head lines

قطر نے پاکستان افغانستان جنگ بندی بیان سے ’بارڈر‘ کا لفظ ہٹا دیا

Published

on

قطر کی وزارتِ خارجہ نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان جنگ بندی سے متعلق اپنے سرکاری بیان میں ایک اہم تبدیلی کرتے ہوئے “سرحد” یعنی بارڈر کا لفظ حذف کر دیا، جس نے سفارتی سطح پر نئی بحث کو جنم دیا ہے۔ عالمی میڈیا کے مطابق ابتدائی بیان میں کہا گیا تھا کہ جنگ بندی دونوں برادر ممالک کے درمیان سرحدی کشیدگی کو کم کرنے میں مدد دے سکتی ہے، تاہم بعد میں جاری کردہ تازہ بیان میں صرف “دونوں برادر ممالک کے درمیان کشیدگی” کا ذکر کیا گیا، اور “سرحد” کا لفظ ہٹا دیا گیا۔

ماہرین کے مطابق قطر کا یہ اقدام سفارتی لحاظ سے محتاط پالیسی کی عکاسی کرتا ہے، کیونکہ افغانستان تاریخی طور پر ڈیورنڈ لائن کو بین الاقوامی سرحد کے طور پر تسلیم کرنے سے انکار کرتا رہا ہے۔ دوسری جانب پاکستان ہمیشہ سے اس لائن کو اپنی باضابطہ سرحد مانتا آیا ہے۔ سوشل میڈیا پر بڑھتی تنقید کے بعد قطر نے بیان کو اپ ڈیٹ کیا تاکہ وہ کسی ایک فریق کے مؤقف کی حمایت کرتا محسوس نہ ہو۔

قطر نے امید ظاہر کی ہے کہ یہ جنگ بندی دونوں ممالک کے درمیان پائیدار امن کے لیے ایک مضبوط بنیاد ثابت ہوگی۔ افغان وزیرِ دفاع محمد یعقوب مجاہد نے واضح کیا کہ دوحہ مذاکرات میں ڈیورنڈ لائن پر کوئی بات نہیں ہوئی اور اسے ایک “خیالی سرحد” قرار دیا۔ سابق افغان نائب صدر امراللہ صالح نے دعویٰ کیا کہ عوامی دباؤ کے باعث قطر نے لفظ “بارڈر” ہٹایا۔

یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحدی کشیدگی میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے، خصوصاً چمن اور طورخم کے علاقوں میں۔ قطر کا کردار ایک ثالث ملک کے طور پر ابھر رہا ہے جو خطے میں امن و استحکام کے لیے کوششیں کر رہا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Trending

Exit mobile version