news
ٹی این ڈی خسارےمیں ہونے والے اضافے کی مد میں گردشی قرضوں میں حصہ ڈالنے والے ڈسکوز کے خلاف قانونی کاروائی کا آغاز
یشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے ٹرانسمیشن اینڈ ڈسٹری بیوشن (ٹی اینڈ ڈی) خسارے میں ہونے والے اضافے کی مد میں 276 ارب روپے کے گردشی قرضوں میں حصہ ڈالنے والے ڈسکوز کے خلاف قانونی کارروائی کے آغاز کا فیصلہ کر لیا ہے
پاور سیکٹر ریگولیٹر نے یہ قدم سی پی پی اے جی سے 30 جولائی 2024 تک وصول ہونے والی جون 2024 کی گردشی قرضہ (سی ڈی) کی رپورٹ کا مطالعہ کرتے ہوئے اٹھایا ہے
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مالی سال 24-2023 کے لیے ڈسکوز کی بجلی کی خریداری کم ہو کر بس ایک لاکھ 15 ہزار 142 گیگاواٹ ہی رہ گئی ہے جو کہ مالی سال 23-2022 کے 1 لاکھ 16 ہزار 696 گیگا واٹ کے مقابلے میں تقریباً ایک فیصد کم ہے البتہ مالی سال 24-2023 کے دوران ڈسکوز کے نقصانات کی مد میں 18.31 فیصد کا اضافہ بھی ہوا ہے جبکہ مالی سال 23-2022 کے دوران میں یہ اضافہ 16.84 فیصد تک تھا یعنی اس میں گزشتہ کی نسبت 1.47 فیصد اضافہ ہوا۔
رجسٹرار نیپرا کا کہنا ہے کہ ریگولیٹر نے مالی سال 24-2023 کے لیے ٹی اینڈ ڈی نقصانات کا ایورج ہدف 11.77 فیصد مقرر کیا تھا۔ اس طرح ڈسکوز نے اپنے مطلوبہ ٹارگٹ سے 6.54 فیصد تجاوز کیا ہدف کی خلاف ورزی سے مالی سال 24-2023 کے لیے گردشی قرضوں میں تقریبا 276 ارب روپے کا حصہ شامل ہوا تاہم یہ اس حقیقت کے باوجود ہے کہ ڈسکوز کو اپنی نیٹ ورکنگ کو بہتر کرنے کے لئے مالی سال 24-2023 کے لئے 163.1 ارب روپے کی سرمایہ کاری کی اجازت بھی دی گئی ہے
مزید یہ کہ اگرچہ مالی سال 23-2022 کے مقابلے میں مالی سال 24-2023 کے لئے ریکوری پرسینٹیج یکساں رہا ہے، تاہم مالی سال 23-2022 کے 236 ارب روپے کے مد مقابل مالی سال 24-2023 میں ریکور نہ ہو سکنے والی رقم کا مالی اثر بڑھ کر 315 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے نیپرا نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ مالی سال 24-2023 کے لیے گردشی قرضوں میں ہونے والا اضافہ تقریبا 83 ارب روپے رہا ہے جس کی اصل وجہ یہ ہے کہ 374 ارب روپے کی ادائیگی مالی گنجائش کے مطابق کی گئی ہے۔ تاہم اضافی ٹی اینڈ ڈی نقصانات اور کم وصولی کے سلسلے میں ایکس ڈبلیو ڈسکوز کی نااہلی کے نتیجے کے طور پر گردشی قرضوں میں 596 ارب روپے کا اضافہ کیا گیا
نیپرا کے رجسٹرار نے اپنے بیان میں مزید اضافہ کیا کہ اتھارٹی نے رپورٹ کا جائزہ لیتے ہوے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے مالی سال 23-2022 کے مقابلے میں مالی سال 24-2023 میں ٹی اینڈ ڈی نقصانات میں اضافے اور ریکوری میں کمی کے باعث گردشی قرضوں میں اضافے کا باعث بننے والے ڈسکوز کے خلاف قانونی کارروائی شروع کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے علاوہ ازیں اتھارٹی نے اس معاملے پر سیکرٹری پاور ڈویژن کی توجہ بھی دلانا چاہی ہے کیونکہ یہ ڈسکوز پاور ڈویژن ہی کے انتظامی کنٹرول میں ہیں
نیپرا نے سیکرٹری پاور ڈویژن کو یہ ہدایت بھی کی ہے کہ وہ اس معاملے کو ذاتی سطح پر دیکھیں اور ڈسکوز کی نا کامیوں اور نا اہلیوں پر قابو پانے نیز صارفین اور قومی خزانے کے مفاد میں بہتری لانے کے لئے ضروری اور بہتر اقدامات کریں۔
news
انڈر ٹرائل افراد کی رہائی کی جائے تاکہ مذاکرات کی سنجیدگی ظاہر ہو سکے،عمران خان
سابق وزیر اعظم اور تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے اڈیالہ جیل میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ علی امین گنڈاپور اور بیرسٹر گوہر نے ان سے احتجاج ملتوی کرنے کی پیشکش کی تھی، تاکہ سب کچھ ٹھیک ہو جائے۔ عمران خان نے بتایا کہ ان کا مطالبہ تھا کہ انڈر ٹرائل افراد کی رہائی کی جائے تاکہ مذاکرات کی سنجیدگی ظاہر ہو سکے، لیکن حکومت نے اس مطالبے پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔
