news
امریکی سینیٹ فنڈنگ بل مسترد، وفاقی اداروں کا شٹ ڈاؤن شروع
واشنگٹن — امریکی سینیٹ نے ایک عارضی فنڈنگ بل کو مسترد کر دیا ہے، جس کے باعث وفاقی ادارے شٹ ڈاؤن کی صورتحال کا سامنا کر رہے ہیں۔ اس اقدام کے بعد ماہرین نے تنبیہ کی ہے کہ یہ شٹ ڈاؤن ماضی کی بجٹ بندشوں سے کہیں طویل ہو سکتا ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ نے پہلے ہی دسمبر تک تقریباً 3 لاکھ وفاقی ملازمین کو نکالنے کے پروگرام کا اعلان کر رکھا ہے، اور انہوں نے ڈیموکریٹس کو تنبیہ کی ہے کہ شٹ ڈاؤن “ناقابلِ واپسی” اقدامات کا سبب بن سکتا ہے، جن میں مزید ملازمتوں اور پروگراموں کی کٹوتیاں شامل ہوں گی۔
رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق، یہ بحران ایک طویل جمود اختیار کر سکتا ہے، جس سے ہزاروں ملازمتیں خطرے میں آئیں گی۔ متوقع اثرات میں شامل ہیں: ستمبر کی روزگار رپورٹ کا مؤخر ہونا، فضائی سفروں میں کمی، سائنسی تحقیق کا رک جانا، فوجی تنخواہوں کا روکنا، اور تقریباً 7.5 لاکھ وفاقی ملازم فارغ ہو سکتے ہیں، جس سے روزانہ 400 ملین ڈالر کا معاشی نقصان ہو سکتا ہے۔
منگل کی رات امریکی سینیٹ نے ایک عارضی بل کو مسترد کیا جو حکومت کو 21 نومبر تک فنڈ فراہم کر سکتا تھا۔ ڈیموکریٹس نے مخالفت کی کیونکہ بل میں صحت کے فوائد کی توسیع کو شامل نہیں کیا گیا تھا، جبکہ ریپبلکنز کا موقف ہے کہ یہ مسائل الگ سے حل کیے جائیں۔ اس وقت حکومت کو 1.7 ٹریلین ڈالر کی فنڈنگ درکار تھی، جو کل بجٹ کا تقریباً چوتھائی بنتی ہے، اور اس میں صحت، پنشن پروگرامز اور قومی قرضے کی سود کی ادائیگی شامل ہے۔
ریاستی تاریخ میں سب سے طویل شٹ ڈاؤن دسمبر 2018 سے جنوری 2019 تک جاری رہا، جب ٹرمپ انتظامیہ اور کانگریس کے درمیان بارڈر حفاظتی تنازعہ ہوا تھا۔ اس بار بھی صدر ٹرمپ اور انتظامیہ نے دھمکی دی ہے کہ ڈیموکریٹس کو سرکاری پروگرامز اور تنخواہوں میں مزید کٹوتیوں کے ذریعے “سزا دی جائے گی”۔ اس اعلان کے بعد وال اسٹریٹ فیوچرز اپنی کم ترین سطح کی جانب گئے، سونے کی قیمت بڑھی، ایشیائی مارکیٹس میں مسلسل اتار چڑھاؤ دیکھنے میں آیا، اور امریکی ڈالر دیگر بڑی کرنسیوں کے مقابلے میں ایک ہفتے کی کم ترین سطح تک گر گیا۔
سینیٹ میں ڈیموکریٹک لیڈر چک شومر نے کہا کہ ریپبلکنز دباؤ ڈالنا چاہتے ہیں مگر وہ کامیاب نہیں ہوں گے، جبکہ سینیٹ ریپبلکن لیڈر جان تھون نے اسے “سیاسی مسئلے” قرار دیا۔ اگرچہ ریپبلکنز کانگریس کے دونوں ایوانوں میں اکثریت رکھتے ہیں، لیکن سینیٹ میں قانون سازی کے لیے 60 ووٹ درکار ہیں، اور ان کی یہ مجوزہ بل صرف 55 ووٹ حاصل کر سکا۔