head lines

بلدیاتی اداروں کو مکمل اختیارات دیے جائیں: اسپیکر پنجاب

Published

on


بلدیاتی اداروں کو مکمل اختیارات دیے جائیں: اسپیکر پنجاب اسمبلی

اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے بلدیاتی نظام میں فوری اصلاحات کا مطالبہ کر دیا۔
انہوں نے کہا کہ بلدیاتی اداروں کو سیاسی، انتظامی اور مالیاتی اختیارات دینا ضروری ہے۔
اگر 27ویں آئینی ترمیم کرنی پڑتی ہے تو فوراً کی جائے۔

انہوں نے پریس کانفرنس میں واضح کیا کہ مقامی حکومتوں کے معاملے پر کھل کر بات ہونی چاہیے۔
تقریباً ایک صدی گزر گئی، مگر مسئلہ حل نہ ہو سکا۔
اسپیکر کے مطابق مقررہ وقت پر بلدیاتی انتخابات لازمی قرار دینا چاہیے۔

قرارداد کی منظوری

انہوں نے بتایا کہ پنجاب اسمبلی نے منگل کے روز ایک متفقہ قرارداد منظور کی۔
یہ قرارداد سیاسی اور آئینی پیچیدگیوں کے باوجود اتفاق رائے سے منظور ہوئی۔
اپوزیشن کے 35 ارکان نے بھی متن میں حصہ لیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ انتہائی اہم پیش رفت ہے کیونکہ مقامی حکومتوں کا ریکارڈ تاریخ میں کمزور رہا ہے۔

اختیارات گراس روٹ تک منتقل کرنے پر زور

اسپیکر نے کہا کہ آئین واضح ہے کہ صوبے مقامی حکومتیں قائم کریں گے۔
کئی مسائل 18ویں ترمیم کے بعد بھی برقرار ہیں۔
لہٰذا ترمیم کر کے مقامی حکومتوں کو آئینی تحفظ دیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ صوبائی اسمبلی آئین میں تبدیلی نہیں کرسکتی، یہ اختیار صرف پارلیمنٹ کے پاس ہے۔

سیاست سے بلدیاتی نظام متاثر نہیں ہونا چاہیے

ان کا کہنا تھا کہ سیاسی سہولت کے تحت کسی بھی جماعت کو بلدیاتی حکومت کی مدت کم کرنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب کی 77 سالہ تاریخ میں تقریباً 50 سال ایسے گزرے جن میں مقامی حکومتیں موجود نہیں تھیں۔
یہ صورتحال جمہوریت کے ڈھانچے کو کمزور کرتی ہے۔

اختیارات نہ ملنے سے شہری ریاست سے دور ہو رہے ہیں

اسپیکر نے کہا کہ بلدیاتی نظام کا نہ ہونا ریاست اور شہری کے درمیان سوشل کنٹریکٹ کو کمزور کرتا ہے۔
انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ جب مقامی ادارہ ٹیکس لیتا ہے تو شہری جانتا ہے کہ وہ رقم اس کے علاقے پر خرچ ہوگی۔
لیکن بدقسمتی سے متوسط طبقہ سب سے زیادہ متاثر ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ اس معاملے پر فوری اقدامات کرے۔

27ویں آئینی ترمیم پر زور

اسپیکر نے کہا کہ اگر آئینی ترمیم یا آل پارٹیز کانفرنس کے ذریعے یہ مسئلہ حل ہوتا ہے تو تاخیر نہ کی جائے۔
یہ ریاست اور عوام کے رشتے کو مضبوط بنانے کے لیے ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں لاقانونیت کی کئی مثالیں دیکھی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ فیض آباد اور مری روڈ پر شدت پسندوں نے سڑکیں توڑ دیں، پولیس پر فائرنگ کی۔
لہٰذا امن و امان برقرار رکھنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔

علماء اور مدارس کے لیے حکومتی اقدامات کی تعریف

ملک احمد خان نے علماء اور مدارس سے متعلق حکومتی حکمتِ عملی کو سراہا۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب، ایران اور دیگر اسلامی ممالک کے ماڈلز کا جائزہ لینا چاہیے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Trending

Exit mobile version