head lines
خواجہ آصف: ٹی ٹی پی قیادت کابل میں موجود
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ٹی ٹی پی کی مکمل قیادت کابل میں موجود ہے۔ ان کے مطابق افغان طالبان نے انہیں پناہ دے رکھی ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ٹی ٹی پی اس وقت افغان حکومتی نظام کا حصہ بن چکی ہے۔
انہوں نے ایک ٹی وی انٹرویو میں کہا کہ بارڈر کراسنگ روکنا ضروری ہے۔ مانیٹرنگ میکنزم کا مقصد یہی ہے کہ دہشتگرد پاکستان میں داخل نہ ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ سرحد پر فری ہینڈ دینا جرم کے برابر ہے۔ اگر افغان طالبان ٹی ٹی پی کی نقل و حرکت نہیں روکتے تو یہ ان کی مرضی قرار پائے گا۔ اسی لیے بارڈر کنٹرول کی شق ہمارے لیے اہم ہے۔
خواجہ آصف نے بتایا کہ مانیٹرنگ میکنزم میں دیگر ممالک بھی شامل ہو سکتے ہیں۔ اس وقت انٹیلی جنس ادارے بات چیت کر رہے ہیں۔ ان کے پاس مکمل معلومات اور تجربہ ہے کہ حملوں کے پیچھے کون ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت دہشتگردی میں کردار ادا کر رہا ہے۔
وزیر دفاع کے مطابق افغان طالبان نجی طور پر مانتے ہیں کہ ان کی سرزمین دہشتگردی کے لیے استعمال ہوتی ہے۔ تاہم وہ تحریری ضمانت دینے کو تیار نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے برسوں تک ان لوگوں کی میزبانی کی ہے اور صورتحال سے اچھی طرح واقف ہیں۔
ترک وزارت خارجہ نے تصدیق کی ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان امن مذاکرات کا نیا دور 6 نومبر کو استنبول میں ہوگا۔ دونوں فریق جنگ بندی برقرار رکھنے پر متفق ہو چکے ہیں۔ مذاکرات 2021 میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد ہونے والی خونی سرحدی جھڑپوں کے تناظر میں ہو رہے ہیں، جن میں درجنوں افراد ہلاک ہوئے۔