گرفتار افراد کو رہا کیا جائے۔
عمران خان نے کہا کہ جیل میں رہتے ہوئے ان پر 60 کیسز درج کیے جا چکے ہیں، اور نواز شریف کے حوالے سے بھی سوال اٹھایا کہ انہوں نے کتنے شورٹی بانڈز جمع کروائے تھے اور بائیو میٹرک بھی ائیرپورٹ تک گئی تھی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ جو مذاکرات ہو رہے ہیں، ان میں سنجیدگی نہیں ہے، اور ان مذاکرات کا مقصد صرف وقت گزارنا ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ ان کے چارٹر آف ڈیمانڈ میں تمام گرفتار افراد کی رہائی شامل ہے، اور جب تک ان لوگوں کو رہا نہیں کیا جاتا، مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ تمام اہم کیسز میں ان کی ضمانت ہو چکی ہے لیکن اس کے باوجود رہائی نہیں دی گئی، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ مذاکرات میں سنجیدگی کی کمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں کبھی مذاکرات کے دروازے بند نہیں کرتیں۔

جاری رکھیں

news

عمران خان کا 28 ستمبر کے احتجاج پر اکسانے کے مقدمہ میں پانچ روزہ جسمانی ریمانڈ منظور، انسداد دہشت گردی عدالت

Published

on

عمران خان

راولپنڈی کی انسداد دہشتگردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کا 28 ستمبر کے احتجاج پر اکسانے کے مقدمے میں 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔ یہ فیصلہ اڈیالہ جیل میں سماعت کے دوران سنایا گیا، جہاں عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر اور حکومتی پراسیکیوٹر نے اپنے دلائل پیش کیے۔
اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر، ظہیر شاہ نے عدالت میں عمران خان کے 15 دن کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی، اور ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی کال پر، جس میں دفعہ 144 کے نفاذ کے باوجود، مظاہرین نے سرکاری املاک پر حملے کیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 28 ستمبر کو ہونے والے احتجاج کی منصوبہ بندی اڈیالہ جیل میں کی گئی تھی اور وہیں سے اس احتجاج کے لیے کال دی گئی تھی۔
عدالت نے حکومتی پراسیکیوٹر کی درخواست پر عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کی 5 روزہ مدت منظور کر لی۔عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی ڈیڑھ سال سے اڈیالہ جیل میں قید تنہائی میں ہیں، وہ جیل میں رہ کر کیسے اتنی بڑی منصوبہ بندی کرسکتے ہیں؟ یہ مقدمہ سیاسی انتقامی کارروائی ہے اور درج متن مفروضوں پر مبنی ہے۔
بعد ازاں عدالت نے پراسیکیوٹر کی جانب سے 15 دن کے ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے عمران خان کا 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا۔
انسداد دہشتگردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی کو 26 نومبر کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا اور ہدایت کی کہ عمران خان سے جیل کے اندر ہی تفتیش کی جائے۔
واضح رہے کہ بانی پی ٹی آئی پر 28 ستمبر کو راولپنڈی میں احتجاج پر اکسانے کا کیس ہے جس میں توشہ خانہ ٹو سے ضمانت ملنے کے بعد گزشتہ روز ان کی گرفتاری ڈالی گئی تھی۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~