Connect with us

news

عید کے بعد چکن، بیف، سبزیاں سمیت 15 اشیاء مہنگی

Published

on

مہنگائی

عید کے بعد چکن، سبزیوں، بیف، مٹن سمیت 15 اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہو گیا ہے۔ اس ہفتے کے دوران 15 ضروری اشیاء کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے ہفتہ وار مہنگائی کی شرح میں 0.20 فیصد کا اضافہ ہوا۔ وفاقی ادارہ شماریات نے عید کے بعد پہلے ہفتے کے دوران مہنگائی کے اعداد و شمار جاری کیے ہیں۔

ان اعداد و شمار کے مطابق، حالیہ ہفتے میں مہنگائی کی شرح میں 0.20 فیصد کا اضافہ ہوا ہے، اور 15 ضروری اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایک ہفتے کے دوران 10 اشیاء کی قیمتوں میں کمی آئی جبکہ 26 اشیاء کی قیمتیں مستحکم رہیں۔ چکن کی قیمت میں 85 روپے 81 پیسے فی کلو، آلو کی قیمت میں 2 روپے فی کلو، اور پیاز کی قیمت میں 3 روپے 18 پیسے فی کلو کا اضافہ ہوا ہے۔

ایک ہفتے کے دوران گڑ کی قیمت میں 2 روپے فی کلو، سرسوں کے تیل کی قیمت میں 3 روپے 39 پیسے فی کلو، بیف کی قیمت میں 5 روپے 56 پیسے فی کلو، اور مٹن کی قیمت میں 2 روپے 33 پیسے فی کلو کا اضافہ دیکھا گیا۔ ادارہ شماریات کے مطابق، ٹماٹر، سگریٹ، چینی، جلانے کی لکڑی، اور کپڑا بھی مہنگی ہونے والی اشیاء میں شامل ہیں۔ اس کے علاوہ، ایک ہفتے کے دوران لہسن کی قیمت میں 35 روپے 99 پیسے فی کلو، کیلے کی قیمت میں 11 روپے 08 پیسے فی درجن کمی آئی، جبکہ انڈے کی قیمت میں 12 روپے 68 پیسے فی درجن کا اضافہ ہوا۔

news

پشاور زلمی نے ٹک ٹاک اسٹار جنّت مرزا کو سوشل میڈیا ایمبیسیڈر مقرر کر دیا

Published

on

جنّت مرزا

پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کی مشہور فرنچائز پشاور زلمی نے معروف ٹک ٹاکر جنّت مرزا کو اپنی ٹیم کی آفیشل سوشل میڈیا ایمبیسیڈر بنانے کا اعلان کیا ہے۔

یہ خبر ٹیم نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر شیئر کی، جس کے تحت جنّت مرزا پی ایس ایل کے 10ویں سیزن کے دوران زلمی کی ڈیجیٹل اور آن لائن تشہیری مہم کا حصہ بنیں گی۔

یاد رہے کہ جنّت مرزا پاکستان کی سب سے زیادہ فالو کی جانے والی سوشل میڈیا اسٹارز میں شمار ہوتی ہیں۔ پشاور زلمی کی یہ شراکت داری نوجوانوں میں اپنی مقبولیت کو مزید بڑھانے اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر اپنے مداحوں کے ساتھ بہتر تعلقات قائم کرنے کے لیے ہے۔

اس کے علاوہ، پشاور زلمی نے عالمی شہرت یافتہ پاکستانی اداکارہ ماہرہ خان کو بھی اپنی ٹیم کا برانڈ ایمبیسیڈر مقرر کیا ہے۔

