head lines
دہشت گردی: پاک فوج کی افغان سرحد پر وارننگ
پاک فوج کے ترجمان، لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ اگر افغانستان کی طرف سے سرحد پار دہشت گردی ہوئی تو جنگ بندی ختم سمجھی جائے گی۔ مزید یہ کہ ایسے حملوں کا سخت جواب دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ فوج سیاست میں ملوث نہیں ہونا چاہتی۔ لہٰذا ضروری ہے کہ اسے سیاسی معاملات سے دور رکھا جائے۔ افغان طالبان کو پرامن مذاکرات کے ذریعے مسائل حل کرنے کی بھی تاکید کی گئی ہے۔
مذاکرات اور دہشت گردی کی روک تھام
ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ دوحہ اور استنبول میں مذاکرات کا مرکزی ایجنڈا سرحد پار دہشت گردی کو ختم کرنا تھا۔ وہیں، سرحدی علاقوں میں مارے گئے دہشت گردوں میں تقریباً 60 فیصد افغان شہری شامل تھے۔ بعض افغان فوجی بھی ملوث پائے گئے۔
معاشی اور معاشرتی اقدامات
خیبرپختونخوا میں امن قائم رکھنے کے لیے پاک فوج دہشت گردی کے مالی اور معاشی ذرائع کو بھی نشانہ بنا رہی ہے۔ ترجمان کے مطابق، 12 ہزار ایکڑ پر پوست کی کاشت دہشت گردی کے فنڈز میں استعمال ہو رہی ہے۔ اس میں مقامی سیاستدان اور دیگر افراد بھی ملوث ہیں۔
پاک فوج کی تیاری اور الرٹ
انہوں نے زور دیا کہ پاکستان افغان سرحد پر امن چاہتا ہے۔ تاہم، امن مذاکرات سے نتائج نہ آنے کی صورت میں فوج کسی بھی اقدام سے پیچھے نہیں ہٹے گی۔ مزید یہ کہ علماء، میڈیا اور سیاستدانوں کو متحد ہونا ہوگا تاکہ سرحد پار دہشت گردی کے خلاف موثر اقدامات کیے جا سکیں۔
پاک فوج نے کہا کہ سرحد پار دہشت گردی کی روک تھام کے لیے مکمل الرٹ رکھا گیا ہے۔ ہر علاقے میں اضافی نفری تعینات کی گئی ہے۔ سرچ آپریشنز جاری ہیں تاکہ کسی بھی دہشت گردانہ حملے کو بروقت ناکام بنایا جا سکے۔