عمران خان نے کہا کہ مذاکرات چلتےرہے مگر یہ واضح ہو گیا کہ حکومت سنجیدہ نہیں ہے اور صرف احتجاج ملتوی کرانا چاہتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت منظور کی، اور حکومت کے پاس موقع تھا کہ وہ انہیں رہا کر دیتی، لیکن یہ ظاہر ہو گیا کہ حکومت معاملہ کو طول دینا چاہتی ہے اور اصل طاقت وہی ہے جو یہ سب کچھ کروا رہی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ اس سب کا مقصد یہ دکھانا ہے کہ وہ جو چاہیں کر سکتے ہیں اور وہ قانون سے بالاتر ہیں۔ انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ ان پر مزید کیسز بنائے جا رہے ہیں، اور اس صورتحال کو “بنانا ریپبلک” کہا جا رہا ہے۔ عمران خان نے وکلا، ججز، مزدوروں اور سول سوسائٹی سے اپیل کی ہے کہ 24 نومبر کو احتجاج کے لیے باہر نکلیں۔عمران خان نے کہا کہ ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت منظور کی تھی، مگر اس کے باوجود حکومت نے پہلے ہی فیصلہ کر لیا تھا کہ ان کی رہائی نہیں ہو گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب ہمارے پاس احتجاج کے سوا کوئی راستہ نہیں بچا، اور 24 نومبر کو بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا بڑا احتجاج ہوگا کیونکہ وہ آزاد ممالک میں رہتے ہیں اور اگر حکومت بات چیت میں سنجیدہ ہے تو ان کے گرفتار افراد کو رہا کیا جائے۔
عمران خان نے کہا کہ جیل میں رہتے ہوئے ان پر 60 کیسز درج کیے جا چکے ہیں، اور نواز شریف کے حوالے سے بھی سوال اٹھایا کہ انہوں نے کتنے شورٹی بانڈز جمع کروائے تھے اور بائیو میٹرک بھی ائیرپورٹ تک گئی تھی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ جو مذاکرات ہو رہے ہیں، ان میں سنجیدگی نہیں ہے، اور ان مذاکرات کا مقصد صرف وقت گزارنا ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ ان کے چارٹر آف ڈیمانڈ میں تمام گرفتار افراد کی رہائی شامل ہے، اور جب تک ان لوگوں کو رہا نہیں کیا جاتا، مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ تمام اہم کیسز میں ان کی ضمانت ہو چکی ہے لیکن اس کے باوجود رہائی نہیں دی گئی، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ مذاکرات میں سنجیدگی کی کمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں کبھی مذاکرات کے دروازے بند نہیں کرتیں۔
news
عمران خان کا 28 ستمبر کے احتجاج پر اکسانے کے مقدمہ میں پانچ روزہ جسمانی ریمانڈ منظور، انسداد دہشت گردی عدالت
راولپنڈی کی انسداد دہشتگردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کا 28 ستمبر کے احتجاج پر اکسانے کے مقدمے میں 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔ یہ فیصلہ اڈیالہ جیل میں سماعت کے دوران سنایا گیا، جہاں عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر اور حکومتی پراسیکیوٹر نے اپنے دلائل پیش کیے۔
اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر، ظہیر شاہ نے عدالت میں عمران خان کے 15 دن کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی، اور ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی کال پر، جس میں دفعہ 144 کے نفاذ کے باوجود، مظاہرین نے سرکاری املاک پر حملے کیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 28 ستمبر کو ہونے والے احتجاج کی منصوبہ بندی اڈیالہ جیل میں کی گئی تھی اور وہیں سے اس احتجاج کے لیے کال دی گئی تھی۔
عدالت نے حکومتی پراسیکیوٹر کی درخواست پر عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کی 5 روزہ مدت منظور کر لی۔عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی ڈیڑھ سال سے اڈیالہ جیل میں قید تنہائی میں ہیں، وہ جیل میں رہ کر کیسے اتنی بڑی منصوبہ بندی کرسکتے ہیں؟ یہ مقدمہ سیاسی انتقامی کارروائی ہے اور درج متن مفروضوں پر مبنی ہے۔
بعد ازاں عدالت نے پراسیکیوٹر کی جانب سے 15 دن کے ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے عمران خان کا 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا۔
انسداد دہشتگردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی کو 26 نومبر کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا اور ہدایت کی کہ عمران خان سے جیل کے اندر ہی تفتیش کی جائے۔
واضح رہے کہ بانی پی ٹی آئی پر 28 ستمبر کو راولپنڈی میں احتجاج پر اکسانے کا کیس ہے جس میں توشہ خانہ ٹو سے ضمانت ملنے کے بعد گزشتہ روز ان کی گرفتاری ڈالی گئی تھی۔
- سیاست7 years ago
نواز شریف منتخب ہوکر دگنی خدمت کریں گے، شہباز کا بلاول کو جواب
- انٹرٹینمنٹ7 years ago
راحت فتح علی خان کی اہلیہ ان کی پروموشن کے معاملات دیکھیں گی
- کھیل7 years ago
پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے ساتھی کھلاڑی شعیب ملک کی نئی شادی پر ان کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
- انٹرٹینمنٹ7 years ago
شعیب ملک اور ثنا جاوید کی شادی سے متعلق سوال پر بشریٰ انصاری بھڑک اٹھیں