news

حافظ نعیم الرحمن،اسرائیل کو تسلیم کرنے کی کسی کوشش پر ملک گیر احتجاج

Published

on

امیر جماعت اسلامی پاکستان، حافظ نعیم الرحمن نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مجوزہ غزہ امن معاہدے کو نوآبادیاتی نظام کی بحالی کی کوشش قرار دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ اگر حکومت پاکستان نے اسرائیل کو تسلیم کرنے کی کوشش کی تو پورے ملک میں شدید احتجاج ہوگا اور حکمرانوں کو عبرت کا نشان بنا دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی عوام اور قائداعظم کے اصولی موقف کے خلاف جانے والے افراد مظلوموں کے خون کا سودا کریں گے اور انہیں اسرائیل کا ہمدرد تصور کیا جائے گا۔

منصورہ لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حافظ نعیم نے مطالبہ کیا کہ حکومت فوری طور پر یہ اعلان کرے کہ پاکستان صرف اور صرف ایک خودمختار فلسطینی ریاست کا قیام چاہتا ہے۔ انہوں نے اسرائیلی نیوی کے حملے میں صمود فلوٹیلا پر سوار امدادی کارکنوں کو یرغمال بنانے کی بھی شدید مذمت کی اور جمعہ کے روز ملک بھر میں احتجاج اور یکجہتی فلسطین ریلیوں کا اعلان کیا۔

جماعت اسلامی کی جانب سے چار اکتوبر کو لاہور، پانچ اکتوبر کو کراچی اور سات اکتوبر کو اسلام آباد میں “فلسطین ملین مارچ” اور ملک گیر احتجاج کی منصوبہ بندی بھی کر لی گئی ہے۔ حافظ نعیم نے وزیراعظم شہباز شریف پر الزام عائد کیا کہ انہوں نے ٹرمپ کے منصوبے کی حمایت کر کے چاپلوسی کی نئی مثال قائم کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات ابراہم اکارڈز کے تحت بڑھانے کی کوئی بھی کوشش پاکستان کے تاریخی مؤقف کے خلاف ہو گی، جو علامہ اقبال، قائداعظم اور برصغیر کے دیگر مسلم رہنماؤں نے اپنایا تھا۔

انہوں نے نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کی وضاحتوں کو ناکافی قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ حکومت واضح اور دوٹوک الفاظ میں اعلان کرے کہ پاکستان صرف فلسطینی ریاست کے حق میں ہے۔ حافظ نعیم نے حماس کو فلسطینی عوام کی قانونی مزاحمتی تحریک قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر حماس کو غیر مسلح کیا گیا تو فلسطینیوں کا وہی حال ہوگا جو بوسنیا کے مسلمانوں کا ہوا۔

انہوں نے خبردار کیا کہ اگر پاکستان فلسطین پر اپنے اصولی مؤقف سے ہٹا تو یہی پالیسی کشمیر کے مسئلے پر بھی سودے بازی کی طرف لے جا سکتی ہے، کیونکہ دونوں مسائل ایک جیسی نوعیت کے حامل ہیں اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت حل طلب ہیں۔

آزاد کشمیر کی موجودہ صورت حال پر بات کرتے ہوئے حافظ نعیم نے مظاہرین کے جائز مطالبات کی حمایت کی اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ معاملہ دانش مندی سے حل کیا جائے۔ انہوں نے مظاہرین سے بھی اپیل کی کہ وہ پرامن احتجاج کو یقینی بنائیں، کیونکہ تشدد سے نہ صرف تحریک کو نقصان پہنچے گا بلکہ عالمی سطح پر کشمیر کا مقدمہ بھی کمزور ہو سکتا ہے۔ انہوں نے مظاہرین کے اس مطالبے کی بھی تائید کی کہ کشمیری پناہ گزینوں کے لیے مخصوص بارہ نشستوں کا خاتمہ قابل غور ہے۔

امیر جماعت اسلامی نے بتایا کہ اس سلسلے میں جماعت اسلامی آزاد کشمیر کے امیر ڈاکٹر مشتاق خان اور حکومت کے وزراء سے رابطے جاری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسے کسی بھی اقدام سے گریز کیا جائے جس سے شکست خوردہ بھارت کو فائدہ ہو۔

ایک سوال کے جواب میں حافظ نعیم الرحمن نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کو کرپشن کا گڑھ قرار دیتے ہوئے کہا کہ پی ڈی ایم، مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کی سیاست عوام کے سامنے بے نقاب ہو چکی ہے، جو محض نورا کشتی کا کھیل ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Trending

Exit mobile version