news
آئی ایم ایف کا 500 ارب کی ایڈجسٹمنٹ پر غور، پاکستان کو بجٹ ریلیف کا امکان
اسلام آباد: بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) مالی نظم و ضبط پر سمجھوتہ کیے بغیر پاکستان کو بجٹ میں تقریباً 500 ارب روپے کی ایڈجسٹمنٹ کی اجازت دینے پر آمادہ ہو گیا ہے تاکہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی بحالی کے اخراجات پورے کیے جا سکیں۔ مذاکرات میں شریک وفاقی و صوبائی حکام کے مطابق پاکستان نے یہ مطالبہ پرائمری بجٹ سرپلس کے سالانہ ہدف کے تناظر میں کیا ہے۔
سب سے زیادہ متاثرہ صوبہ پنجاب نے ایف بی آر کے 14,100 ارب روپے کے ریونیو ہدف کی تکمیل کی صورت میں 740 ارب روپے کا کیش سرپلس فراہم کرنے کا عندیہ دیا ہے۔ صوبائی حکومت اب بھی متاثرینِ سیلاب کی بحالی کے لیے مالی گنجائش تلاش کر رہی ہے۔ حکام کے مطابق پاکستان نے آئی ایم ایف سے باقاعدہ طور پر پرائمری بجٹ سرپلس اور کیش سرپلس کے اہداف میں نرمی کی درخواست کی تھی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اگرچہ آئی ایم ایف نے ہدف میں براہِ راست کمی پر اتفاق نہیں کیا، لیکن وہ موجودہ بجٹ کے اندر ہی اخراجات کی ایڈجسٹمنٹ کی اجازت دینے پر تیار ہے، جس کا مطلب ہے کہ وفاقی حکومت کو اپنے ترقیاتی منصوبوں میں واضح کٹوتی کرنا پڑے گی۔ آئی ایم ایف کا تخمینہ ہے کہ سیلاب کی وجہ سے مجموعی طور پر آمدنی اور اخراجات پر 500 ارب روپے کا اثر پڑا ہے۔
مزید یہ کہ آئی ایم ایف نے تجویز دی ہے کہ وفاقی حکومت 300 ارب روپے ترقیاتی پروگرام میں کمی کرے، جبکہ 150 ارب روپے کنٹنجنسی فنڈ سے کٹوتی کی جائے۔ پنجاب کی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے اس حوالے سے بتایا کہ حکومت اپنے وعدوں پر قائم ہے اور 740 ارب روپے کی کیش سرپلس کی فراہمی کے لیے پرعزم ہے، تاہم یہ تاثر درست نہیں کہ یہ ہدف پہلے ہی حاصل کر لیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پنجاب کو توقع ہے کہ ایف بی آر اپنا ریونیو ہدف مکمل کر لے گا۔ ذرائع کے مطابق گزشتہ مالی سال میں ایف بی آر کی کارکردگی کی وجہ سے حکومت کو پٹرولیم لیوی بڑھانی پڑی تاکہ بجٹ سرپلس کا ہدف حاصل کیا جا سکے، جبکہ پنجاب کو اس کارکردگی کی بنیاد پر تقریباً 500 ارب روپے کا نقصان ہوا تھا۔