head lines
بجلی کا اوپن مارکیٹ نظام: حکومت کا بڑا فیصلہ، صارفین کیلئے نئی سہولت
بجلی کا اوپن مارکیٹ نظام متعارف کرانے کا فیصلہ حکومتِ پاکستان کی جانب سے توانائی کے شعبے میں ایک انقلابی قدم قرار دیا جا رہا ہے۔ اس نظام کے تحت صارفین کو یہ حق حاصل ہوگا کہ وہ اپنی پسند کی کمپنی سے بجلی خرید سکیں، جس سے بجلی کے شعبے میں مقابلے کا رجحان بڑھے گا اور عوام کو بہتر سہولیات میسر آئیں گی۔
اسلام آباد میں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پاور کے اجلاس کے دوران سیکرٹری پاور ڈاکٹر فخر عالم نے بتایا کہ اوپن مارکیٹ نظام جنوری 2026 سے مرحلہ وار طور پر نافذ کیا جائے گا۔ ابتدائی طور پر ایک میگاواٹ تک کے صارفین اس سہولت سے مستفید ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی جیسے بڑے شہر میں صرف ایک کمپنی کے الیکٹرک کی اجارہ داری کے باعث عوام کو مشکلات کا سامنا ہے، اس لیے حکومت نئے نظام کے ذریعے بجلی کی خرید و فروخت میں شفافیت لانا چاہتی ہے۔
ڈاکٹر فخر عالم نے مزید بتایا کہ صارفین کی شکایات کے ازالے کے لیے ایک سمارٹ ایپ متعارف کرائی گئی ہے، جس کے ذریعے اضافی بلنگ اور تکنیکی خرابیوں سے متعلق شکایات فوری درج اور حل کی جا سکیں گی۔ انہوں نے کہا کہ کچھ ڈسکوز کے نقصانات اب بھی نیپرا کے مقررہ معیار سے زیادہ ہیں، تاہم حکومت نے واضح کر دیا ہے کہ ان نقصانات کا بوجھ عوام پر نہیں ڈالا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ پچھلے تین سالوں میں گردشی قرض میں اضافہ نہیں ہونے دیا گیا اور 2024 میں بجلی کے نقصانات 600 ارب روپے سے کم ہو کر 2025 میں 397 ارب روپے رہ گئے ہیں۔ حکومت کا ہدف ہے کہ اگلے چند برسوں میں یہ رقم مزید کم ہو اور توانائی کے شعبے میں مکمل شفافیت اور پائیداری حاصل کی جا سکے۔