head lines
پیٹرولیم امپورٹس بحران: OCAC کی وفاق کو بینک گارنٹی وارننگ
پیٹرولیم امپورٹس بحران کی جڑ سندھ اور بلوچستان کی طرف سے عائد 1.8 فیصد انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس (IDC) ہے۔ سندھ ایکسائز ڈیپارٹمنٹ نے عارضی طور پر undertakings کی اجازت واپس لے لی اور اربوں روپے کی بینک گارنٹی کا مطالبہ شروع کر دیا ہے۔ OCAC کے مطابق، ہر ماہ 20 سے 25 کنسائنمنٹس درآمد کیے جاتے ہیں، جن کی قیمت 15 سے 25 ارب روپے ہوتی ہے۔ صنعت کے کسی بھی رکن کی مالی صلاحیت ایسی بھاری بینک گارنٹی فراہم کرنے کی اجازت نہیں دیتی، کیونکہ بینکوں کے رسک لمیٹس اور کریڈٹ لائنز کی کمی کی وجہ سے یہ ممکن نہیں۔
اس کے نتیجے میں کراچی پورٹ پر PSO، HPL، PGL اور Parco کی پانچ بڑی پیٹرولیم ترسیلات پھنس گئی ہیں۔ MT اسلام 2 اور MT حنیفہ جیسی ٹینکریں پورٹ پر پڑی ہوئی ہیں، جبکہ کیامری ٹرمینل کے اسٹاکز تیزی سے ختم ہو رہے ہیں۔ اگر فوری کلیئرنس نہ ملی تو ریکوری میں دو ہفتے لگ سکتے ہیں، جو زرعی موسم اور صنعتی پیداوار کے لیے تباہ کن ہو گا۔
حکومت کا کیا ردعمل ہے؟
پیٹرولیم امپورٹس بحران کو روکنے کے لیے وفاقی اور سندھ حکومت نے IDC کی کٹوتی اکتوبر 31، 2025 تک ملتوی کر دی ہے۔ اس کے علاوہ، وزارت توانائی نے POL مانیٹرنگ سیل قائم کی ہے جس میں OGRA، OCAC اور OMAP کے نمائندے شامل ہیں۔ سیل کا مقصد پیٹرولیم امپورٹس بحران کی مانیٹرنگ اور سپلائی کو یقینی بنانا ہے۔ OGRA نے قومی سطح پر ایندھن کی کوئی قلت ہونے کی تردید کی ہے، مگر صنعت کا کہنا ہے کہ فوری پالیسی حل ضروری ہے۔
انڈسٹری پر اثرات اور مستقبل کی چیلنجز
پیٹرولیم امپورٹس بحران سے تیل مارکیٹنگ کمپنیز (OMCs) کی liquidity متاثر ہو رہی ہے۔ ٹیکس ریفنڈز میں تاخیر، فارن ایکسچینج لاسز اور کم منافع کی وجہ سے پورا شعبہ دباؤ میں ہے۔ OMAP نے بھی وزارت توانائی کو خط لکھا ہے کہ یہ پالیسی امپورٹس کو روک سکتی ہے اور ملک کی انرجی سیکیورٹی کو خطرے میں ڈال دے گی۔