news
سپریم کورٹ: مخصوص نشستوں کے فیصلے پر جسٹس عائشہ ملک اور عقیل عباسی کا اختلافی نوٹ
سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں سے متعلق حکومتی اپیل پر جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس عقیل عباسی نے اکثریتی فیصلے سے اختلاف کرتے ہوئے تفصیلی نوٹ جاری کیا ہے، جس میں انہوں نے ن لیگ، پیپلز پارٹی اور الیکشن کمیشن کی نظرثانی درخواستوں کو ناقابلِ سماعت قرار دیتے ہوئے مسترد کرنے کی سفارش کی ہے۔ اختلافی نوٹ میں کہا گیا ہے کہ نظرثانی درخواستیں محض عدم اطمینان کی بنیاد پر دائر کی گئیں جبکہ کسی نے فیصلے میں واضح قانونی غلطی نہیں دکھائی۔ ججز کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے سوچ سمجھ کر دیے جاتے ہیں اور نظرثانی کو معمول نہ بنایا جائے، ورنہ نظامِ انصاف کا توازن بگڑ جائے گا۔ انہوں نے بینچ کی تشکیل پر بھی سوال اٹھائے، یہ مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہ اصل مقدمہ سننے والے 13 رکنی بینچ کے پانچ اہم ججز بشمول فیصلے کے مصنف، موجودہ بینچ کا حصہ نہیں تھے۔ نوٹ میں کہا گیا کہ جوڈیشل کمیشن میں سیاسی جماعتوں کی اکثریت، بینچ کی غیر جانبداری اور عدلیہ کی آزادی پر منفی اثر ڈال سکتی ہے، اور موجودہ بینچ کی تشکیل مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کی سیاسی اکثریت کی بنیاد پر کی گئی معلوم ہوتی ہے، جو آئینی تقاضوں اور شفافیت کے اصولوں کے منافی ہے۔