Connect with us

news

دوران حج وفات پر لواحقین کو 20 لاکھ روپے دیے جائیں گے

Published

on

حج

وفاقی حکومت کی طرف سے سرکاری حج سکیم کے حوالے سے اہم اعلان جاری کر دیا گیا ہے
تفصیلات کے مطابق مذہبی امور کے ترجمان کا کہنا ہے کہ سرکاری حج سکیم میں پیر اور منگل یعنی حج سکیم کے داخلے کے اخری دو دنوں میں نامزد بینکوں کے اندر حج درخواستیں وصول کی جا رہی ہیں
واضح رہے کہ اب تک 72 ہزار سے زائد درخواستیں وصول کی جا چکی ہیں گزشتہ روز حج درخواستوں کے حوالے سے تازہ ترین اطلاع دیتے ہوئے ترجمان میں مذہبی امور نے کہا درخواست گزار اپنے رشتہ دار عازمین حج کے گروپ میں بھی شمولیت اختیار کر سکتے ہیں ریگولر حج سکیم میں دو لاکھ روپے دے کر شامل ہوا جا سکتا ہے جبکہ دوسری قسط چار لاکھ بشمول دیگر اضافی سہولیات کی ہوگی اور یہ رقم قرعہ اندازی کے دس دن کے اندر جمع کروانی ہوگی جبکہ بقیہ رقم 10 فروری گتک جمع کروانا لازم ہے
نیز سمندر پار پاکستانی اپنے پاکستان میں رہنے والے عزیز و اقارب کو حج سپانسر بھی کر سکتے ہیں
واضح رہے کہ اس سال حج کوٹا ایک لاکھ 80 ہزار ہے جبکہ سرکاری حاجیوں کی تعداد 89 ہزار 500 ہو چکی ہے 2000افراد پر مشتمل ایک گروپ ہوگا واضح رہے کہ حج درخواستوں کی وصولی کا آغاز 18 نومبر سے ہو چکا ہے
اس سال حج کے لیے 12 سال سے کم عمر بچے ساتھ نہیں جا سکتے سرکاری حج سکیم کے اخراجات 10 لاکھ 75 ہزار سے لے کر 11 لاکھ 75 ہزار کے درمیان رہنے کی توقع ہے دیگر اضافی سہولیات میں قربانی کی رقم 55 ہزار روپے بھی شامل کر دی گئی ہے
سرکاری سپانسر شپ سکیم پہلے آئیے پہلے پائیے کے مطابق قرعہ اندازی سے مستثنی ہے جبکہ حکومت کی طرف سے نئی حج پالیسی میں حج کے اخراجات اقساط میں جمع کروانے کا اپشن بھی موجود ہے نیز اگر کوئی حاجی دوران حج وفات پا جاتا ہے تو اس کے لواحقین کو 20 لاکھ روپے دیے جائیں گے
وفاقی وزیر برائے مذہبی امور چوہدری سالک حسین کا کہنا ہے کہ ہماری بھرپور کوشش ہے کہ حج آپریشن کو مزید بہتر اور آسان بنایا جائے روایتی لانگ پیکج 38 سے 42 دن کا جبکہ مختصر حج پیکج 20 سے 25 دن کا ہے مہنگائی میں اضافے کے باوجود حج کے اخراجات میں اضافہ نہیں کیا گیا انہوں نے کہا کہ جیسے ہی ہمیں ریفنڈ ملتا ہے ہم گزشتہ سال کے حاجیوں کو ایک لاکھ روپے واپس دیں گے
انہوں نے مزید کہا کہ یورپ اور کینیڈا سے حج بہت مہنگا پڑتا ہے اس لیے اوورسیز حاجیوں کے کوٹے میں اگر سیٹیں بچ جاتی ہیں تو وہ کوٹا سرکاری حاجیوں کو دے دیا جائے گا نیز ڈالر کے حوالے سے سٹیٹ بینک سے بھی بات کر لی گئی ہے

مزید پڑھیں
تبصرہ کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

news

بیرسٹر گوہر علی خان کا پارلیمنٹ سے مذاکرات کا مطالبہ

Published

on

بیرسٹر گوہر

چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان نے پارلیمنٹ سے مطالبہ کیا کہ وہ مذاکرات کے ذریعے راستہ فراہم کرے تاکہ 9 مئی کی دھول بیٹھ سکے۔ قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ پی ٹی آئی نے اپنے اوپر ہونے والے ظلم کا حساب لینے کے لیے مذاکرات کا راستہ اختیار کیا ہے اور اس مقصد کے لیے کمیٹی تشکیل دی ہے، جسے کمزوری نہ سمجھا جائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر پارلیمنٹ نے مذاکرات کا راستہ نہ دیا تو پی ٹی آئی پھر سے سڑکوں پر آنے پر مجبور ہو گی اور انہیں بار بار سڑکوں پر آنے کی ضرورت نہ پڑے۔ ان کا کہنا تھا کہ پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس بلایا جائے تاکہ مسائل کا حل نکالا جا سکے۔

