head lines
مولانا فضل الرحمان کا آئمہ کیلئے اعلان پر سخت ردعمل
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے آئمہ کرام کیلئے حکومتی وظیفے پر شدید ردعمل دیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب آئمہ کو 10 ہزار روپے میں خریدنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ ان کے مطابق یہ اقدام مساجد اور مدارس کی خودداری پر حملہ ہے۔
انہوں نے مسلم چناب نگر میں ایک کانفرنس سے خطاب کیا۔ اس دوران انہوں نے کہا کہ مدارس، آئمہ اور خطباء کبھی حکومتی پیسوں کے محتاج نہیں رہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنے دینی ادارے ہمیشہ اپنی مدد آپ کے تحت چلائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ “یہ 10 ہزار روپے ہم آپ کے سامنے مسترد کرتے ہیں۔”
دینی اداروں میں مداخلت قبول نہیں
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ماضی میں بھی حکومت نے اس طرح کے تجربے کیے۔ لیکن دینی مدارس نے انہیں مسترد کیا۔ ان کے مطابق حکومت دینی علوم کو تبدیل کرنے کی کوشش کرتی رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو مدرسہ حکومت کے ہاتھ لگا وہ سکول بن گیا، اور دارالعلوم کالج میں بدل گیا۔ انہوں نے اعلان کیا کہ مدارس میں سرکاری مداخلت کسی صورت قبول نہیں ہوگی۔
پنجاب حکومت کا موقف
واضح رہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے پہلی بار 65 ہزار آئمہ کیلئے وظیفہ مقرر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ حکومت کے مطابق امام مسجد معاشرے کا قابل احترام فرد ہے۔ چندہ جمع کرکے تنخواہ دینا درست نہیں، اس لیے ریاست مدد کرے گی۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ مساجد کی تعمیر و مرمت بھی سالانہ پروگرام میں شامل ہے۔ وزیراعلیٰ نے رائے ونڈ اجتماع کیلئے سڑکوں کی مرمت، خصوصی بسیں اور سیکیورٹی کے فول پروف انتظامات کا حکم بھی دیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پنجاب حکومت فی امام 25 ہزار روپے ماہانہ وظیفہ مقرر کر رہی ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے آئمہ کو مالی سہولت ملے گی، جبکہ تنخواہ کا بوجھ عوام پر نہیں پڑے گا۔