news

حماس نے قیدیوں کی رہائی کیلئے رضامندی کا عندیہ دے دیا

Published

on

غزہ امن منصوبے کے سلسلے میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے — الجزیرہ کے مطابق حماس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مجوزہ فریم ورک کے تحت مذاکرات میں حصہ لینے اور اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے لیے رضامندی کا عندیہ دیا ہے۔ امریکی جانب سے معاہدے پر دستخط کے لیے حماس کو اتوار شام چھ بجے تک الٹی میٹم دیا گیا تھا اور واشنگٹن نے غزہ میں فوری جنگ بندی اور قیدیوں کی مکمل رہائی کو معاہدے کی شرط قرار دیا۔ صدر ٹرمپ نے زور دیا کہ مشرقِ وسطیٰ میں امن قائم ہونا چاہیے اور اس کے لیے سخت حکمتِ عملی اپنائی جائے گی، حتیٰ کہ ان کے بقول مطلوبہ صورتِ حال نہ بننے پر حماس کے ارکان کا تعاقب اور کارروائی بھی کی جا سکتی ہے۔

دوسری جانب حماس کے عسکری ونگ کے سربراہ اور بعض دیگر رہنماؤں نے اس منصوبے پر عدم اطمینان بھی ظاہر کیا ہے؛ ایک قائد نے موقف اپنایا کہ یہ فریم ورک دراصل حماس کو ختم کرنے کے لیے ہے اور وہ لڑائی جاری رکھنے کے لیے تیار ہیں۔ ذرائع کے مطابق قطری قیادت میں موجود حماس کے بعض سیاسی ارکان اسے ترامیم کے ساتھ قبول کرنے پر آمادہ دکھائی دیتے ہیں، مگر ان کا اثر و رسوخ محدود ہے کیونکہ قیدیوں پر ان کا کنٹرول کمزور ہے۔ رپورٹس میں یہ بھی خدشات شامل ہیں کہ غزہ میں حماس کے قبضے میں موجود قیدیوں کی تعداد 48 بتائی جا رہی ہے جن میں سے کچھ ہی زندہ ہونے کا امکان ہے، اور منصوبے میں پہلے 72 گھنٹوں کے اندر تمام یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ ایک بڑی رکاوٹ بھی ہے۔ مزید تفصیلات اور حتمی موقف کے بارے میں سامنے آنے والی اطلاعات کا انتظار جاری ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Trending

Exit mobile version