جاری رکھیں

news

عرفان صدیقی: عمران خان پی ٹی آئی رہنماؤں سے نہیں ملنا چاہتے تو حکومت کیا کرے؟

Published

on

سینیٹر عرفان صدیقی

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ اگر عمران خان پی ٹی آئی کے کسی فرد سے ملاقات نہیں کرنا چاہتے تو حکومت کیا کر سکتی ہے؟ جیل کے طریقہ کار کے مطابق ملاقاتیوں کی فہرست عمران خان کو بھیجی جاتی ہے، اور یہ کوئی ایسا مسئلہ نہیں جسے اچھالا جائے۔ ایک دن نہ ہو تو دوسرے دن ملاقات ہو ہی جاتی ہے۔ نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ماضی میں 30 سال کی سزائیں کاٹنے والے سیاسی رہنماؤں کی تاریخ گواہ ہے کہ جتنی ملاقاتیں عمران خان سے ہو رہی ہیں، اتنی کسی اور قیدی سیاستدان سے نہیں ہوئیں۔

سینیٹر عرفان صدیقی کے مطابق بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان خود فیصلہ کرتے ہیں کہ کس سے ملاقات کرنی ہے اور کس سے نہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایس پی آر کی جانب سے دو شرائط رکھی گئی ہیں: ایک، 9 مئی کے واقعات پر معافی مانگیں اور دوسرا، سیاستدانوں سے مذاکرات کریں۔ لیکن عمران خان کہتے ہیں کہ ہم مذاکرات نہیں کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ اعظم سواتی نے ان کے مؤقف کی تائید کی ہے۔ پی ٹی آئی اس وقت ایک بے ہنگم جماعت بن چکی ہے جس کے مختلف رہنما خود کو ہی پارٹی سمجھتے ہیں اور دوسروں کو تسلیم کرنے کو تیار نہیں۔ عمران خان پہلے دن سے یہ کہہ رہے ہیں کہ قائل ان کو کیا جائے جن سے وہ بات کرنا چاہتے ہیں۔ امریکی وفد کی جیل میں عمران خان سے کوئی ملاقات نہیں ہوئی۔

ایک سوال کے جواب میں عرفان صدیقی نے کہا کہ نواز شریف ایک قدآور اور تجربہ کار سیاسی رہنما ہیں جن کا سب احترام کرتے ہیں۔ ان کی شخصیت اور سیاسی روابط قومی سطح پر مسائل کے حل میں کلیدی کردار ادا کر سکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اختر مینگل ان سیاسی رہنماؤں میں سے ہیں جن سے سنجیدہ مکالمہ ممکن ہے۔ لیکن اگر پہاڑوں پر چڑھے لوگ بندوق کی زبان میں بات کریں گے اور خون بہائیں گے تو پھر مذاکرات کی کوئی گنجائش نہیں رہتی۔

ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ صدر مملکت نے شاید سیاسی مجبوری کے تحت پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں بعض باتیں کی ہوں، مگر حقیقت یہ ہے کہ سندھ کی قوم پرست جماعتوں کے احتجاج کے بعد پیپلز پارٹی کو سیاسی مجبوری کے تحت یہ مؤقف اپنانا پڑا۔ انہوں نے واضح کیا کہ پیپلز پارٹی آئینی اداروں کی حامی جماعت ہے اور پی ٹی آئی کے رویے جیسا طرز عمل اختیار نہیں کرے گی، اس لیے اس بات کا امکان نہیں کہ وہ حکومت سے علیحدہ ہونے کا فیصلہ کرے گی۔

عرفان صدیقی نے کہا کہ میڈیا کو تحقیق کرنی چاہیے کہ 8 جولائی 2024 کو ایوانِ صدر میں اجلاس ہوا، جس کے بعد ارسا کو ایوانِ صدر سے خط بھیجا گیا اور اسی پر عملدرآمد شروع ہوا۔ تمام عمل میں سندھ کے نمائندے شامل تھے۔ پھر 14 مارچ 2025 کو سندھ اسمبلی میں نہروں کے خلاف قرارداد منظور کی گئی۔ سوال یہ ہے کہ 8 جولائی سے 14 مارچ تک پیپلز پارٹی خاموش کیوں رہی؟ اب یہ معاملہ کونسل آف کامن انٹرسٹ (سی سی آئی) میں جائے گا۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~