خاص رپورٹ

ٹرمپ کا کنیسٹ خطاب: مشرقِ وسطیٰ کا نیا دور اور یرغمالیوں کی واپسی

Published

on

تل ابیب: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کنیسٹ خطاب اسرائیل اور خطے میں امن کی ایک تاریخی پیش رفت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ کنیسٹ (اسرائیلی پارلیمنٹ) سے خطاب میں صدر ٹرمپ نے اعلان کیا کہ اس معاہدے کے نتیجے میں آج نہ صرف جنگ بلکہ دہشت گردی و انتہا پسندی کا بھی خاتمہ شروع ہو گیا ہے اور مشرقِ وسطیٰ میں ایک نیا دور امن کا آغاز ہو رہا ہے۔ انہوں نے اس دن کو اس لمحے کے طور پر بیان کیا جسے آنے والی نسلیں یاد رکھیں گی۔

صدر ٹرمپ نے کہا کہ معاہدے کے تحت بیس زندہ اسرائیلی یرغمالیوں کو واپس لایا گیا جبکہ متعدد افراد کی لاشیں بھی واپسی کے عمل میں شامل تھیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ متعدد عرب اور اسلامی ممالک نے امن عمل میں شراکت کی اور حماس پر دباؤ ڈال کر اس نتیجے تک پہنچنے میں مدد دی، اس لیے وہ اُن ممالک کے شکر گزار ہیں۔ ٹرمپ نے امن کو “خواب نہیں، حقیقت” قرار دیتے ہوئے بین الاقوامی شراکت داری کو سراہا۔

تقریب کے دوران ایک اپوزیشن رکن نے ان کے خطاب کے خلاف احتجاج کیا، مگر سیکیورٹی نے بروقت مداخلت کر کے صورتحال کو کنٹرول کیا۔ صدر ٹرمپ کو کنیسٹ میں کھڑے رہ کر تیز تالیاں بھی ملیں اور بعض حلقوں نے اُن کے کردار کو امن لانے میں کلیدی قرار دیا

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Trending

Exit mobile version