head lines
ایران کے نائب صدر کا مؤقف: امریکا کی ناجائز فرمائشیں قبول نہیں
تہران — ایران کے نائب صدر محمد رضا عارف نے دو ٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ ایران مذاکرات کے لیے تیار ہے لیکن امریکا یا کسی اور ملک کی غیر ضروری فرمائشوں کو قبول نہیں کرے گا۔ ایرانی میڈیا کے مطابق انہوں نے کہا کہ “ہم امریکا کے ساتھ مذاکرات کر رہے تھے لیکن اسی دوران امریکا نے ہم پر حملہ کر دیا، جو ناقابلِ برداشت ہے۔”
محمد رضا عارف نے زور دیا کہ ایرانی قوم کبھی بھی یہ برداشت نہیں کرے گی کہ حکومت کسی بیرونی دباؤ یا ناجائز خواہش کے تحت اپنے قومی مفادات پر سمجھوتہ کرے۔ ان کے بقول، “ہم کسی کے ساتھ بھی مذاکرات کر سکتے ہیں، مگر صیہونی رجیم کے ساتھ کسی قسم کی بات چیت ممکن نہیں۔”
انہوں نے کہا کہ امریکا کی پالیسی منافقانہ ہے—ایک طرف انسانی حقوق کی بات کرتا ہے، اور دوسری طرف ایران پر فوجی کارروائیاں کر کے اسے دبانے کی کوشش کرتا ہے۔ محمد رضا عارف کے مطابق ایران ایسی پالیسیوں کے آگے کبھی نہیں جھکے گا۔
واضح رہے کہ محمد رضا عارف 15 اکتوبر کو شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کے اجلاس میں شرکت کے لیے اسلام آباد پہنچیں گے، جہاں وہ پاکستان کے اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں بھی کریں گے۔ ماہرین کے مطابق ان کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ایران اور امریکا کے تعلقات ایک بار پھر کشیدگی کی نئی سطح پر پہنچ گئے ہیں۔