بیرسٹر گوہر علی خان نے 9 مئی کے احتجاج پر بات کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ دنوں میں کئی ممالک میں لوگوں نے ایوانوں میں داخل ہو کر احتجاج کیا لیکن وہاں گولی نہیں چلائی گئی، جبکہ پاکستان میں آئینی احتجاج کے دوران گولی چلائی گئی۔ وزیر دفاع کی جانب سے گولی چلانے کا الزام علی امین گنڈاپور کے گارڈز پر لگانے پر گوہر علی خان نے کہا کہ یہ عجیب بات ہے کہ حکومت یہ تسلیم کرنے کو تیار نہیں کہ گولی چلائی گئی۔

انہوں نے مزید کہا کہ نفاذ شریعت محمدی کے دوران گولی چلنے سے آٹھ افراد جان سے گئے تھے، لیکن حکومت نے پرچے کاٹ کر معافی مانگی اور معافی مل گئی۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا حکومت شہید ہونے والوں کے زخموں پر مرہم نہیں رکھ سکتی تھی؟

بیرسٹر گوہر نے کہا کہ انہیں پشتون کارڈ استعمال کرنے کا طعنہ دیا جاتا ہے، مگر ان کا موقف یہ ہے کہ پی ٹی آئی کے احتجاج میں شامل لوگ غیر مسلح تھے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی کے لوگوں نے کسی بھی ویڈیو میں اسلحہ استعمال نہیں کیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ بانی چیئرمین پی ٹی آئی کو مقبولیت کے لیے جلسے جلوس نکالنے کی ضرورت نہیں، کیونکہ 8 فروری کو ان کی مقبولیت ثابت ہو چکی ہے۔

جاری رکھیں

news

وزیر دفاع خواجہ آصف کا عمران خان اور جنرل فیض حمید کی پارٹنرشپ پر بیان

Published

on

ایک شخص کی حواریوں کے ہاتھوں ملک کو یرغمال نہیں بننے دیں گے"خواجہ آصف"

وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ عمران خان اور جنرل فیض حمید کی پارٹنرشپ 2018ء سے پہلے کی تھی اور یہ پارٹنرشپ 9 مئی کے بعد بھی جاری رہی۔ پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عمران خان کو اقتدار میں لانے والوں میں لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید سرفہرست تھے اور یہ بات شہادتوں سے سامنے آئے گی کہ 2018 میں کس طرح دھاندلی کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کے دور اقتدار میں بہت سے سویلین کا ملٹری ٹرائل کیا گیا اور اس بارے میں قانون فیصلہ کرے گا۔ وزیر دفاع نے الزام عائد کیا کہ ڈی چوک میں علی امین گنڈاپور کے گارڈز نے اپنے ہی افراد کو مارا اور اس کا ملبہ پولیس اور رینجرز پر ڈالا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گنڈا پور کی گاڑیوں پر ڈنڈے برسائے گئے اور پھر فائرنگ کی گئی، جس کی ویڈیوز بھی موجود ہیں۔ صحافیوں نے جو کوریج کی وہ بھی ثبوت فراہم کرتی ہے۔

خواجہ آصف نے مزید کہا کہ اگرچہ بعض لوگ 12 افراد کی شہادت کی بات کرتے ہیں، لیکن وہ ان 5 افراد کی شہادت کو نظرانداز کر دیتے ہیں جو رینجرز اور پولیس کے افسران تھے اور دہشت گردوں کے حملے میں شہید ہوئے۔ ان کے مطابق، ان شہداء کا خون بھی قیمتی ہے اور ان کی قربانیوں کو فراموش نہیں کرنا چاہیے۔

وزیر دفاع نے واضح کیا کہ جب قانون حرکت میں آتا ہے تو اس کا اطلاق سب پر یکساں ہوتا ہے اور جو بھی قانون کی خلاف ورزی کرے گا، اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ تمام ریاستی ادارے اور افسران قانون کے دائرے میں رہ کر اپنی ذمہ داریاں ادا کریں تاکہ پاکستان کی سلامتی میں رینجرز، پولیس اور دیگر سیکورٹی فورسز کی قربانیاں محفوظ رہیں۔

خواجہ آصف نے یہ بھی کہا کہ عمران خان کے دور میں کئی افراد کے ملٹری ٹرائل ہوئے تھے، جو اب مختلف وجوہات کی بنا پر نظرانداز کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جو کچھ بھی قانونی طریقے سے ہوا اس کا جواز تھا، لیکن اگر کوئی فرد قانون سے باہر جا کر کام کرتا ہے تو اس کے خلاف کارروائی ضروری ہے۔ وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ حکومت کا مقصد ملک میں قانون کی حکمرانی کو یقینی بنانا ہے اور اس میں کوئی شخص یا ادارہ استثنیٰ نہیں ہے۔ قانون کی بالادستی کے لئے ہر فرد اور ادارے کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا تاکہ ملک میں امن قائم رہے اور ہر فرد کو انصاف مل سکے۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~